طرابلس ایئر پورٹ کا قبضہ چھڑا لیا گیا ہے، مصطفٰی عبد الجلیل
5 جون 2012عربی سیٹلائٹ چینل الجزیرہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں قومی عبوری کونسل کے سربراہ مصطفٰی عبدالجلیل نے کہا کہ باغیوں نے ایئر پورٹ پر حملہ کر کے اسے کئی گھنٹوں تک اپنے قبضے میں رکھا تھا۔ انہوں نے کہا: ’ایئر پورٹ پر حملہ خطرناک پیشرفت ہے، مگر ہم نے حکومت، فوج اور سمجھ دار انقلابیوں کے ساتھ مل کر اس مسئلے کو حل کر لیا ہے۔‘
انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ باغی کس طرح اتنی آسانی سے پیر کی شام کو ایئر پورٹ پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
طرابلس کی سکیورٹی کمیٹی کے عہدیدار محمد الغریانی نے بتایا کہ ترھونہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے مسلح افراد نے ایئر پورٹ پر دھاوا بول دیا تھا جس کے بعد حکام نے پروازیں منسوخ کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں نے رن وے پر قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد ملک میں آنے والی پروازوں کو معیتیقہ ایئر پورٹ پر اترنے کو کہا گیا جو کہ طرابلس کے وسط میں واقع ہے۔
تیونس ایئر نے پیر کو کہا تھا کہ اس نے طرابلس ایئر پورٹ پر ہونے والی لڑائی کے بعد وہاں جانے والی اپنی دو پروازیں منسوخ کر دی تھیں اور صورت حال کے واضح ہونے کا انتظار کر رہی تھی۔
عبد الجلیل اور الغریانی دونوں کا یہ کہنا تھا کہ مسلح باغی اپنے کمانڈر ابو عولیجاہ الحبشی کی اتوار کو ہونے والی گرفتاری پر برہم تھے۔
وسطی لیبیا میں واقع ترہونہ کا علاقہ لیبیا کے مقتول حکمران معمر قذافی کا پسندیدہ مقام تھا۔ اس کے بااثر قبیلے ترہونہ کے افراد لیبیا کی فوج میں کثیر تعداد میں شامل تھے۔
گزشتہ برس ایک بغاوت میں قذافی کی معزولی کے بعد سے لیبیا میں قبائلی تنازعات سر اٹھا رہے ہیں۔ یہ لڑائیاں زیادہ تر قذافی کے خلاف لڑنے والے قبائلیوں اور سابق حکمران کے ساتھ وفاداری کا دم بھرنے والوں کے درمیان ہیں۔
طرابلس کی سکیورٹی کمیٹی کے عہدیدار محمد الغریانی کے مطابق الحبشی کو طرابلس میں گرفتار کیا گیا تھا مگر اس کی گرفتاری کے حالات واضح نہیں ہیں۔
ایئر پورٹ پر حملہ 1969 ء کے بعد ملک میں پہلی بار ہونے والے عام انتخابات کی تاریخ سے محض دو ہفتے قبل ہوا ہے۔ 19 جون کو انتخابات میں لیبیا کے عوام دو سو اراکین پر مشتمل اسمبلی کو منتخب کریں گے جو ایک نیا آئین تحریر کرنے اور حکومت تشکیل دینے کا کام کرے گی۔
(hk/ah (AFP