شمالی وزیرستان میں فضائی حملے اور جھڑپیں، اکیس شدت پسند ہلاک
28 ستمبر 2014پاکستان کی فوج نے اتوار کو ایک بیان میں بتایا ہے کہ ہفتے کی شب شمالی وزیرستان کے علاقے شوال میں شدت پسندوں کے پانچ ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے گئے۔
بیان میں مزید کہا گیا: ’’گزشتہ شب شمالی وزیرستان کے علاقے شوال میں دہشت گردوں کے پانچ ٹھکانے فضائی حملوں کا واضح نشانہ بنے جنہیں تباہ کر دیا گیا۔ اس دوران پندرہ دہشت گرد ہلاک ہوئے جن میں غیرملکی بھی شامل تھے۔‘‘
پاکستانی حکام کے مطابق اتوار کو علی الصبح افغانستان کی سرحد سے ملحق ایک علاقے میں شدت پسندوں نے نیم فوجی دستے کی ایک چیک پوسٹ پر بھی حملہ کیا جس کے بعد لڑائی شروع ہو گئی۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے نتیجے میں کم از کم چھ شدت پسند مارے گئے ہیں۔
یہ جھڑپیں خیبر ایجنسی میں ایک چیک پوسٹ پر حملے کے بعد شروع ہوئیں۔ افغانستان میں تعینات غیرملکی فورسز کو رسد اسی علاقے سے گزرتے ہوئے پہنچتی ہے۔
ایک اعلیٰ سکیورٹی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’’تیس شدت پسندوں کے ایک گروپ نے اتوار کو علی الصبح غنڈی چیک پوسٹ پر حملہ کیا، لیکن سکیورٹی فورسز ان کی اس کارروائی سے پہلے سے ہی آگاہ تھیں اور اس کے لیے پوری طرح تیار تھیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا: ’’فائرنگ کے تبادلے میں کم از کم چھ شدت پسند مارے گئے جبکہ دیگر حملہ آور فرار ہو گئے۔‘‘
اس اہلکار نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز اس حملے میں محفوظ رہیں۔ خیال رہے کہ اسلام پسندوں نے برسوں سے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ٹھکانے بنا رکھے ہیں جنہیں دہشت گرد گروہ القاعدہ اور تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ ساتھ ازبک اور ایغور جیسے غیرملکی شدت پسند بھی استعمال کرتے ہیں۔
امریکا طویل عرصے سے پاکستان پر زور دیتا آیا ہے کہ وہ اس علاقے سے دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کرے۔ اس کا کہنا ہے کہ یہاں سے شدت پسند ہمسایہ ملک افغانستان میں نیٹو فورسز پر حملوں کے منصوبے بناتے ہیں۔
پاکستان کی فوج نے شمالی وزیرستان میں ایک آپریشن کا آغاز کر رکھا ہے۔ فوج کا کہنا ہے کہ اس کے نتیجے میں اب تک ایک ہزار سے زائد شدت پسند اور چھیاسی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق صحافیوں کو اس علاقے تک رسائی حاصل نہیں ہے جس کی وجہ سے ان اعدادوشمار کی تصدیق ممکن نہیں ہے۔