فرانسوا اولانڈ: صدارت کے سو دن مکمل
14 اگست 2012مبصرین کے مطابق فرانس کے سوشلسٹ صدر فرانسوا اولانڈ کو ایک مشکل کام درپیش ہے۔ ان کو صدر منتخب ہوئے سو دن مکمل ہو چکے ہیں اور اب ان کو انتہائی سنگین امتحانات کا سامنا ہے۔ فرانس کی اقتصادی صورت حال کوئی خاص اچھی نہیں ہے۔ بے روزگاری کی شرح میں ریکارڈ اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور ملکی معیشت مندی کا شکار ہے۔ یہ وقت ہے کہ اولانڈ کمر کس لیں اور فرانس کو اس صورت حال سے باہر نکالنے کی کوشش کریں۔ صدارتی ’ہنی مون‘ کا وقت اب گزر چکا ہے۔
رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق فرانس کی داخلی سکیورٹی کے مسائل تو اپنی جگہ ہیں، اولانڈ کو زیادہ تر تنقید کا سامنا دائیں بازو کی اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے خارجہ امور پر ہے۔ اس حوالے سے صدر اولانڈ کے مخالف ان پر تنقید بھی کر رہے ہیں۔ اپوزیشن اولانڈ پر شام کی صورت حال کے حوالے سے نکتہ چیں ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ صدر اولانڈ اپنے پیش رو نکولا سارکوزی کی طرح سخت اور نڈر فیصلے کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے۔ اس حوالے سے وہ لیبیا کی مثال دیتے ہیں جہاں فرانس نے مغربی دنیا کو اس بات پر قائل کیا تھا کہ وہ معمر قذافی کی حکومت کے خلاف بر سر پیکار باغیوں کی امداد کرے۔
شام میں گزشتہ برس سے صدر بشار الاسد مخالف تحریک جاری ہے جو کہ اب خانہ جنگی کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ اس تنازعے میں اب تک بیس ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ فرانس کے دائیں بازو کے حلقے صدر اولانڈ پر تنقید کر ر ہے ہیں کہ وہ شام کو اس صورت حال سے نکالنے کے لیے ایک قائدانہ کردار ادا کرنے کے اہل نہیں ہیں۔
فرانس کے ذرائع ابلاغ میں اس طرح کی سرخیاں عام ہیں: سو دن مکمل ہو گئے مگر اولانڈ ابھی تک اپنی قیادت ثابت نہیں کر سکے۔
بعض اخبارات یہ بھی لکھ رہے ہیں کہ فرانس کے عوام نئی حکومت اور صدر کے بارے میں یقین سے نہیں کہہ پا رہے کہ وہ فرانس کو درپیش متعدد بحرانوں سے باہر نکال پائں گے یا نہیں۔
shs/ km AFP