امریکی صدر کی سمٹ میں شریک نہیں ہوں گے، شمالی کوریا کی دھمکی
16 مئی 2018شمالی کوریا نے آج بدھ کے روز جنوبی کوریا کے ساتھ ہونے والے ایک اعلی سطح کے اجلاس کو بھی منسوخ کر دیا ہے۔ یہ منسوخی جنوبی کوریا اور امریکا کے درمیان اس ہفتے کے آغاز سے شروع ہوئی ’میکس تھنڈر‘ نامی جنگی مشقوں کے خلاف احتجاج کے طور پر کی گئی ہے۔ شمالی کوریا نے ان مشقوں کو متکبرانہ اور اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی ہے۔
شمالی کوریا کی اپنے ماضی کے بیانیے کی طرف یہ واپسی اچانک اور ڈرامائی ہے۔ کئی ماہ کی مستقل کوششوں کے بعد جنوبی اور شمالی کوریا کے مابین حال ہی میں دونوں ممالک کے سربراہان کی تاریخی ملاقات کے بعد حالات بہتر ہو چلے تھے۔
آج بدھ کی صبح جاری کردہ ايک بيان ميں شمالی کوريا کے نائب وزير خارجہ کم کيوے گوان نے کہا کہ امريکی صدر کے ساتھ کسی ’يک طرفہ‘ سمٹ ميں پيونگ يانگ کوئی دلچسپی نہيں رکھتا۔
جنوبی و شمالی کوریائی سربراہان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان آئندہ ماہ سنگا پور میں ہونے والے اجلاس میں امکاناﹰ شمالی کوریا کا جوہری پروگرام ہی ملاقات کا بنیادی ایجنڈا ہو گا تاہم شمالی کوریا ایک مدت سے اصرار کرتا آیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار امریکا کی جانب سے حملے کی صورت میں اپنی دفاعی ضرورت کے طور پر تیار کر رہا ہے۔
ماضی میں شمالی کوریا، جنوبی کوریا میں تعینات امریکی فوجی دستوں کی واپسی کا مطالبہ کرتا رہا ہے جو امریکا نے جنوبی کوریا کو اس کے پڑوسی ملک سے محفوظ رکھنے کے لیے رکھ چھوڑے ہیں۔
شمالی کوريا کے نائب وزير خارجہ کم کيوے گوان نے اپنے بیان میں امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کی اس گفتگو پر بھی شدید تنقید کی جس میں انہوں نے شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کے لیے ’لیبیائی ماڈل‘ کی مثال دی تھی۔
علاوہ ازیں اتوار تیرہ مئی کے روز امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز سے بات چیت میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سابق سربراہ اور موجودہ وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے بھی کہا تھا کہ شمالی کوریا کے ساتھ کسی جوہری ڈیل تک پہنچنے کے لیے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کو سلامتی کی ضمانت دینے کی ضرورت ہو گی۔
ص ح/ اے ایف پی