شمال مغربی پاکستان میں خود کُش حملہ، چار پولیس اہلکار ہلاک
20 جولائی 2023جمعرات بیس جولائی کو افغانستان کی سرحد سے متصل پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا کے شمال مغربی علاقے باڑہ میں دو خود کُش بمباروں نے ایک پولیس اسٹیشن اور سرکاری دفاتر کے وسیع کمپاؤنڈ پر حملہ کر کے کم از کم دو اہلکاروں کو ہلاک کر دیا۔ اس دہشت گردانہ کارروائی میں مزید گیارہ افراد زخمی بھی ہوئے۔
صوبائی پولیس چیف اختر حیات نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے اس امر پر زور دیا کہ یہ حملہ افغان سرحد سے ملحق ایک علاقے میں ہوا۔ اس حملے میں ہلاک ہونے والے ایک پولیس افسر، جن کی لاش بعد میں برآمد ہوئی، کی تدفین کرتے ہوئے امدادی کارکنوں کا کہنا تھا کہ بم دھماکے کے بعد کمپاؤنڈ کا ایک حصہ منہدم ہوگیا۔
اختر حیات کے مطابق حملے کی زد میں آنے پر جب پولیس نے فائرنگ کی تو خودکش حملہ آوروں میں سے ایک کی بارودی جیکٹ دھماکے سے پھٹ گئی۔ صوبائی ایمرجنسی سروس کے ایک ترجمان بلال فیضی نے بتایا کہ بم دھماکے کے بعد فائرنگ کی آواز بھی سنی گئی۔ حکام نے کہا کہ زخمیوں میں پولیس اہلکار اور عام شہری بھی شامل ہیں۔
یہ تازہ تریندہشت گردانہ حملہ پشاور شہر میں سڑک کے کنارے ایک چوکی پر رات گئے بندوق حملے میں دو پولیس اہلکاروں کی ہلاکت اور دو مزید کے زخمی ہونے کے بعد ہوا ہے۔ فائرنگ کا یہ واقعہ ریگی ماڈل ٹاؤن کے علاقے میں پیش آیا تھا۔ جس کے بعد پولیس چیف ارشد خان نے کہا تھا کہ حملہ آوروں کو ڈھونڈنے اور پکڑنے کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان گروپ، یا ٹی ٹی پی نے ایک بیان میں پشاور میں پولیس پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ یہ دونوں حملے خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں خودکش بمبار کی طرف سے اُس ٹرک کو نشانہ بنا کر چھ فوجیوں اور دو شہریوں کو زخمی کرنے کے واقعے کے دو دن بعد ہوئے، جس میں سکیورٹی فورسز اہلکار موجود تھے۔
پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں پولیس افسران کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر اور مشتبہ افراد کو روک کر، دہشت گردوں کے برے عزائم کو ناکام بنا دیا۔
پاکستانی طالبان نے ایک بیان میں اس تازہ ترین حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
پاکستانی طالبان گرچہ ایک الگ گروپ ہے تاہم یہ افغان طالبان کا اتحادی ہے۔ 20 سالہ جنگ کے بعد اگست 2021 ء میں امریکی اور نیٹو افواج کے افغانستان سے حتمی انخلا اور کابل میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستانی طالبان گروپ کے بھی حوصلے بلند ہوئے ہیں۔
پاکستانی فوج نے گزشتہ ہفتے افغان طالبان کو متنبہ کیا تھا کہ اگر وہ سرحد پار حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والے عسکریت پسندوں کو پناہ دینے سے روکنے میں ناکام رہتے ہیں تو حکومتی افواج کی طرف سے ''موثر جواب‘‘ دیا جائے گا۔
پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے گزشتہ جمعہ کو دو عسکریت پسندوں کے حملوں میں 12 پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سخت وارننگ جاری کی تھی۔
ک م / ع ت(ایسو سی ایٹیڈ پریس)