شدید تابکاری کے سراغ کے بعد، جاپانی ری ایکٹر سے ملازمین کا انخلا
27 مارچ 2011اس پلانٹ کے منتظم ادارے ٹیپکو کے مطابق فوکوشیما پلانٹ کے ری ایکٹر ٹو سے نکالے گئے پانی میں تابکاری کی سطح عمومی سطح سے تقریبا 10 ملین گنا زائد ریکارڈ کی گئی ہے۔ ٹیپکو کے مطابق ری ایکٹر سے تابکاری کے اس شدید اخراج سے ملازمین کو محفوظ رکھنے کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا۔
اس سے قبل اقوام متحدہ کی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ Yukiya Amano نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ جاپان کو جوہری حادثے کے مسئلے سے مکمل طور پر باہر نکلنے میں ابھی کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ حالیہ دنوں میں ’قدرے مثبت‘ پیش رفت دیکھی گئی ہے، تاہم ابھی اس سلسلے میں مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جوہری پلانٹ تک بجلی کی سپلائی کی بحالی ایک موثر قدم تھا۔ انہوں نے اپنے بیان میں حادثے پر جاپان کے ردعمل کو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا۔
اس سے قبل ماہرین نے کہا تھا کہ فوکوشیما جوہری پلانٹ کے قریب سمندری پانی میں تابکاری کی سطح اس کی نارمل سطح سے 1,850 گنا زیادہ دیکھی گئی ہے تاہم جاپان کی جوہری اور صنعتی سلامتی کی ایجنسی کا کہنا تھا کہ اس صورتحال سے آبی حیات اور خوراک کو کسی قسم کے سنجیدہ خطرات لاحق نہیں ہیں۔
جوہری سلامتی ایجنسی کے ایک اعلیٰ عہدیدار Hidehiko Nishiyama کا کہنا تھا، ’سمندری پانی تابکار ذرات کو پھیلا دے گا، لہٰذا ان ذرات کے آبی حیات کی خوراک میں شامل ہونے تک ان کا ارتکاز انتہائی کم ہو جائے گا۔‘‘
جاپان کے شمال مشرقی علاقے میں رواں ماہ کی گیارہ تاریخ کو نو کی شدت کے زلزلے کے بعد سونامی کی اونچی لہروں نے اس علاقے کو بری طرح متاثر کیا تھا، جس میں فوکوشیما کا جوہری پلانٹ قائم ہے۔ سونامی کے باعث اس پلانٹ کے متعدد ری ایکٹرز کا کولنگ نظام مفلوج ہو گیا تھا۔ زلزلے اور سونامی کے باعث ایک جانب تو جاپان میں ہلاکتوں کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے اور 16 ہزار سے زائد افراد ابھی تک لاپتہ ہیں، تو دوسری جانب فوکوشیما کے جوہری پلانٹ سے تابکاری کے اخراج کے باعث یہ معاملہ بھی سنگین تصور کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب جاپان میں فوکوشیما پلانٹ کے منتظم ادارے ٹوکیو الیکٹرک پاور کو جاپان کی جوہری سلامتی ایجنسی کی طرف سے تنقید کا سامنا ہے۔ ایجنسی کے مطابق اس کمپنی کی طرف سے معلومات کو خفیہ رکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے ملازمین کے تحفظ کے لیے ناکافی اقدامات کیے گیے۔ ایجنسی کے مطابق فوکوشیما جوہری پلانٹ کے منتظم ادارے نے حادثے کے بعد متعدد غلطیاں کیں، جن میں ملازمین کو تابکاری سے تحفظ کے لیے موثر لباس مہیا نہ کرنا شامل ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امتیاز احمد