شہباز بھٹی کا قتل، ویٹی کن کی مذمت
2 مارچ 2011پاپائے روم بینیڈکٹ شانز دہم کے ترجمان Federico Lombardi کا کہنا ہے کہ اقلیتی امور کے وزیر کا قتل 'افسوسناک تشدد کی ایک نئی لہر ہے'۔ انہوں نے مزید کہا،' ہماری دعائیں مقتول کے ساتھ ہیں۔ ہم اس ناقابل بیان واقعے کی مذمت کرتے ہیں۔ ہماری ہمدردی تمام ان مسیحوں کے ساتھ ہے، جن سے نفرت کی جاتی ہے۔ ہم یہ اپیل کرتے ہیں کہ ظلم وتشدد کا شکار ہونے والے تمام مسیحیوں کے ساتھ ساتھ مذہبی آزادی کی حفاظت کی جائے'۔
انگلینڈ میں کینٹربری کے آرچ بشپ Rowan Williams نے کہا ہے کہ پاکستانی کابینہ میں شامل واحد مسیحی وزیر کے قتل سے وہ انتہائی افسردہ ہیں اور انہیں یہ خبر سن کر دھچکہ لگا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں مسیحیوں کی سکیورٹی کے بارے میں خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے پاکستانی حکومت پر اقلیتوں کی حفاظت کے لیے زور دیا ہے۔
شہباز بھٹی کے قتل پر پاکستان حلقوں میں بھی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے وفاقی وزیر شہباز بھٹی کی اہلخانہ کو فون کیا اور ان سے شہباز بھٹی کے قتل پر اظہار افسوس کیا۔ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ان کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز بھٹی کے قاتلوں کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز بھٹی کا قتل ملک اور حکومت کے لیے بڑا نقصان ہے۔
سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کی صدر عاصمہ جہانگیر کا کہنا ہے کہ شہباز بھٹی کا قتل ایک 'افسوسناک' واقعہ ہے ۔ ان کے مطابق وفاقی وزیرکبھی بھی توہین رسالت کے مرتکب نہیں ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ شدت پسند ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں اور حکومت کو ان عناصر کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ شہبازبھٹی کا قتل ناقابل فراموش سانحہ ہے، جس سے پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچاہے۔ مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کچھ عناصر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کررہے ہیں جبکہ شدت پسندوں کو قومی یکجہتی اور اتحاد سے شکست دی جاسکتی ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: عاطف بلوچ