عراق میں ایرانی پاسداران انقلاب کا اعلیٰ کمانڈر ہلاک
27 مئی 2017ایک عراقی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ جنرل شعبان نصیری ایران کے وہ پہلے اعلیٰ کمانڈر ہیں، جو موصل کی لڑائی میں ہلاک ہوئے ہیں۔ ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم کے مطابق ان کی ہلاکت جمعے کے روز دھماکا خیز مواد پھٹنے سے باعج نامی علاقے میں ہوئی۔ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ایران نے عوامی سطح پر اپنے کسی سینیئر فوجی کی ہلاکت کو قبول کیا ہے۔
شامی سرحد کے قریب باعج وہ واحد عراقی علاقہ ہے، جو ابھی تک داعش کے زیر قبضہ ہے۔ عراقی اور امریکی حکام کے مطابق داعش کا خود ساختہ خلیفہ ابوبکر البغدادی اسی علاقے میں روپوش ہو سکتا ہے۔
جنرل شعبان نصیری ایران، عراق جنگ میں بھی حصہ لے چکے ہیں اور شام میں صدر اسد کی حمایت میں بھی لڑ چکے ہیں۔ شعبان نصیری قاسم سلیمانی کے مشیر بھی تھے، جو ایرانی ایلیٹ قدس فورس کے سربراہ ہیں۔ قاسم سلیمانی کا عراق کے ’پاپولر موبلائزیشن فورسز‘ نامی گروپ میں بھی اہم کردار ہے۔ عراق میں شیعہ ملیشیا فورسز کے تمام تر گروہ اسی ایک گروپ کی چھتری تلے جہادی تنظیم داعش کے خلاف سرگرم ہیں۔
نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق پاپولر موبلائزیشن فورسز ( الحشد الشعبی) کو تہران حکومت کی باقاعدہ پشت پناہی حاصل ہے اور یہ عراقی حکومت کی مرکزی اتحادی ہیں۔ ایران نے ان شیعہ ملیشیا گروپوں کو نہ صرف ہتھیار بلکہ تربیت اور فوجی مشیر بھی فراہم کر رکھے ہیں۔ سن دو ہزار چودہ میں امریکی اتحادی فورسز کی فضائی کارروائیوں سے پہلے داعش کی خلاف کامیابیوں کا سہرا انہی گروپوں کے سر رکھا جاتا ہے۔
پاپولر موبلائزیشن فورسز نے جمعے کے روز باعج کے قریب سنجار ملٹری بیس پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس طرح یہ فورسز شامی سرحد کے مزید قریب ہو گئی ہیں۔ عراقی حکومت چاہتی ہے کہ شام کی سرحد کو کنٹرول کیا جائے۔ اس طرح شام میں ایران کے حمایت یافتہ صدر اسد کو گزشتہ چھ سال سے جاری بغاوت ختم کرنے میں واضح مدد حاصل ہو گی۔
ایران اسد حکومت کو بھی فوجی مدد فراہم کر رہا ہے۔ کچھ عرصہ قبل ایک ایرانی عہدیدار نے بتایا تھا کہ گزشتہ برس شام میں ان کے ایک ہزار سے زائد شہری ہلاک ہوئے ہیں اور ان میں پاسداران انقلاب کے چند اعلیٰ کمانڈر بھی شامل ہیں۔ شام میں لبنان کی حزب اللہ بھی ایران کے ساتھ مل کر صدر اسد کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ ایران نے عراق، افغانستان اور پاکستان کے ان ہزاروں جنگجوؤں کو بھی تربیت فراہم کی ہے، جو شام میں لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔