عراق: ’داعش کا مقدس مزارات پر حملوں کا منصوبہ ناکام بنا دیا‘
30 جولائی 2017عراقی دارالحکومت بغداد سے اتوار تیس جولائی کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق مشرق وسطیٰ کی برسوں سے داخلی بدامنی کی شکار اس ریاست میں ملکی خفیہ ادارے کے دو اعلیٰ اہلکاروں نے بتایا کہ عراق اور شام کے کئی علاقوں پر ابھی تک قابض خود کو سنی قرار دینے والے شدت پسندوں کی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش نے منصوبہ بنایا تھا کہ وہ اپنی اب تک کی حکمت عملی کو جاری رکھتے ہوئے عراق میں خاص طور پر شیعہ مسلمانوں کے لیے انتہائی مقدس مقامات کو اپنے حملوں کا نشانہ بنائے گی۔
عراقی انٹیلیجنس کے ان دونوں اعلیٰ اہلکاروں نے اپنے نام خفیہ رکھے جانے کی شرط پر ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا، ’’داعش کربلا اور نجف میں انتہائی مقدس اسلامی مزارات اور عراقی شیعہ مذہبی رہنما آیت اللہ عظمیٰ علی السیستانی کے گھر پر یکے بعد دیگرے خود کش حملے کرنا چاہتی تھی۔‘‘
یوم عاشور: کربلا میں لاکھوں افراد کی آمد
کربلا میں چار بم دھماکوں میں سولہ عراقی ہلاک
’اسلامک اسٹیٹ نے عراقی قبرستان ’بھر دیے‘
ان دونوں عراقی اہلکاروں نے اس منصوبے کی ناکامی کا ذکر کرتے ہوئے عراقی فضائیہ اور روسی ایئر فورس کے تقریباﹰ بیک وقت کیے جانے والے ان بڑے فضائی حملوں کا حوالہ دیا، جو دو ہفتے قبل کیے گئے تھے۔
ان حملوں میں عراقی فضائیہ نے عراق میں القائم کے قصبے اور روسی ایئر فورس نے شامی شہر المیادین اور اس کے قریبی علاقوں میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خود کش حملہ آوروں کے ان دو اجتماعات کو نشانہ بنایا تھا، جو مبینہ طور پر کچھ ہی عرصے بعد اپنے اہداف کی طرف نکلنے والے تھے۔
ان انٹیلیجنس افسران نے ان دونوں فضائی کارروائیوں میں مارے جانے والے داعش کے جہادیوں کی تعداد کے بارے میں کچھ بھی بتانے سے انکار کر دیا۔ عراق میں القائم کا قصبہ اور شام میں المیادین کا شہر دونوں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے شدت پسندوں کے کنٹرول میں ہیں۔