عمران خان کی گرفتاری پر عالمی ردِعمل، قانون کے احترام پر زور
10 مئی 2023پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پاکستان میں گرفتار کیے جانے والے ساتویں سابق وزیر اعظم ہیں۔ ان کی گرفتاری کے بعد امریکہ اور برطانیہ نے پاکستان میں "قانون کی حکمرانی" کی پاسداری پر زور دیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے واشنگٹن میں اپنے برطانوی ہم منصب جیمز کلیوری کے ساتھ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا،"ہم صرف اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں جو کچھ بھی ہو، وہ قانون اور آئین کے مطابق ہو۔"
جیمز کلیورلی نے کہا، ''برطانیہ کے دولت مشترکہ کے رکن پاکستان کے ساتھ دیرینہ اور قریبی تعلقات ہیں۔ ہم اس ملک میں پرامن جمہوریت دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہم قانون کی پاسداری دیکھنا چاہتے ہیں۔‘‘
دونوں وزراء خارجہ نے عمران خان کی گرفتاری پر مزید تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
عمران خان کی گرفتاری: شہر شہر احتجاج، نگر نگر مظاہرے
عمران خان اور ان کے حامی ماضی میں امریکہ پر پی ٹی آئی کی حکومت ختم کرنے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں جبکہ واشنگٹن ان دعوؤں کی سختی سے تردید کرتا رہا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف شہباز شریف کی قیادت میں پی ڈی ایم کی حکومت کو 'امپورٹڈ‘ حکومت کہتے ہیں۔
قبل ازیں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری نے بتایا کہ وہ سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری سے آگاہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ''ہم نے پہلے بھی یہی کہا ہے کہ امریکہ کسی ایک سیاسی امیدوار یا پارٹی کی حمایت نہیں کرتا۔ ہم پوری دنیا میں جمہوری اصولوں اور قانون کے احترام کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘
بھارت کا ردعمل
بھارت میں حکومت نے عمران خان کی گرفتاری پر اب تک باضابطہ کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے تاہم بھارتی خبر رساں ادارے اے این آئی نے بھارتی وزارت دفاع کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان میں اس تازہ پیش رفت کے بعد سرحد پر نگرانی بڑھا دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق، ''دفاعی فورسز پاکستان میں تازہ پیش رفت کے مدنظر صورت حال پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر سخت نگرانی رکھی جا رہی ہے۔‘‘
اے این آئی کے مطابق بھارت کو تشویش ہے کہ پاکستانی فوج بھارتی فورسز پر الزام تراشی کرکے ایل او سی پر ایک نیا محاذ کھولنے کی کوشش کرسکتی ہے تاکہ داخلی شورش سے پاکستانیوں کی توجہ ہٹائی جاسکے۔
عمران خان کی گرفتاری کی خبر بھارتی میڈیا پر چھائی رہی۔ تقریباً تمام اخبارات اور نیوز ویب سائٹس نے ان کی گرفتاری کو نمایاں جگہ دی۔ ٹی وی چینلوں پر بھی یہ خبر اب بھی چل رہی ہے۔
عمران خان کی گرفتاری کے پاکستانی سیاست پر ممکنہ اثرات
بھارتی صحافی راجدیپ سر دیسائی کے بقول عمران خان کی گرفتاری کا مقصد انہیں الیکشن سے روکنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برسوں سے انتقامی سیاست کا ریموٹ کنٹرول پاکستانی فوج کے پاس ہے اور اگر اس کا موازنہ بھارت کے متنقم مزاج رہنماؤں سے کیا جائے تو یہ بہتر لگتے ہیں۔
راجدیپ نے لکھا کہ نواز شریف نے ایک بار انہیں بتایا تھا کہ بھارت میں جب کوئی نیتا الیکشن ہارتا ہے تو خاموشی سے اقتدار چھوڑ دیتا ہے۔ لیکن پاکستان میں یا تو آپ گرفتار ہوتے ہیں یا جلا وطن۔
متعدد مغربی ملکوں کی طرف سے ایڈوائزری جاری
پاکستان کی تازہ ترین صورت حال کے مدنظر امریکہ، کینیڈا اور برطانیہ نے پاکستان میں مقیم اپنے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے۔
اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ ہجوم والی جگہوں سے گریز کریں۔ شناختی کاغذات اپنے پاس رکھیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی درخواستوں پر عمل کریں۔ اپنے اردگرد کے ماحول سے آگاہ رہیں اور اپ ڈیٹس کے لیے مقامی میڈیا دیکھیں۔
کینیڈین سفارت خانے کی جانب سے جاری ٹریول ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ غیر متوقع سکیورٹی صورت حال کی وجہ سے پاکستان میں انتہائی احتیاط برتیں ساتھ یہ بھی کہا گیا، ''دہشت گردی، شہری بدامنی، فرقہ وارانہ تشدد اور اغوا کا خطرہ ہے۔‘‘ ہدایات میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی کی غیر متوقع صورت حال کے مدنظر ان علاقوں میں جانے سے گریز کریں جہاں مظاہرے اور بڑے اجتماعات ہو رہے ہیں۔
برطانیہ نے پاکستان میں حالات مزید کشیدہ ہونے سے بھی خبردار کیا ہے۔
اقوام متحدہ اور یورپی یونین کا ردعمل
اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے کہا کہ عالمی ادارے کو پاکستان کی صورت حال پر تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام پاکستانی سیاسی شخصیات کے ساتھ بہتر سلوک اور قانون کے مطابق عمل کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ پاکستان کی صورت حال پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔
یورپی یونین نے اپنے بیان میں کہا، ''مشکل اور تناو کے ماحول میں تحمل کی ضرورت ہے۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے راستے کا تعین پاکستانی عوام ہی کرسکتے ہیں۔
پاکستان میں سیاسی بحران کو امریکہ کس طرح دیکھتا ہے؟
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد ان کے حامیوں اور امن و امان نافذ کرنے والے اہل کاروں کے درمیان جھڑپوں سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور ان کا کوئی بھی ردعمل قانونی، ضرورت کے تحت اور عدم امتیاز کے اصولوں کے مطابق ہو۔
'پاکستان تحریک انصاف شرپسندوں کا گروہ ہے'
دریں اثنا اطلاعات کے مطابق عمران خان کو آج بدھ کے روز احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق قومی احتساب بیورو(نیب) کا اصرار ہے کہ سابق وزیراعظم کی گرفتاری نیب کی جانب سے انکوائری اور تفتیش کے قانونی تقاضے پورا کرنے کے بعد کی گئی ہے۔ اور نیب عمران خان کو کم از کم چار سے پانچ روز تک اپنی حراست میں رکھنے کی کوشش کرے گی۔
ج ا/ ر ب (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی، نیوز ایجنسیاں)