فرانس میں مسلمانوں پر حملوں کے منصوبے، دس انتہا پسند گرفتار
25 جون 2018خبر رساں ادارے اے ایف پی کی فرانسیسی دارالحکومت پیرس سے پیر پچیس جون کو موصولہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ان زیر حراست مشتبہ ملزمان کا تعلق فرانس میں انتہائی دائیں بازو کے شدت پسندانہ منظر نامے سے ہے اور ان کی گرفتاری جرمنی کے ہمسایہ اس یورپی ملک کے مختلف شہروں میں مارے گئے چھاپوں کے دوران عمل میں آئی۔
فرانسیسی وزیر داخلہ ژیرار کولمب نے مزید کوئی تفصیلات بتائے بغیر پیرس میں اس امر کی تصدیق کر دی کہ دس مشتبہ ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور ان کا تعلق سیاسی طور پر فرانس کے ’الٹرا رائٹ‘ گروپوں سے ہے۔ بعد ازاں کولمب نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ان ملزمان کو فرانس کی انسداد دہشت گردی کی ذمے دار پولیس نے حراست میں لیا، جو داخلی انٹیلیجنس کے ذمے دار ملکی ادارے ڈی جی ایس آئی (DGSI) کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔
فرانسیسی وزارت انصاف کے ذرائع نے بتایا کہ ان ملزمان نے ملک میں ایسے اہداف پر مسلح حملوں کے منصوبے بنا رکھے تھے، جو ان کے نزدیک فرانس میں بنیاد پرست مسلمانوں کے لیے خاص اہمیت کے حامل ہیں۔ پیرس سے شائع ہونے والے جریدے ’لپاریزیئن (Le Parisien) نے لکھا ہے کہ ان 10 ملزمان میں ایک ایسا 65 سالہ فرانسیسی شہری بھی شامل ہے، جو ماضی میں ایک پولیس اہلکار رہا ہے۔
اس سابق فرانسیسی پولیس اہلکار کے بارے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہی دائیں بازو کے شدت پسندوں کے اس چھوٹے سے زیر زمین گروہ کا سربراہ بھی ہے، جس سے ان گرفتار شدگان کا تعلق ہے۔ اس گروپ کے ارکان نے اپنی ایک حالیہ ملاقات میں اس بارے میں مشاورت بھی کی تھی، کہ کس طرح یہ شدت پسند مسلمانوں پر قاتلانہ حملے کریں گے۔
اس فرانسیسی جریدے کے مطابق ان عناصر نے مسلمانوں سے متعلق جن اہداف کو نشانہ بنانے کے منصوبے بنا رکھے تھے، ان میں یہ پلان بھی شامل تھے کہ فرانس کے مختلف شہروں میں مبینہ طور پر مساجد کے ’بنیاد پرست‘ آئمہ اور ان انتہا پسند مسلمانوں کو ٹارگٹ کیا جائے گا، جو ملک کی مختلف جیلوں میں اپنی سزائے قید کاٹنے کے بعد حال ہی میں واپس لوٹے ہوں۔
انسداد دہشت گردی کی فرانسیسی پولیس کے ماہرین استغاثہ کے مطابق انہی ملزمان نے یہ منصوبے بھی بنائے تھے کہ وہ ممکنہ طور پر ان مسلمان خواتین پر بھی حملے کریں گے، جنہوں نے برقعے پہن رکھے ہوں یا نقاب اوڑھ رکھے ہوں۔ ماہرین اس بارے میں اپنی چھان بین جاری رکھے ہوئے ہیں کہ ان حملوں کے منصوبہ سازوں نے اگر اب تک اپنے ارادوں کو کوئی عملی شکل بھی دی تھی، تو کس حد تک۔
دیگر رپورٹوں کے مطابق ان افراد کو ہفتہ تئیس جون کو مختلف شہروں میں مارے گئے چھاپوں کے دوران حراست میں لیا گیا۔ ان میں سے زیادہ تر کو دارالحکومت پیرس اور کورسیکا کے فرانسیسی جزیرے سے گرفتار کیا گیا۔ ان ملزمان کو ان کی جن رہائش گاہوں سے حکام نے اپنی تحویل میں لیا، وہاں سے تلاشی کے دوران ملنے والے کئی ہتھیار بھی حکام نے اپنے قبضے میں لے لیے۔ اس بارے میں فرانس کا ریاستی دفتر استغاثہ باقاعدہ طور پر کوئی بھی بیان دینے سے ابھی تک احتراز کر رہا ہے۔
فرانس مغربی یورپ کے دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے، جہاں 2015ء سے اب تک متعدد دہشت گردانہ حملوں، بم دھماکوں اور عام شہریوں پر کوئی گاڑی یا ٹرک چڑھا دیے جانے کے متعدد واقعات میں اب تک 240 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان حملوں میں سے زیادہ تر دہشت گرد مسلمانوں کی طرف سے کیے گئے تھے۔ فرانس میں کل قریب 5.7 ملین مسلمان آباد ہیں۔
م م / ع ا / اے ایف پی